زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

جی-20 کے وزرائے زراعت کی میٹنگ میں زراعت اور  کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر  نے ورچوئل طور پر  شرکت کی


خوراک کے تحفظ میں زراعتی تحقیق کا اہم تعاون-جناب تومر

Posted On: 18 SEP 2021 3:50PM by PIB Delhi

نئی دہلی،18 ستمبر 2021/زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندرتومر سنگھ  اطالوی صدر کے ذریعہ منعقدہ  جی-20 کی وزرا کی سطح کی میٹنگ میں چار رکنی ہندستانی  نمائندہ وقف کے ساتھ ورچوئل طور پر شامل ہوئے۔ میٹنگ کا ایک اجلاس ’استحکام کے پیچھے ایک ترغیبی طاقت کے  طور پر تحقیق‘ موضوع پر ہوا۔ جس میں جناب تومر نے کہا کہ زراعت سے معتلق ریسرچ   نے خوراک کے تحفظ کے مسئلے سے نمٹنے، کسانوں اور کھیتی کرنے والوں  کی آمدنی کی سدھار کرنے ا ور لوگوں کی گذر بسر کے لئے  قدرتی وسائل کے  مستقل استعمال کے سلسلہ میں اہم  کردار  نبھایا ہے۔ ریسرچ  خوراک کی سلامتی کے  تین پہلوؤں –فراہمی،رسائی اور گنجائش میں اہم تعاون  دیتا ہے۔

 

مرکزی وزیر جناب تومر نے کہاکہ زراعتی تحقیق میں ملک کو  اجناس امپورٹرس سے، ایکسپورٹر کے گروپ میں بدلنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔مربوط تحقیق کی کوششیں ، بہتر مٹی پیداواریت ،ذخیرہ اندوزی کے لئے پانی کا انتظام، تفصیل اور مہارت کے لئے تکنیکوں  اور طریقوں کے پیکج کو فروغ دے سکتے ہیں۔  تکنیکی ترقی انسانیت کے سامنے آنے والے چیلنجوں کو حل کرنے کی اہم کنجی ہے ۔ آج سالانہ  308  ملین  ٹن اجناس کی پیداوار کے ساتھ ہندستان نہ صرف خوراک کے تحفظ کے دائرے میں ہے بلکہ  دیگر ممالک کو بھی   فراہم کررہا ہے۔ ہندستان نے سائنسدانوں کی ماہر ریسرچ کے سبب زراعتی پیداوار کے میدان میں انقلاب محسوس کیا ہے۔ تلہن ٹکنالوجی مشن سے  دس سال میں تلہن کی پیداوار دو گنا ہوئی ہے۔ وہی حال کے دنوں میں   ہندستان نے  بیجوں کے  نظام میں نئی قسموں کی شروعات کی وجہ  دلہن مصنوعات میں کافی ترقی کی ہے۔ ا س سلسلہ میں وزیراعظم جناب نریندر مودی کی  خصوصی اثر پڑا ہے۔

جناب تومر نے کہا کہ سال 31-2030 تک ہندستان کی آبادی 150 کروڑ سے زیادہ  امکان ہے جس کی خوراک کے لئے اناج کی مانگ  تب تقریباً  350 ملین ٹن تک امکان ہے۔ خوردنی تیلوں، دودھ اور دودھ سے بنی مصنوعات،  گوشت، انڈے ، مچھلی، سبزیوں، پھلوں ،  اور چینی کی  مانگ کافی بڑھ جائے گی۔ اس کے مقابلے میں قدرتی وسائل  کی کمیٹی ہے اور آب  و ہوا تبدیلی کا چیلنج بھی ہے۔ بڑھی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لئے حکمت عملی کی پیداواریت بڑھانے کسان اور دیگر طریقوں کے ارد گرد  گھوم رہی ہے۔  زراعت 21ویں صدی کی  آب و ہوا کو کم کرنے میں سے  ایک ہے۔ پانی، آب و ہوا  اور مٹی جیسے  اہم وسائل تیزی سے  کام ہورہے ہیں۔ زراعتی  تحقیق میں پائیداری کی ضرورت ہے جس میں پیداوار اور آمدنی میں اضافہ فصل مویشی پروری ، مچھلی پالن  اور زراعت  و جنگلاتی نظاموں کو متوازن کرتےہوئے آب و ہوا  تبدیلی کے تئیں  مطابقت، وسائل کا استعمال، سمجھداری میں اضافہ، آب و ہوا کی  حفاظت اور ایکو سسٹم خدمات بنائے رکھنا شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو آتم نربھر  بنانے کی کوششوں میں  جینو مکس ڈیجیٹل  زراعت، آب و ہوا اسمارٹ ٹکنالوجی اور طریقوں،  ماہر پانی  کا استعمال  والے آلات اور مشینیں  اعلی زراعت والی اور حیاتیاتی مطابقت  والی قسموں کے فروغ منظم اور حفاظتی معیاروں کو لے کر  زرعی تحقیق میں ٹھوس کوششیں،  زراعتی تحقیق میں ٹھو س کوششیں جاری رہیں گی۔ انتہائی  آب و ہوا کی تبدیلی کو بچانے ،آب و ہوا کے استحکام کے ساتھ وافر اور تغذیہ سے بھرپور کھانا  حاصل کرنے کے لئے   سائنسی ریسرچ میں  زیادہ سرمایہ کاری سمیت  زرعی تحقیق  اور فروغ کو  نئے طریقے  سے دیکھنے اور مطابق بنانے کی ضرورت ہے۔ اس سمت میں کام کرتے ہوئے ہم نے مختلف فیصلوں کی 17 اقسام کو فروغ   دیا اور جاری کیا ہے۔ لوگوں کے  فوائد  کے لئے قدرتی وسائل کا استعمال ، زراعتی ویلیو چین کے فروغ اور تجارت کو بڑھوا دینے کے  ذریعہ  پیداواریت بڑھانے کے لئے ریسرچ اور ترقی اور پروگرام سےمتعلق مداخلت   کرنے میں سب سےز یادہ طریقوں کے تبادلہ میں  تعاون کی کوشش ہندستان جاری رکھے گا۔

ہندستانی  نمائندہ وفد میں  جناب تومر کے علاوہ  مرکزی زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت  کے ایڈیشنل سکریٹری  ڈاکٹر  ابھیلاکش لکھی، جوائنٹ سکریٹری محترمہ الکنندا دیال اور ہندستانی سفارتخانہ کے   اعلی افسر ڈاکٹر بی راجندر شامل تھے۔

 

ش ح۔   ش ت۔ج

Uno-9142

 


(Release ID: 1756179) Visitor Counter : 216