وزارت خزانہ

اورنگ آباد میں دن بھر جاری رہے منتھن اجلاس میں تکنالوجی کے توسط سے مالی شمولیت کو فروغ دینے پر غوروخوض کیا گیا


جے اے ایم تثلیث نے ہمارے بینکنگ نظام کو ایک مختلف سطح پر پہنچا دیا ہے: مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن

خزانہ کے وزیر مملکت بھاگوت کراد نے بینکوں سے ان توقعاتی اضلاع پر توجہ مرکوز کرنے کے لئے کہا جنہیں ابھی مالی شمولیت کا ہدف حاصل کرنا ہے

Posted On: 16 SEP 2021 2:01PM by PIB Delhi

ممبئی/اورنگ آباد، 16ستمبر  2021

 

خزانہ اور کمپنی امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا ہے کہ جے اے ایم (جن دھن ۔ آدھار۔موبائل) تثلیث بھارت کے لئے ایک کایہ پلٹ پہل قدمی ہے ، جس نے ہمیں  مستقبل کے فارمیٹ میں مالی شمولیت کو آگے بڑھانے میں اہل بنایا ہے۔ انہوں نے اورنگ آباد، مہاراشٹر میں منتھن جلسے کے افتتاحی سیشن سے آج ورچووَل طریقے سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’اقتصادی طور سے الگ تھلگ لوگوں کو شامل کرکے، حقیقی مستفیدین کو چوری سے بچاکر اور سرکاری فوائد کی تقسیم کرتے ہوئے، شہریوں کو ان کے بینک لین دین کے بارے میں ایس ایم ایس سے اپ ڈیٹ دستیاب کراتے ہوئے، جے اے ایم تثلیث نے ہمارے  بینکنگ نظام کو ایک مختلف سطح پر پہنچا دیا ہے۔‘‘

 

وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے یہ واضح کردیا تھا کہ جے اے ایم تثلیث کے استعمال کے ذریعہ کوئی بھی بغیر کسی دقت کے بہتر طریقے سے مالی شمولیت حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’جے اے ایم تثلیث بھارت کے لئے ایک کایہ پلٹ پہل قدمی ہے، اس میں مستقبل کو مدنظر رکھا گیا اور اس نے سب کا ساتھ، سب کا وِکاس، سب کا وشواس کے فلسفے کو چھوا ہے۔اس کا مقصد قطار میں سب سے آخر میں کھڑے شخص، دور دراز کے کونوں اور محروم علاقوں و قومی دھارے سے دور لوگوں تک بغیر کسی تفریق کے پہنچنا تھا۔‘‘

’’پی ایم جن دھن نے ہمیں ہر فرد تک پہنچنے میں مدد کی‘؛ آدھار سے ارتباط نے چوری سے بچایا

محترمہ سیتارمن نے بتایا کہ کیسے شمولیت کے فلسفے کے توسط سے، وزیر اعظم نے ان لوگوں کو بھی یقین دلایا جو مالی قومی دھارے میں شامل ہونے سے ہچکچاتے تھے اور مالی شمولیت کے ہدف کی حصولیابی میں مدد کی۔ ’’پی ایم جے ڈی وائی کھاتوں سے ہمیں ہر فرد تک پہنچنے میں مدد ملی، بھلے ہی یہ کھاتے صفر بیلنس والے تھے۔ ساتھ ہی قومی دھارے میں شامل ہونے کو لے کر تذبذب کا شکار افراد کو ان کے کھاتے کھول کر، روپے کارڈ اور بیمہ احاطہ فراہم کراکر جوڑا گیا اور یقین دلایا گیا۔‘‘

مرکزی وزیر نے کہا کہ جن دھن کے ساتھ لائی گئی مالی شمولیت  نے کووِڈ۔19 وبائی مرض جیسے بحران کے دوران بھی ہمارا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جن دھن کی وجہ سے ہی ممکن ہو سکا کہ کئی لوگوں اور چھوٹے کاروباروں  کو شرط سے مبرا قرض حاصل ہوئے۔

محترمہ سیتا رمن نے بتایا کہ آدھار ارتباط نے ملک کو بڑی چوری سے بچایا اور ہمیں حقیقی مستفیدین تک راست طور پر پیسہ پہنچانے میں  اہل بنایا۔ انہوں نے کہا، ’’بینک کھاتوں کے آدھار سے جڑنے سے ہمیں فوری طور پر کے وائی سی کا فائدہ حاصل ہوا۔ اس نے مستفیدین کو راست طور پر اپنے جن دھن اور کے وائی سی تصدیق شدہ کھاتوں سے  فائدہ حاصل کرنے کا اہل بنایا۔‘‘

 

’’ان توقعاتی اضلاع پر توجہ مرکوز کی جائے جنہیں ابھی مالی شمولیت کے اہداف حاصل کرنے ہیں‘‘

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے، خزانہ کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھاگوت کراد نے حکومت کے مالی شمولیت سے متعلق پروگراموں کے ذریعہ لائی گئی تبدیلیوں کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا، ’’آج، ہم اس بات پر زور دیں گے کہ کیسے اس اسکیم کے تحت زیادہ سے زیادہ لوگوں کو شامل کیا جا سکتا ہے، جس سے وہ حکومت کے ہر ایک پروگرام سے مستفید ہو سکیں۔‘‘

وزیر نے بینکروں سے ان توقعاتی اضلاع پر توجہ مرکوز کرنے کے لئے کہا، جہاں ابھی مالی شمولیت کا ہدف حاصل کیا جانا باقی ہے۔

’’مدرا قرض کو مزید پریشانیوں سے مبرا بنایا جائے گا‘‘

جناب کراد نے یہ بھی کہا کہ مدرا قرض کو مزید پریشانیوں سے مبرابنانے اور ایسے لوگوں کو قرض فراہم کرانے پر فیصلہ لیا جائے گا، جو کاروبار شروع کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے اس پر بھی بات کی کہ ڈجیٹل معیشت اور ڈجیٹل پہل قدمیوں سے ملک میں کس طرح شفافیت لائی جا سکتی ہے، اور معیشت کو مثبت طور پر متاثر کیا جا سکتا ہے۔

فی الحال بھارت میں پی ایم جے ڈی وائی کے تحت 43.23 کروڑ مستفیدین کے کھاتے ہیں۔ حکومت ہند نے حالیہ برسوں میں تیزرفتار، محفوظ اور مساوی بینکنگ سہولت دینے کے لئے کئی دیسی پلیٹ فارم پیش کیے ہیں۔ مثال کے طور پر، بھیم  یو پی آئی ایپلی کیشن اب بھارتی منڈی کا ایک بہترین عنصر ہے۔ حال ہی میں مالی لین دین کے لئے انٹرنیٹ کی ضرورت کو کم کرنے کے لئے ای۔روپی واؤچر سہولت بھی لانچ کی گئی ہے۔

اورنگ آباد میں منتھن اجلاس کا مقصد تکنالوجی کے توسط سے حکومت کے مالی شمولیت کے ہدف کو آگے لے جانا ہے۔

 

*******

 

ش ح ۔ ا ب ن۔ س ا

U-9072



(Release ID: 1755613) Visitor Counter : 136