کانکنی کی وزارت

راجستھان کے جیسلمیر جوراسک سے ہائبوڈونٹ شارک کی نئی نسلوں کا پتہ چلا

Posted On: 15 SEP 2021 4:35PM by PIB Delhi

نئی دہلی،15ستمبر 2021/جیولوجیکل سروے آف انڈیا (جی ایس آئی) کے مغربی علاقے جے پور کے عہدیداروں کی ٹیم میں شامل  کرشن کمار، پرگیہ پانڈے، تریپرنا گھوش اور دیباشیش بھٹاچاریہ نے ایک نایاب کھوج کی ہے۔ ٹیم نے پہلی مرتبہ جیسلمیر سے جوراسک دور کے ہائبوڈونٹ شارک کی نئی نسلوں کے دانتوں کی معلومات حاصل کی ہیں۔ اس کھوج کو بین الاقوامی شہرت یافتہ  ہسٹاریکل بائیولوجی، جنرل آف پالیونٹولوجی کے اگست 2021 کے  چوتھے ایڈیشن  میں شائع کیا گیا ہے۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی، رڑکی کے ارضی سائنس محکمہ کے سربراہ کے  پروفیسر ڈاکٹر سنیل  باجپئی، جو اس اشاعت  کے ساتھی مصنف (کو-رائٹر)ہیں،  نے  اس اہم کھوج کی شناخت اور دستاویز بنانے میں اہم  رول نبھایا ہے ۔

مغربی علاقے کے پولویونٹولوجی  ڈویژن کے سینئر سائنس داں جناب کرشن کمار کے مطابق ، علاقے کے جوراسک چٹانوں(تقریباً 160 اور 168 ملین سال پرانے) سے پہلی مرتبہ ہابوڈونٹ شارک کی اطلاع ملی ہے۔ ہائبوڈونٹ شارک کا ایک غائب ہونے والی گروپ ٹرائسک اور ابتدائی جوراسک دور کے دوران سمندر اور ندی کے دونوں ماحولوں میں پائے جانے والی مچھلیوں کو  ایک اہم گروپ تھا۔ حالانکہ، وسطی جوراسک سے سمندری ماحول میں ہائبوڈونٹ   شارک کا زوال شرو ع ہوگیا تھا۔جب تک کہ  انہوں نے  دوسری سمندری شارک کی طرح ماحول کے ساتھ تھوڑا بہت تال میل نہیں دکھالیا۔ اس کے باوجود 65 ملین سال پہلے کریٹیشا دور کے  آخر میں ہائبوڈونٹ  آخر کار بالکل غائب یا ختم ہوگئیں۔

غور طلب ہے کہ جیسلمیر سے تلاش کئے گئے نئے ٹوٹے ہوئے دانت ریسرچ ٹیم کے ذریعہ نام دی گئی  ایک نئی نسل کی نمائندگی  کرتےہیں۔ جس کا نام اسٹروفوڈس جیسلمیریس ہے۔ ہندستانی برصغیر سے پہلی مرتبہ  جینس اسٹروفوڈس کی پہنچان کی گئی ہے اور یہ   ایشیا سے صرف تیسرا ایسا معاملہ ہے ۔  اس سے قبل جاپان اور تھائی لینڈ میں ایسی نسلیں  پائی گئی تھیں۔نئی نسلوں کو حال ہی میں شارک ریفرنس ڈاٹ کام میں شامل کیا گیا ہے۔ جو ایک بین الاقوامی  پلیٹ فارم ہے۔ جسے انٹرنیشنل یونین فار کنزوریشن آف  نیچر (ٓئی یو سی این)اسپیشیز سروائل کمیشن (ایس ایس سی) اور جرمنی  کے تعاون سے چلایا جاتا ہے۔

یہ کھوج راجستھان کے جیسلمیر علاقے میں جوراسک  ورٹیبریٹ فوسلز کے مطالعے میں ایک میل کا پتھر ہے اور یہ ورٹیبریٹ فوسلز کے میدان میں آگے  کی ریسرچ کے لئے  ایک نیا دروازہ کھولتی ہے۔

ہائبوڈانٹ شارک دانت(اسٹرفورڈینسمیرسس) راجستھان کے جیسلمیر میں جیلسمر فارمیشن

جیولوجیکل سروے  آف انڈیا (جی ایس آئی) کا قیام 1851 میں خصوصی طور سے ریلوے کے لئے کوئلے کے ذخائر کا پتہ لگانے کے لئے کیا گیا تھا۔ ان برسوں میں جی ایس آئی نہ صرف ملک میں مختلف علاقوں میں ضروری  ارضیاتی سائنس کی معلومات کے ذخیرے کے طور پر فروغ  پایا ہے  بلکہ   بین الاقوامی شہرت کے ارضی سائنس دان تنظیم  کا درجہ بھی اس نے حاصل کیا ہے۔

اس کا اہم کام قومی ارضی سائنس سے متعلق معلومات اور معدنی  وسائل کا اندازہ  لگانے سےمتعلق ہے۔ ان مقاصد کو  زمینی سروے  ، ہوائی اور سمندری سروے،  معدنی  سروے  اور جانچ، کثیر موضوعاتی ارضی سائنسی، ارضی سائنس داں ، ارضی ٹکنالوجی، ارضی ماحول  اور قدرتی خطروں کے مطالعے ، گلیشیئرلوجی، زلزلوں کے مطالعے بنیادی ریسرچوں کے ذریعہ حاصل کیا جاتا ہے۔

سروے اور نقشہ سازی میں جی ایس آئی کی عملی صلاحیت میں اضافہ، انتظام، تال میل اور اسپیشل ڈیٹا بیس  (ریمورٹ سینسنگ کے ذریعہ) حاصل کئے گئے ڈیٹا کے ساتھ) کے سوال کے ذریعہ لگاتار  اضافہ ہوا ہے۔ جی ایس آئی ارضی اطلاع  سائنس شعبہ میں دیگر متعلقہ  پہلوؤں کے ساتھ   تعاون اور شراکت داری کے ذریعہ  ارضی سائنسی معلومات اور اسپیشل ڈیٹا کی تشہیر کے لئے جدید ترین  کمپیوٹر پر مبنی  تکنیکوں کا  استعمال کرتا ہے۔

کانوں کی وزارت کے تحت جی ایس آئی کا صدر دفتر کولکتہ میں ہے۔ جی ایس آئی سے جڑے ہوئے لکھنؤ، جے پور،ناگپور،حیدرآباد اور شیلانگ میں علاقائی دفاتر ہیں۔  جی ایس آئی کا ملک کی تقریباً تمام ریاستوں میں یونٹ دفتر بھی ہیں۔

 

ش ح۔ ش ت۔ج

Uno-9034



(Release ID: 1755295) Visitor Counter : 185