صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

اگر ہمیں اپنے آئین میں درج شمولیت والے نظریات کو روبہ عمل لانا ہے تو عدلیہ میں خواتین کے رول کو بھی بڑھانا ہوگا:صدر کووند


ہندوستان کے صدر نے اترپردیش نیشنل لاء یونیورسٹی اور الہ آباد ہائی کورٹ کی نئی عمارت کے لئے سنگ بنیاد رکھا

Posted On: 11 SEP 2021 2:57PM by PIB Delhi

نئی دہلی 11 ستمبر 2021:صدر ہندوستان جناب رام ناتھ کووند نے کہا ہے کہ اگر ہمیں اپنے آئین کے شمولیت والے  اصولوں کو روبہ عمل لانا ہے تو عدلیہ میں خواتین کے رول کو بھی بڑھانا ہوگا۔ صدر محترم اترپردیش نیشنل لاء یونیورسٹی اور الہ آباد ہائی کورٹ کی نئی عمارت کے کمپلکس کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں اظہار خیال کررہے تھے۔ آج گیارہ ستمبر کو صدر نے پریاگ راج اترپردیش میں یہ سنگ بنیاد رکھا۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے 1921 میں ہندوستان کی پہلی  خاتون وکیل کورنیلیا سوراب جی کو شامل کرنے کا جو تاریخی فیصلہ کیا تھا اس کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے اس فیصلے کو خواتین کو بااختیار بنانے کی جانب دور اندیشانہ فیصلہ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ مہینے سپریم کورٹ میں تین خواتین ججوں سمیت نو ججوں کی تقرری کے ساتھ عدلیہ میں خواتین کی حصہ داری کی ایک نئی تاریخ رقم کی گئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں تقرر کردہ 33 ججوں میں چار خواتین ججوں کی موجودگی عدلیہ کی تاریخ میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان تقرریوں سے مستقبل میں خاتون چیف جسٹس کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ ایک اصل منصفانہ معاشرے کی تشکیل اسی وقت ممکن ہے جب خواتین کی عدلیہ سمیت تمام شعبوں میں نمائندگی بڑھے۔ انھوں نے کہا کہ فی الحال سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں ملا کر خواتین کی مجموعی تعداد بارہ فیصد سے بھی کم ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اگر ہمیں تمام لوگوں کی شمولیت والے آئین کے اپنے اصولوں کو روبہ عمل لانا ہے تو عدلیہ میں بھی خواتین کے رول میں اضافہ کرنا ہوگا۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ انھوں نے قریب سے دیکھا ہے کہ غریبوں کو انصاف پانے کے لئے کتنی جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ ہر کسی کو عدلیہ سے امید یں وابستہ ہوتی ہیں پھر بھی عام طور پر لوگ عدلیہ کی مدد لینے سے ہچکچاتے ہیں ۔ عدلیہ میں عوام کا اعتماد بڑھانے کے لئے یہ صورتحال بدلنی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ یہ ہم میں سے ہر کسی کی ذمہ داری ہے کہ ہرکسی کو وقت پر انصاف ملے۔ انصاف کا نظام کم خرچ والا ہو۔ فیصلے ایسی زبان میں ہوں جو عام لوگوں کے لئے قابل فہم ہے اور خاص طور سے عورتوں اور کمزور طبقوں کو عدالت سے انصاف مل سکے۔ یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب عدلیہ کے نظام سے منسلک تمام فریق اپنی سوچ اور کام کے طریقے میں تبدیلی لائیں اور دوسروں کی پریشانیوں کے تئیں ہمدردانہ نظر رکھتے ہوں۔

عزت مآب صدر نے کہا کہ اس وقت بہت سے پہلوؤں پر لگاتار کام کرنے کی ضرورت ہے۔ زیر التواء معاملوں کو نمٹانے سے لے کر ذیلی عدلیہ کی کارکردگی میں اضافہ کیا جانا چاہئے تاکہ عدلیہ پر عام آدمی کا بھروسہ بڑھے ۔ انھوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ الہ آباد ہائی کورٹ ریاستی حکومت کے تعاون سے ان تمام شعبوں میں ایک نظیر قائم کرے گی۔

اترپردیش نیشنل لاء یونیورسٹی کے لئے پریاگ راج کے انتخاب پر بات کرتے ہوئے صدر محترم نے کہا کہ پریاگ راج کی ایک بڑی پہچان تعلیم کے مرکز کے طور پر ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے اہم رول کو دیکھتے ہوئے اور پریاگ راج کے تعلیمی مرکز کی پہچان کے تناظر میں ،یہ لاء یونیورسٹی کے قیام کے لئے مناسب ترین مقام ہے۔

صدر نے کہا کہ قانون کی معیاری تعلیم قانون پر مبنی نظام کو مستحکم کرنے میں اہم رول ادا کرتی ہے۔ عالمی درجے کی قانونی تعلیم ہمارے معاشرے اور ملک کی ترجیحات میں سے ایک ہے، نالج اکنومی کے اس دور میں ہمارے ملک میں نالج سپرپاور بننے کی جرأت مندانہ پالیسی پر عمل درآمد کیا جارہا ہے۔ اترپردیش نیشنل لاء یونیورسٹی اس سمت میں ایک قدم ہے۔

صدر نے کہا کہ کسی بھی ادارے کے لئے یہ نسبتاً آسان ہوتا ہے کہ ابتدائی مرحلے میں بہت سوچے سمجھے طور پر تمام نظام تشکیل دیئے جائیں۔ لیکن تمام قائم ہوجانے کے بعد اس میں بہتری لانے کا کام پیچیدہ ہوتا ہے۔ انھوں نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ اترپردیش نیشنل یونیورسٹی کے قیام میں ابتدائی مرحلے سے ہی بہترین طریقہ کار استعمال کریں۔ انھوں نے کہا کہ تمام پہلوؤں میں بہترین طریقے بروئے کار لاتے ہوئے ایک عالمی درجے کا ادارہ تشکیل دیا جائے جہاں جدید سہولیات ،طلباء کے انتخاب اور اساتذہ کے تقرر، نصاب کی تیاری اور درس وتدریس کے طور طریقے عالمی معیار کے ہوں۔

****

U.No:8899

ش ح۔رف۔س ا



(Release ID: 1754155) Visitor Counter : 179