سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
محققین نے ہماری پڑوسی کائنات میں تین انتہائی وسیع بلیک ہولز دریافت کئے ہیں ، جو ایک دوسرے کے ساتھ ضم ہورہے ہیں
Posted On:
27 AUG 2021 9:28AM by PIB Delhi
نئی دہلی، 27؍اگست:ہندوستانی محققین نے تین کہکشاؤں سے تین انتہائی وسیع بلیک ہولز دریافت کئے ہیں جو ایک ساتھ ضم ہوکر ایک سہ رخی فعال کہکشاں کا ثقیلی مرکز وضع کررہے ہیں جو کہ ایک نودریافت کہکشاں کے مرکز میں ایک جامع خطہ ہے اور جس میں معمول سے کہیں زیادہ چمکدارروشنی ہے ۔ ہماری قریب کی کائنات میں یہ کمیاب واقعہ اس بات کا اشارہ دیتاہے کہ ضم ہونے والے چھوٹے گروپ ان کثیر رخی انتہائی وسیع بلیک ہولز کا پتہ لگانے کے لئے اچھی تجربہ گاہیں ہیں اور اس طرح کے کمیاب واقعات کا پتہ لگانے کے امکانات میں اضافہ کرتی ہیں ۔
انتہائی وسیع بلیک ہولز کا پتہ لگانا مشکل ہوتاہے کیونکہ ان میں سے کوئی روشنی نہیں پھوٹتی لیکن وہ اپنے آس پاس کے ماحول میں سرگرمیاں کرکے اپنی موجودگی کا پتہ دیتے ہیں ۔ جب کبھی کسی وسیع طرز بلیک ہول پرمٹی کے ذرات اورگیس گرتے ہیں تو ان میں سے کچھ حصہ بلیک ہولز کھاجاتے ہیں لیکن باقی ماندہ حصہ توانائی میں تبدیل ہوجاتاہے اورایک الیکٹرومیگنیٹک حرارت میں بدل جاتاہے ، جس کی وجہ سے یہ بلیک ہول بہت زیادہ روشن ہوکرنمایاں ہوتے ہیں ۔ انھیں فعال کہکشاں کے روشن مرکز (اے جی این) کہاجاتاہے اوریہ بڑی مقدار میں کہکشاں اوراس کے ماحول میں آئیونائزڈ ذرات اور توانائی چھوڑتے ہیں ۔لازمی طورپریہ دونوں کہکشاں کے اطراف میں مرکز کی نشوونماء میں حصہ رسدی کرتے ہیں اور اس کے اثرات سے خودکہکشاں کا نشوونماہوتاہے ۔
ایسٹروفزکس کے ہندوستانی ادارے کی محققین کی ایک ٹیم نے ، ایک معروف کہکشاں کے جوڑے ، این جی سی 7733اور این جی سی 7734کے تعملات کا مطالعہ کرتے ہوئے یہ محسوس کیا کہ این جی سی 7734کے مرکز سے غیرمعمولی طورپراخراج ہورہاہے اوراین جی سی 7733کے شمالی بازوکے ساتھ ساتھ ایک وسیع اور چمکدار خطہ بن رہاہے ۔ اس ٹیم میں جیوتی یادو ، موسمی داس اورسدھانشوبروے کے ساتھ ساتھ پیرس کی چیئرگلیکسیز ایٹ کاسمولوجی ، کے کالج دی فرانس کی فرانکوئس کامبزشامل ہیں ۔ سائنسدانوں نے یہ محسوس کیا کہ یہ خطہ این جی سی 7733کا حصہ نہیں ہے بلکہ یہ کہکشاں کے بازوکے عقب میں ایک چھوٹی علیحدہ ہوئی کہکشاں ہے ۔ انھوں نے اس کہکشاں کو این جی سی 7733این کانام دیا۔
ایسٹرونامی اورایسٹروفزکس نامی جریدے میں ایک خط کی شکل میں شائع اس مطالعہ میں ہندوستان کی پہلی خلائی مشاہدہ گاہ ‘ایسٹروسیٹ ’ میں نصب الٹراوائلٹ امیجنگ دوربین (یووی آئی ٹی ) سے اعداد وشمار کا استعمال کیاگیاہے ، علاوہ ازیں اس میں چلی میں ویری لارج ٹیلس کوپ (وی ایل ٹی ) میں نصب ایم یو ایس ای نامی یوروپی جامع فیلڈآپٹیکل دوربین اور ساوتھ افریقہ میں آپٹیکل ٹیلس کوپ (آئی آرایس ایف ) سے انفراریڈ تصاویر کابھی استعمال کیاگیا۔
یووی اورایچ –الفاتصاویرنے تیسری کہکشاں کی موجودگی کا احساس یہ دریافت کرتے ہوئے کرایا کہ ٹائڈل ٹیلز کے ساتھ ستاروں کی تشکیل ہورہی ہے ، جو کہ زیادہ بڑی کہکشاں کے ساتھ این جی سی 7733این کے انضمام سے تشکیل ہوئے ہیں ۔ کہکشاوں میں سے ہرایک میں ان کے روشن مراکز میں ایک وسیع فعال بلیک ہول ہوتاہے اور اس کے نتیجے میں ایک بہت ہی کمیاب سہ رخی اے جی این نظام تشکیل پاتاہے ۔
محققین کے مطابق کہکشاں کے ارتقاء پراثرانداز ہونے والا ایک بڑاعنصر کہکشاوں کے مابین تعملات کا عمل ہے جو اس وقت اثرانداز ہوتا ہے جب کہکشائیں ایک دوسرے سے بہت قریب حرکت کرتی ہیں اور ایک دوسرے پربے پناو وسیع کشش ثقل پیداکرتی ہیں ۔ کہکشاوں کے اس طرح کے تعملات کے دوران متعلقہ انتہائی وسیع بلیک ہولز ایک دوسرے کے قریب آسکتے ہیں ۔ یہ دونوں بلیک ہولز اپنے اطراف سے گیس استعمال کرناشروع کردیتے ہیں اور دواے جی این بن جاتے ہیں ۔
آئی آئی اے کی ٹیم نے وضاحت کی ہے کہ اگر دوکہکشائیں ایک دوسرے سے ٹکراتی ہیں تو ان کے بلیک ہولز بھی اطراف کی گیس میں متحرک توانائی منتقل کرتے ہوئے ایک دوسرے کے قریب ترہوجاتے ہیں ۔ ان بلیک ہولز کے درمیان فاصلہ وقت کے ساتھ ساتھ اس وقت تک کم ہوتاہے جب تک کہ یہ علیحدگی تقریبا ایک پارسیک (3.26روشنی کے سال)نہیں ہوجاتی ۔ اس کے بعد یہ دونوں بلیک ہولزاورزیادہ قریب آنے اورضم ہونے کے لئے مزید کوئی متحرک توانائی چھوڑنے کے قابل نہیں رہتے ۔یہ حتمی پارسیک مسئلہ کے طورپر معروف ہے ۔ تیسرے بلیک ہولز کی موجودگی اس مسئلہ کو حل کرسکتی ہے ۔ دونوں انضمام بلیک ہولز اپنے توانائی تیسرے بلیک ہول کو منتقل کرسکتے ہیں اورایک دوسرے کے ساتھ ضم ہوسکتے ہیں ۔
ماضی میں اے جی این کے بہت سے جوڑے دریافت کئے گئے لیکن تین اے جی این کا جوڑا انتہائی کمیاب ہے اور ان میں سے چند کو ایکسرے مشاہدات استعمال کرتے ہوئے دریافت کیاگیا۔ البتہ آئی آئی اے کی ٹیم کو توقع ہے کہ اس طرح کے تہرے اے جی این نظام کہکشاوں کے چھوٹے گروپوں کے انضمام کی شکل میں عام طورپر موجود ہوسکتے ہیں ۔ حالانکہ یہ مطالعہ صرف ایک نظام پرتوجہ مرکوز کرتاہے البتہ ماحصل تجویز کرتاہے کہ کثیر انتہائی وسیع بلیک ہولز کا پتہ لگانے کے لئے چھوٹے انضمامی گروپ ، مثالی لیباریٹریاں ہیں ۔
ماخذ جریدہ :ایسٹرونامی اینڈ ایسٹروفزکس ، جلد 651، آئی ڈی ایل 9، 6پی پی
(https://www.aanda.org/articles/aa/full_html/2021/07/aa41210-21/aa41210-21.html)
اشاعتی لنک :
https://www.aanda.org/articles/aa/full_html/2021/07/aa41210-21/aa41210-21.html
مزید تفصیلات کے لئے جیوتی یادو(jyoti@iiap.res.in ) سے رابطہ کیاجاسکتاہے ۔
************
ش ح۔ ا ع۔ع آ
U NO. 8339
(Release ID: 1749481)
Visitor Counter : 328