امور داخلہ کی وزارت
امورِ داخلہ کے وزیر مملکت جناب نتیا نند رائے نے یو این ای ایس سی اے پی علاقائی گفتگو سیریز - 2021 : آفات ، آب و ہوا اور صحت کی بحالی پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے شرکت کی
جناب نتیا نند رائے نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی ہمیشہ دنیا میں تعاون کے ساتھ کام کرنے میں یقین رکھتے ہیں
کووڈ – 19 نے ہمیں بے قابو آفات کی قوت دکھا دی ہے اور اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ اُس کےاثرات کس طرح تیزی سے پھیلتے ہیں
اس سال مارچ میں آفات میں بحال رہنے والے بنیادی ڈھانچے پر بین الاقوامی کانفرنس ( آئی سی ڈی آر آئی ) کےدوران وزیر اعظم مودی نے ایک ایسے عالمی نظام میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا ہے ، جو دنیا کے تمام حصوں میں جدت طرازی کی مدد کرے
پچھلے 6 برسوں کے دوران بھارت سارک ، بمسٹیک ، شنگھائی تعاون تنظیم ، بحرِ ہند کے ملکوں کی انجمن ، بھارت بحر الکاہل جزائر کےفورم جیسے فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون سے آفات کے خطرے کو کم کرنے پر زور دیتا رہا ہے
کووڈ – 19 نے ہماری دنیا کے آپس میں مربوط ہونے کی نوعیت کو ظاہر کیا ہے ، اس لئے ہمیں ملک کے ساتھ ساتھ عالمی نظام میں بھی بحالی کے لئے زور دینا چاہیئے
Posted On:
25 AUG 2021 4:14PM by PIB Delhi
نئی دلّی ، 25 اگست / امورِ داخلہ کے وزیر مملکت جناب نتیا نند رائے نے آج یو این ای ایس سی اے پی علاقائی گفتگو سیریز – 2021 : آفات ، آب و ہوا اور صحت کی بحالی پر وزارتی پینل میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شرکت کی ۔ اس کانفرنس میں آسٹریلیا ، چین ، انڈونیشیا ، جاپان ، مالدیپ ، پپوا نیو گنی اور تھائی لینڈ کے وزراء نے بھی شرکت کی ۔
اپنے خطاب میں جناب نتیا نند رائے نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی ہمیشہ دنیا میں تعاون کے ساتھ کام کرنے میں یقین رکھتے ہیں ۔ جناب رائے نے کہا کہ ہم سب کووڈ – 19 وباء اور قدرتی آفات جیسے سمندری طوفان ، سیلاب اور مٹی کے تودے کھسکنے وغیرہ کی زد میں ہیں اور وباء نے ہمارے عوام ، خاص طور پرغریب اور ہماری آبادی کے کمزور طبقے کے افراد کی مشکلات میں اور اضافہ کر دیا ہے ۔
مرکزی وزیر مملکت نے کہا کہ وہ بھارت کے کچھ تجربات اور کچھ کلیدی سبق کاا ظہار کرنا چاہتے ہیں ،جس سے ایشیا بحر الکاہل خطے میں ایک ابھرنے والےمستقبل کی تعمیر میں مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی دو دہائیوں کے دوران قدرتی آفات میں خطرات کے بندوبست کے شعبے میں بھارت کی کامیابیاں کافی اطمینان بخش ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ معلوم آفات سے ہونے والے نقصانات کے خطرے کو کم کرنے کے لئے مزید کوششوں کی ضرورت ہے اور ہمیں غیر متوقع آفات کے خطرے کے لئے تیار رہنا چاہیے ۔ جناب رائے نے کہا کہ کووڈ – 19 نے ہمیں بے قابو آفات کی قوت دکھا دی ہے اور اس سے ظا ہر ہوتا ہے کہ کس طرح اِس کے کس تیزی سے پھیل سکتے ہیں ۔ قدرتی آفات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ جس طرح آب و ہوا میں تبدیلی ہو رہی ہے ، اس سے منفی اثرات کی وجہ سے فطرت اور انسانوں کو نقصان ہو سکتا ہے ۔
کووڈ – 19 کے چیلنج سے نمٹنے میں بھارت کے تجربات کے بارے میں بتاتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت ، عالمی برادری کے ساتھ ، اِس عالمی چیلنج سے نمٹنے میں سرگرم ہے اور عالمی برادری کے ساتھ مسلسل کھڑا رہے گا ۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں ماحولیات کے تئیں بیداری اور نگرانی عہدِ قدیم سے موجو د ہے ۔ رِگ وید کے ایک شلوک میں کہا گیا ہے کہ ماحول عوام کو اپنی زندگی بہتر طور پر گزارنے کی نعمت فراہم کرتا ہے ۔ دریا ہمیں مقدس پانی فراہم کرتے ہیں اور صحت ، رات ، دن اور سبزہ زار فراہم کرتے ہیں ۔ سورج ہمیں پُر امن زندگی دیتا ہے اور گائیں ہمیں دودھ دیتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نومبر ، 2016 ء میں آفات میں خطرات کو کم کرنے کے موضوع پر ایشیائی وزارتی کانفرنس میں بھارتی وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آفات میں خطرات کو کم کرنےکے لئے ایک 10 نکاتی ایجنڈا پیش کیا تھا ،جو ڈی آر آر کی جانب پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول اور تجدید شدہ کوششوں کے لئے طریقۂ کار فراہم کرے گا ۔
وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت کے پاس آفات میں خطرے کے بندوبست کے تمام پہلوؤں کے فائنانس کے لئے پہلے سے طے شدہ وسائل ہیں ۔ اب ہم نے آفات کو کم کرنے ، تیاری ، بچاؤ اور راحت رسانی کے ساتھ ساتھ بحالی اور تعمیر نو کے لئے بھی وسائل مختص کئے ہیں ۔
مرکزی وزیر مملکت نے کہا کہ عالمی سطح پر وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اقوام متحدہ کی آب و ہوا سے متعلق ایکشن کانفرنس میں 23 ستمبر ، 2019 ء کو آفات میں بحالی کے بنیادی ڈھانچے ( سی ڈی آر آئی ) کے لئے ایک عالمی اتحاد کا اعلان کیا تھا ۔
اس سال مارچ میں آفات میں قائم رہنے والے بنیادی ڈھانچے کی بین الاقوامی کانفرنس ( آئی سی ڈی آر آئی ) میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک ایسے عالمی نظام میں تیزی لانے کی ضرورت پر زور دیا ہے ، جو دنیا کے تمام حصوں میں جدت طرازی اور سب سے زیادہ ضرورت والے مقامات پر ، اُن کی منتقلی میں تعاون کرے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ بنیادی ڈھانچہ طویل مدت کے لئے تیار کیا جاتا ہے ۔ اگر ہم اِسے آفات میں قائم رہنے والا بنائیں تو ہم نہ صرف اپنے لئے آفات کو روک سکیں گے بلکہ مستقبل کی کئی نسلوں کے لئے آفات کو روکا جا سکے گا ۔ ہمیں جامع طور پر نقصانات کا جائزہ لینا چاہیئے ۔ چھوٹے کاروباروں اور بچوں کی اسکولنگ میں ہونے والی رکاوٹوں سے کئی گنا زیادہ نقصان ہوتا ہے ۔ ہمیں صورتِ حال کے جامع تجزیہ کے تناظر میں درست حساب کتاب رکھنا چاہیئے ۔ اگر ہم اپنے بنیادی ڈھانچے کو آفات میں قائم رہنے والا بنا سکیں تو ہم براہ راست اور بالواسطہ نقصانات کو کم کر سکیں گے اور لاکھوں لوگوں کی روزی کا تحفظ کرسکیں گے ۔
وزیر موصوف نے کہا کہ کووڈ – 19 وباء نے ہمیں سکھایا ہے کہ آفات کے خطرے کو کیسے کم کیا جائے اور کیسے ضابطے اور تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے ۔ عالمی بحران نے ایسا سبق سکھایا ہے ، جس کی وجہ سے کثیر تعداد میں ایجنسیاں اور حکمرانی کے ادارے سیاسی لیڈروں کی مدد کے ساتھ سرگرم ہو گئے ہیں ۔ اب کثیر شعبہ جاتی ماڈلوں پر تعمیر کرنا اور اِن عارضی بندوبست کو ادارہ جاتی بنانا اور حکمرانی کے میکنزم کو آگے بڑھانا ایک بڑا چیلنج ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چیلنج سے نمٹنے کے لئے زیادہ کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس وباء کو روکنے کے لئے بھارت کی غیر معمولی ، پرائیویٹ ، قومی اور بین الاقوامی اقدامات اقوام متحدہ سکریٹری جنرل کی اپیل کے خطوط پر ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ یو این ای ایس سی اے پی اور اقوام متحدہ کا نظام صحت کے بین الاقوامی سپرویژن میں اہم رول ادا کرتا ہے اور انفیکشن والی بیماریوں کے بارے میں معلومات مختلف ملکوں کو فراہم کر سکتا ہے ۔
سارک ملکوں کے درمیان تعاون پر بات کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ پچھلے 6 برسوں میں بھارت نے سارک ، بمسٹیک ، شنگھائی تعاون تنظیم ، بحرِ ہند کے خطے کی انجمن ، بھارت بحر الکاہل جزائر تعاون کے فورم وغیرہ کے درمیان فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے آفات کے خطرے کو کم کرنے میں علاقائی تعاون کو فروغ دینے پر کام کیا ہے ۔
وزیر موصوف نے کہا کہ وہ یو این ای ایس سی اے پی کی ایشیا بحر الکاہل ڈیزاسٹر رپورٹ ، 2019 کا حوالہ دینا چاہیں گے ، جس میں سیلاب سے متعلق نقصانات میں قابل قدر اضافے کے ساتھ 2030 ء تک یہ مسئلہ مزید بڑھنے کی امید ہے ۔ رپورٹ میں مطلع کیا گیا ہے کہ ایشیا میں آب و ہوا میں شدید تبدیلی کے منظر نامے میں بھارت سب سے زیادہ متاثر ہو گا ، جس کا نقصان 50 ارب ڈالر سالانہ کا ہو سکتا ہے ۔
یواین ای ایس سی اے پی پر آب و ہوا میں تبدیلی کے دوران سیلاب کے بندوبست کے لئے کچھ اقدامات کرنے پر زور دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ کثیر جہتی خطرات کے امکانات والے علاقوں میں سیلاب اور خشک سالی کے بندوبست کے لئے علاقائی پلیٹ فارم یواین ای ایس سی اے پی کے اختیارات کا ایک حصہ ہے ۔ انہوں نے سرحدوں کے آر پار سیلاب کے بندوبست کے لئے علاقائی تعاون میکنزم تیار کرنے پر زور دیا اور یقین دلایا کہ بھارتی حکومت ، اِس کوشش میں تمام ضروری امداد فراہم کرے گی ۔
وزیر موصوف نے سماج اور قدرتی مسکنوں کے تحفظ کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کی آب و ہوا میں تبدیلی سے متعلق ہونے والی کانفرنس ، سی او پی 26 کے کلیدی ایجنڈے میں شامل ہونا چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ غیر معمولی سیلاب کاحل تلاش کرنا بہت ضروری ہے ۔
وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کہا ہے کہ ہمیں کسی خرابی اور اثر سے پاک نظام کی جانب بڑھنا چاہیئے ۔ پیداوار میں کوئی خامی نہ ہو اور ماحولیات پر اُس کا کوئی منفی اثر نہ ہو ۔
ہمیں قائم رہنے والے بنیادی ڈھانچے کے ضروری عناصر کے بارے میں معلومات حاصل کرنی چاہیئے اور اپنے تجربات شیئر کرنے چاہئیں ۔ کووڈ – 19 نے ہماری دنیا کی ایک دوسرے سے مربوط ہونے کی نوعیت کو اجاگر کیا ہے ۔ اس لئے ہمیں نہ صرف ملک میں بلکہ عالمی نظام میں لچک دار بنیادی ڈھانچے کے لئے کام کرنا چاہیئے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ علاقائی گفتگو عالمی وباء سمیت پیچیدہ آفات کے لئے نئے اور منظم طریقۂ کار کی راہ ہموار کرنے میں مدد کرے گی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔
( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا ۔ 25.08.2021 )
U.No. 8268
(Release ID: 1749119)
Visitor Counter : 196