قبائیلی امور کی وزارت
ریاست آسام کےتعاون سے ٹرائیفیڈ کے ذریعہ ریاست میں ون دھن سینٹر کلسٹر اور پانچ ٹرائی فوڈ، ٹرائبل فوڈ پارکوں کا ایک وسیع نٹ ورک قائم کیا جائے گا
ایم ایف پی اسکیم کے لئے ایم ایس پی کے تحت آسام میں کل 34.79 لاکھ روپئے کی خریداری کی گئی
Posted On:
10 AUG 2021 4:52PM by PIB Delhi
اہم جھلکیاں:
- موجودہ وقت میں ریاست آسام میں ایم ایف پی اسکیم کے لئے کم از کم امدادی قیمت کے تحت کل 34.79 لاکھ روپئے کی خرید کی گئی، جس میں پھونس، بانس، بینت، پہاڑی جھاڑو، ادویاتی پودے، اہوئی اورکوروئی شامل ہیں۔
- ٹرائیفیڈ کے ذریعہ شمال مشرقی علاقوں میں قبائلی پیداوار کو بڑھاوا دینے کے لئے ایک مارکیٹنگ اور لاجسٹک اسکیم کو تیار کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
- موجودہ دور میں ریاست آسام میں ، ایم ایس ایم ای وزارت کے سا تھ تال میل کرتے ہوئے 100 تربیتی میدانوں کی شناخت کی گئی ہے۔اسفورتی اسکیم کے تحت دو تجاویز پر کام کیا جارہا ہے۔
- ٹرائیفیڈ کے ذریعہ ریاست آسام میں جغرافیائی علامتی مصنوعات کو بڑھاوا دینے کے لئے بھی کام کیا جارہا ہے ۔ جی آئی ٹریننگ کے لئے 11 نئی مصنوعات کی شناخت کی جاچکی ہے۔
ٹرائیفیڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر(ایم ڈی) جناب پرویر کرشنا کی سربراہی میں ٹرائیفیڈ کے ایک وفد کی میٹنگ آسام کے وزیراعلی جناب ہیمنت بسوا سرما کے ساتھ آسم ہاؤس نئی دہلی میں 8 اگست، 2021 کو ہوئی۔اس میٹنگ کا مقصد350 وی ڈی وی کے سی، 5 ٹرائی فوڈ قبائلی فوڈ پارک اورایک ڈیجیٹل مارکیٹنگ نیٹ ورک کے تحت آنے والے 7000 ون دھن سیلف ہیلپ گروپ کے لئے وسیع ون دھن ٹیٹ ورک کے قیام کرنے کے لئے خاکہ کی شناخت کرنا تھا۔ اس میٹنگ میں اس علاقے کے 7 ممبران پارلیمنٹ بھی موجود تھے۔
میٹنگ میں جناب پرویر کرشنا نے ایک پرزنٹیشن دی، جس میں قبائلی فروغ کے لئے ون دھن ماڈل کے سلسلے میں بتایا گیا اور یہ بھی بتایا گیا کہ آسام ریاست کو اس کے ذریعہ کیسے فائدہ حاصل ہوسکتا ہے۔
اس پرزنٹیشن میں قبائلی معیشت میں چھوٹےجنگلی پیداوار کی اہمیت اور اس کے لئے شروعات کی گئی مختلف پہلوں کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ ایم ایف پی قیادت والی قبائلی ترقی کا ایک جامع ماڈل، جس میں ایم ایف پی اسکیم اور ون دھن اسکیم کے لئے کم از کم امدادی قیمت کو شامل کیا گیا ہے اوراس کے لئے متعدد قسم کی اسکیموں کا استعمال کیا گیا ہے، ایم ایف پی اسکیم میں چنے گئے ایم ایف پی اسکیم کے لئے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو طے کرنے کا تصور کیا گیا ہے، جو جنگلات میں یا پھر اس کے آس پاس رہتے ہیں اور روزگار کے لئے جنگلات پر منحصر رہتے ہیں۔
موجودہ وقت میں ، آسام میں ایم ایف پی اسکیم کے لئے کم از کم امدادی قیمت کے تحت کل 34.79 لاکھ روپئے کی خرید کی گئی ہے، جس میں پھونس، بانس، بینت، پہاڑی جھاڑو، ادویاتی پودے، اہوئی اور کوروئی شامل ہیں۔ ون دھن اسکیم کے تحت ٹرائیفیڈ کے ذریعہ 37786 سے زیادہ خاندانوں کو فائدہ پہنچاتے ہوئے 128 وی ڈی وی کے سی کا قیام کیا گیا ہے۔
اس میٹنگ کی تعمیل کرتے ہوئے، ٹرائیفیڈ اور آسام حکومت کے ذریعہ ون دھن اسکیم کے لئے ایک صنعی ماڈل فروغ دیئے جانے کی اسکیم ہے۔ جس میں ہینڈلنگ / پیکیجنگ تجربہ، چھوٹی جنگلاتی پیداوار کے لئےڈیموسٹریشن مراکز، ریشم لاکھ، ذرعی پیداوار کلسٹر سطح کی تیسرے ایڈیشن اکائیوں، مارکیٹنگ اور برانڈنگ کے لئے ضلع ایچ کیو میں عام سہولیات کا قیام سمیت آنے والے رابطوں والے عوامل کوبھی شامل کیا جائے گا۔ ان پہلوں کو قبائلی امور کی وزارت، ٹرائیفیڈ، آسام سرکار، ایم ایس ایم ای، ایم او ایف پی آئی اور ایم او آر ڈی کے ساتھ مل کر نافذ کیا جائے گا۔ منعقد کی گئی پرزنٹیشن میں ان اسکیموں کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا۔
مزید برآں ، ٹرائیفیڈ نے شمال مشرقی علاقے میں قبائلی مصنوعات کی تشہیر کے لیے مارکیٹنگ اور لاجسٹک پلان تیار کرنے کی تجویز پیش کی ہے ، جہاں پر وہ 4000 سے زیادہ کاریگروں کاپینل بنانےاور قبائلی مصنوعات کی نشاندہی کرنے کی اسکیم بنارہا ہے، جنہیں 150 کروڑ روپئے کے مجوزہ بجٹ والے جغرافیائی علامت کے تحت رجسٹر کیا جا سکتا ہے۔ میٹنگ کے دوران یہ بھی بتایا گیا کہ اس اسکیم کے ذریعے ریاست آسام کو بہت ہی زیادہ فائدہ ہوسکتا ہے اور کاریگروں کو فہرست بند کرنے کی سمت میں رہنما کردار نبھا سکتا ہے۔ اوراس اسکیم کو استعمال کرکے اپنے قبائلی مصنوعات کی حوصلہ افزائی بھی فراہم کرسکتا ہے۔ٹرائیفیڈ نے مختلف وزارتوں کے ساتھ ایم او یو میں داخل ہوا ہے، جہاں پر ہم آہنگی میں قائم ون دھن ترقی مراکز گروپوں کے لئے ویلیو چین کو اور زیادہ فروغ دینے کی تجویز ہے۔ موجودہ دور میں آسام ریاستی ایم ایس ایم ای وزارت کے ساتھ تال میل قا ئم کرتے ہوئے 100 تربیتوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اسفورتی اسکیم کے تحت دو تجاویز کو فروغ دیا جارہا ہے۔ ایم او ایف پی آئی کے ساتھ ہم آہنگی میں ، وزارت زراعت کے ساتھ مل کر 10 منی ٹرائیفوڈ اکائیاں تجویز دی گئی ہیں اور 4 ہنی ایف پی او مختص کئے گئے ہیں۔
ان باتوں میں امداد فراہم کرنے کے لئے ،‘‘ شمال مشرقی خطے سے قبائلی مصنوعات کو فروغ دینے کے لئے مارکیٹنگ اور لاجسٹک وکاس ’’ کے لئے ، اسے آسام سمیت شمال مشرق کی تمام 8 ریاستوں میں نافذ کیا جائے گا۔اس کے ذریعہ ٹرائیفیڈ کے ذریعہ اگلے سال تک 250 سے زیادہ قبائلی سپلائرز کے توسط سے 6.625 کروڑ روپئے کے قبائلی پروڈکٹس کی خرید کی جائے گی۔ان مصنوعات کو ٹرائیوز انڈیا آؤٹ لیٹ کے چین کے ذریعہ فروخت کیا جائے گا۔قبائلی کاریگروں کی حوصلہ افزائی کے لئے اوران کے ذریعہ پیداکئے جارہے وراثتی مصنوعات کو ایک گرانٹ کی شکل میں تسلیم کرنے کے لئے ایک قبائلی مال کھولنے کی بھی اسکیم بنائی جارہی ہے۔ قبائلی وراثت کو محفوظ کرنے اور مقامی روزگار پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ قبائلی مصنوعات کے مفاد کی حفاظت کرنے کے لئے ، ٹرائیفیڈ ریاست ا ٓسام میں جغرافیائی علامتی مصنوعات کو بڑھاوا دینے کی سمت میں بھی کام کررہا ہے۔ جی آئی ٹریننگ کے لئے 11 نئی مصنوعات کی شناخت کی گئی ہے اور زیادہ سے زیادہ تعداد میں قبائلی سپلائرس کے اختیار میں استعمال کرنے والوں کی شکل میں رجسٹرڈ کئے جانے کے لئے حمایت بھی مہیا کی جائے گی۔
اس طر ح سے منعقد کی گئی میٹنگ میں آسام ریاست میں ٹرائیفیڈ کی اسکیموں کو اجاگر کیا گیا اور اس کے لئے آسام کے وزیراعلی کا تعاون مانگا گیا ۔امید کی جارہی ہے کہ آسام کے وزیراعلی کی قیادت اورحمایت میں ان فائدہ مند اسکیموں کو نافذ کرنے میں تیز ی لائی جاسکتی ہے، جس کے ذریعہ آسام کی پوری قبائلی آبادی کو اس کا فائدہ حاصل ہوسکتا ہے۔
گزشتہ دوسالوں میں، کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کے ذریعہ سے چھوٹے جنگلاتی مصنوعات (ایم ایف پی) کی مارکیٹنگ کے لئے نیانظام اور ایم ایف پی کے لئے ویلیو چین کے فروغ نے قبائلی ایکو سسٹم کو مضبوط طریقے سے متاثر کیا ہے۔ ون دھن اسکیم جس کا مطلب ون دھن ہے، جو کہ ون دھن کی دولت کااستعمال کرکے قبائلیوں کے لئے روزگار پیدا کرنے کی سمت میں ایک پہل ہے۔ اس پروگرام میں روزگار پیدا کرنے کے لئے قبائلی صنعت سازوں کا قیام کرنے کا تصور کیا گیا جس سے قبائلی لوگوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کا موقع حاصل ہوا ہے اور اس کے تحت 53 لاکھ سے زیادہ قبائلی کنبے شامل ہوئے ہیں۔
ٹرائیفیڈ، ایک نوڈل ایجنسی کے طور پر قبائلی لوگوں کو بااختیار بنانے کی سمت میں کئی قابل ذکر پہلو ں کو نافذ کررہی ہے۔ ٹرائیفیڈ قبائلی مصنوعات کے لئے ضروری مارکیٹنگ مواقع مہیا کررہی ہے، جن کے اوپر قبائلی لوگوں کی گزربسر منحصر کرتی ہے۔ اس سوچ کا اہم مقصد قبائلی معاشروع کو تعلیم، آلات اور اطلاعات کے ذریعہ بااختیار بنانا ہے جس کے ذریعہ وہ زیادہ سے زیادہ منظم اور سائنسی طریقے سے اپنے پروگراموں کو فروغ دینے میں اہل ثابت ہوسکتے ہیں۔

************
ش ح ۔ ش ت۔ ف ر
U. No.8072
(Release ID: 1748496)
Visitor Counter : 149