جل شکتی وزارت
حکومت نے ڈیم کی بحالی اور بہتری کے پراجیکٹ (ڈی آر آئی پی) کے دوسرے مرحلے کے لیے 250 ملین امریکی ڈالر کے قرض کے معاہدے پر دستخط کیے
ڈی آر آئی پی موجودہ ڈیموں کو محفوظ اور لچکدار بنانے کے لیےہے
ڈی آر آئی پی ڈیم کے تحفظ میں عالمی معلومات حاصل کرنے، جدید ٹیکنالوجیوں کو فروغ دینے اور ڈیم سے متعلق اثاثہ جات کے انتظام کے لیے خطرات پر مبنی نقطہ نظر متعارف کرانے کے لیے ہے
ڈی آر آئی پی کے ذریعہ غیر ہنر مند کاریگروں کو 10 لاکھ افراد دن اور اور کام کرنے والے پیشہ ور افراد کے لیے 2،50،000 افراددن کے برابر روزگار کے مواقع پیدا ہونے کا امکان ہے
Posted On:
04 AUG 2021 6:23PM by PIB Delhi
نئی دہلی۔ 04 اگست ملک میں پانی کی حفاظت کو بڑھانے اور پائیدار ترقی کی حمایت کے لیے ، حکومت ہند نے آج ڈیم کی بحالی اور بہتری (ڈی آر آئی پی مرحلہ – 2) کے دوسرے مرحلے کے لیے عالمی بینک کے ساتھ 250 ملین ڈالر کے قرض کے معاہدے پر دستخط کیے ، جس سے پورے ہندوستان میں موجودہ ڈیموں اور برادریوں کو محفوظ اور لچکدار بنایا جا سکے۔ وزارت جل شکتی سمیت 10 ریاستوں یعنی چھتیس گڑھ ، گجرات ، کیرالہ ، مدھیہ پردیش ، مہاراشٹر ، منی پور ، میگھالیہ ، اوڈیشہ ، راجستھان ، اور تمل ناڈو نیز مرکزی آبی کمیشن نے قرض پر دستخط کرنے کی تقریب میں شرکت کی۔ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) کی جانب سے 250 ملین امریکی ڈالر کی بیرونی فنڈنگ زیر غور ہے۔
یہ ڈی آر آئی پی مرحلہ – 2 بیرونی امداد یافتہ ڈی آر آئی پی مرحلہ – فیز اور مرحلہ – 3 کا پہلا مرحلہ ہے ، جسے حکومت ہند نے اکتوبر 2020 میں منظور کیا تھا۔ اس اسکیم میں 19 ریاستوں اور 3 مرکزی ایجنسیوں کی شراکت داری ہے۔ دونوں مرحلوں کے لیے بجٹ کا خرچ 10،211 کروڑ روپے ہے جس پر عملدرآمد کی مدت 10 سال ہے۔اس اسکیم کو دو مرحلوں میں نافذ کیا جائے گا ، دو سال کے اوورلیپ کے ساتھ ہر مرحلہ کی مدت چھ سال ہے۔
اس معاہدے پر حکومت ہند کی جانب سے وزارت خزانہ کے محکمہ اقتصادی امور میں ایڈیشنل سکریٹری رجت کمار مشرا نے دستخط کیے ؛ وزارت جل شکتی کی نمائندگی ایڈیشنل سکریٹری محترمہ دیب شری مکھرجی نے کی عالمی بینک کی جانب سے ہندوستان میں کنٹری ڈائریکٹر جنید احمد شامل ہوئے نیز متعلقہ ریاستی سرکاروں کی نمائندگی وہاں کے حکام کے ذریعہ کی گئی۔
یہ نئی اسکیم حفاظتی اور آپریشنل کارکردگی کو بہتر بنانے ، مختلف طریقوں سے ادارہ جاتی استحکام ، ڈیموں کے پائیدار آپریشن اور دیکھ بھال کے لیے اتفاقی آمدنی پیدا کرنے وغیرہ کے لیے مختلف مسائل کو حل کر کے منتخب ڈیموں کی طبعی بحالی کرتے ہوئے حکومت ہند کے ذریعہ اپنائی گئی حفاظتی پہل کو استحکام فراہم کرے گی۔ یہ اسکیم ڈیموں کی حفاظت میں عالمی معلومات حاصل کرنے اور جدید ٹیکنالوجی کو عام کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس پروجیکٹ کے تحت تصور کیا گیا ایک اور اہم جدت ، جس سے ملک میں ڈیموں کے تحفظ کے مینجمنٹ میں تبدیلی آنے کا امکان ہے ، ڈیم اثاثہ جات کے انتظام کے لیے خطرات پر مبنی نقطہ نظر کی شروعات ہے ، جو ترجیحی ڈیموں کی حفاظتی ضروریات کے لیے مالی معاونت کو مؤثر انداز سے مختص کرنے کے لیے تعاون فراہم کرے گا۔ ساتھ ہی اسکیم پر عملدرآمد ہندوستانی ڈیم مالکان کو اپنے انسانی وسائل کو تیار کرنے کے لیے سہولت فراہم کرے گا ، تاکہ مجوزہ ڈیم سیفٹی قانون سازی میں پیش کردہ بہت سی اہم سرگرمیوں کو جامع طور پر کنٹرول کیا جا سکے۔
اس اسکیم کے تحت عالمی کے اقدامات کو مضبوط کرے گی۔ ڈیم سیفٹی پروجیکٹ کے تحت ایک اور بڑی جدت ، جو ملک میں ڈیم سیفٹی مینجمنٹ کو تبدیل کرنے کا امکان ہے ، ڈیم اثاثہ جات کے انتظام کے لیے خطرے پر مبنی نقطہ نظر کا تعارف ہے جو ڈیم کی ترجیحی ضروریات کے لیے مالی وسائل کو مؤثر طریقے سے مختص کرنے میں مدد دے گی۔ نیز ، اسکیم کا نفاذ ہندوستانی ڈیم مالکان کو اپنے انسانی وسائل کو تیار کرنے کے لیے تیار کرے گا تاکہ مجوزہ ڈیم سیفٹی قانون سازی میں پیش کی گئی کئی اہم سرگرمیوں کو جامع انداز میں سنبھال سکے۔
یہ پروگرام ریاستوں اور ڈیم مالکان کو ان حفاظتی پروٹوکول اور سرگرمیوں کے لیے منتخب کردہ ڈیموں سے آگے اپنے دائرہ کار کے اندر دوسرے تمام ڈیموں تک بڑھانے کے قابل بنائے گا ، جس سے ملک میں ڈیم کی حفاظت کا کلچر مجموعی طور پرفروغ پائے گا۔ یہ پروگرام ڈیم سیفٹی بل 2019 کی شقوں میں ڈیم مالکان کے ساتھ ساتھ مجوزہ ریگولیٹروں کے لیے گنجائش بڑھانے کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ڈیم کی حفاظت کے لیے ضروری پروٹوکول بنا نے والے ضابطوں کی تکمیل کرتا ہے۔ اس سے روزگار کے مواقع پیدا ہونے کا امکان ہے جو کہ غیر ہنر مند کارکنوں کے لیے تقریبا 10 لاکھ افراد کے دن اور کام کرنے والے پیشہ ور افراد کے لیے 2،50،000 افراد کے دن کے برابر ہے۔
چین اور امریکہ کے بعد ہندوستان عالمی سطح پر تیسرے نمبر پر ہے ، جس میں 5334 بڑے ڈیم کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اس وقت تقریبا 411 ڈیم زیر تعمیر ہیں۔یہاں کئی ہزار چھوٹےچھوٹے ڈیم بھی ہیں۔ یہ ڈیم ملک کی پانی کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اہم ہیں۔ ہندوستانی ڈیم اور آبی ذخائر سالانہ تقریبا 300 ارب کیوبک میٹر پانی ذخیرہ کرتے ہیں اور ہمارے ملک کی معاشی اور زرعی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
یہ ڈیم اثاثہ جات کے انتظام اور حفاظتی امور کے حوالے سے ایک بڑی ذمہ داری ادا کرتے ہیں۔ ملتوی دیکھ بھال اور دیگر صحت کے مسائل کی وجہ سے ، ان ڈیموں میں ناکامی کی صورت میں خطرات وابستہ ہیں۔ ڈیموں کی ناکامی کے نتائج انسانی جانوں اور املاک کے نقصان اور ماحولیات کو پہنچنے والے نقصان کے لحاظ سے تباہ کن ہو سکتے ہیں ۔
ڈی آرآئی پی پروگرام کے پہلے مرحلے میں 7 ریاستوں میں 223 ڈیموں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس کو حال ہی میں مارچ 2021 میں بند کر دیا گیا ، جس میں وسیع انتظامی نقطہ نظراختیار کرتے ہوئے ادارہ جاتی استحکام کے ساتھ ساتھ منتخب ڈیموں کی حفاظت اور آپریشنل کارکردگی میں بہتری لائی گئی ہے۔
موجودہ وقت میں جاری ڈی آر آئی پی کے ذریعہ حاصل کی گئی رفتار کو آگے بڑھانے اور اسے عمودی اور افقی طور پروسعت دینے کے لیے ، نئی اسکیم ، ڈی آر آئی پی مرحلہ – 2 میں ملک کی 19 ریاستوں کے بڑے ڈیموں کو شامل کیا گیا ہے ۔ اسے عالمی بینک اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی)کے ذریعہ 250 ملین امریکی ڈالر کے ساتھ مشترکہ طور پر مالی امداد فراہم کی گئی ہے۔
اس اسکیم کا مقصد خاص طور پر ساختی اور غیر ساختی اقدامات جیسےطبعی بحالی ، آپریشن اور دیکھ بھال کے دستور ، ایمرجنسی تیاری ، ایکشن پلان ، ابتدائی انتباہی نظام اور مختلف دیگر اقدامات کے ذریعہ ڈیم کی ناکامی کے خطرات کو کم کرنا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ لوگوں کی حفاظت ، دریا کی ماحولیات اور منتخب ڈیموں کے دامن میں واقع اثاثوں کو برقرار رکھنے پرتوجہ مرکوز کرنا ہے۔
ان منتخب ڈیموں کی صحت اور حفاظت کے خدشات کو دور کرتے ہوئے ان منتخب آبی ذخائر کی زندگی مزید طویل کیا جائے گا، جس کے بدلے ، یہ اثاثے لوگوں کو آبپاشی، پینے کا پانی ، پن بجلی ، سیلاب پر قابو پانے جیسے متعدد براہ راست فوائد کے ذریعہ انہیں طویل مدت تک موثر منصوبہ بند فوائد فراہم کریں گے ۔
طبعی بحالی کے علاوہ ، جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا ہے ، ڈیم مالکان کی صلاحیت بڑھانے پر یکساں طور پر توجہ مرکوز کیا گیا ہے تاکہ ایک سال کے اندر تمام موسموں میں ڈیموں کے بہتر آپریشن کے لیے تربیت یافتہ اور ہنر مند افرادی قوت کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔ ڈیم مالکان کے لیے مختلف تکنیکی اور انتظامی پہلوؤں پر مبنی تربیتی پروگرام ان میں اعتماد پیدا کرنے اور سائنسی طور پر ڈیم کی حفاظت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک نالج پول بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
ہندوستان کے ڈیم پورٹ فولیو کے سائز اور ان موجودہ اثاثوں کو چلانے اور برقرار رکھنے میں چیلنجوں کے پیش نظر ، حکومت ہند ملک بھر میں ڈیم سیفٹی پیشہ وروں کے پول کی دستیابی کو یقینی بنانےکی سمت میں ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ آئی آئی ایس سی اور آئی آئی ٹی جیسے ممتاز تعلیمی اداروں کے ساتھ شراکت داری اور ڈیم مالکان کے ساتھ پانچ (5) مرکزی ایجنسیوں کی گنجائش بڑھانے سے "خود انحصار ہندوستان " کے تصور کو تقویت ملے گی۔ یہ ہمارے ڈیم مالکان کی مدد کے لیے مطلوبہ علم اور انسانی وسائل کی طویل مدتی پائیداری کو یقینی بنائے گا۔ہندوستان خود کو خاص طور پر جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں ڈیم سیفٹی کے حوالے سے بھی ثابت کرے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض ۔ ج ا (
U-8169
(Release ID: 1748116)
Visitor Counter : 220