بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

کے وی آئی سی پروجیکٹ:بولڈ کے قدم پہنچے لیہ-لداخ؛ مقصد زمین کے انحطاط کو بچانا اور مقامی معیشت کے ساتھ تعاون

Posted On: 18 AUG 2021 3:10PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی 18 اگست 2021: ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے کھادی اور ویلیج انڈسٹریز کمیشن (کے وی آئی سی) نے بدھ کے روز لیہ-لداخ کے ہمالی علاقوں میں بنجر زمینوں کو سر سبز  کرنے کی اولین کوشش کا آغاز کیا۔ ایک مشترکہ مشق میں کے وی آئی سی اور لیہ-لداخ کے محکمہ جنگلات نے آئی ٹی بی پی کے تعاون سے لیہ کے گاؤں چوچوٹ میں 2.50 لاکھ مربع فٹ بنجر جنگلاتی زمین پر 1000 بانس کے پودے لگائے۔ یہ زمین اب تک غیر استعمال شدہ تھی۔ بانس کے پودے لگانے کا آغاز کے وی آئی سی کے چیئرمین جناب ونے کمار سکسینہ نے مقامی کونسلروں ، گرام سرپنچ اور آئی ٹی بی پی کے افسروں کی موجودگی میں کیا۔

یہ قدم ہندستانی فوج کی طرف سے لیہ میں اس کے کمپاؤنڈ میں بانس کے 20 خصوصی پودے لگانے کے  تین دن بعد اٹھایا گیا۔ کے وی آئی سی نے یہ پودے تحفے میں دئیے تھے۔ بانس کے یہ پودے کے وی آئی سی کے پروجیکٹ بولڈ (خشک سالی میں زمین پر بانسوں کا نخلستان) کے تحت  لگائے گئے ہیں جو وزیر اعظم کی طرف سے صحرا کے پھیلاؤ کی  روک تھام، زمین اور ماحول کے تحفظ اور خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانے کے مطالبے سے ہم آہنگ ہے۔ پروجیکٹ بولڈ "کھادی بانس فیسٹیول" کا ایک حصہ ہے جسے "آزادی کا امرت مہوتسو" منانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

لیہ میںیہ بانس والا علاقہ مقامی دیہی اور بانس پر مبنی صنعتوں کی مدد سے ترقی کا پائیدار ماڈل تیار کرے گا۔ اگربتی بڑی تعداد خانقاہوں میں استعمال ہوتی ہے جو بہ کثرت دوسری ریاستوں سے لائی جاتی ہے۔ یہ بانس کے درخت لیہ میں مقامی اگربتی صنعت کی ترقی کے لئے استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ یہ بانس پر مبنی دیگر صنعتوں جیسے فرنیچر، دستکاری، موسیقی کے آلات اور کاغذ کا گودا تیار کرنے والی صنعتوں کی مزید مدد کرے گا اور مقامی لوگوں کے لئے پائیدار روزگار بھی پیدا ہوگا۔ بانس کے بچے کھچے حصوں کو چارکول اور کوئلے کے چورے سے ایندھن  بنانے میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جو لیہ میں سخت سردیوں کے دوران ایندھن کی دستیابی کو یقینی بنائے گا۔ ایک بات یہ بھی ہے کہ بانس دوسرے پودوں کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ آکسیجن خارج کرتے ہیں جو اونچائی والے علاقوں میں ایک اضافی فائدہ ہے جو ہمیشہ آکسیجن کی کمی کا شکار رہتے ہیں۔

کے وی آئی سی کے چیئرمین جناب سکسینہ نے کہا کہ لیہ میں بانس لگانے کا تجربہ خطے کے مشکل جغرافیائی حالات کے پیش نظر ایک مشکل کام تھا۔ انہوں نے بتا یا کہ لیہ میں زمین کا ایک وسیع علاقہ سیکڑوں برسوں سے غیر استعمال شدہ ہے۔ نتیجے میں خطے کی کالی مٹی بھی  بیشتر مقامات پر پتھروں میں بدل گئی ہے۔ اس کی وجہ  سے کے وی آئی سی کے لئے بانس کے پودے لگانے کے لئے گڑھوں کی کھدائی ایکانتہائی مشکل کام بن گیا تھا۔ گڑھوں کی کھدائی کے دوران ان سخت گانٹھوں کو کچل کر گڑھوں میں ہی بھر دیا گیا تاکہ بانس کی جڑوں کو اگنے کے لئے نرم زمین فراہم کی جا سکے۔

مزیدیہ کہ کے وی آئی سی نے لیہ میں بانس کی پودے لگانے کے لئے مانسون کا موسم اس لئے منتخب کیا ہے کہ پودوں کو جڑ کا نظام بنانے کے لئے کافی وقت ملے اور وہ آنے والے مہینوں میں برف گرنے اور منجمد ہوا سے بچنے کے کا متحمل ہو جائے۔ سکسینہ نے یہ بتاتے ہوئے مزید کہا کہ اگر 50 سے 60 فیصد بانس بھی بچ گئے تو کے وی آئی سی اگلے سال لیہ-لداخ کے علاقے میں بڑے پیمانے پر بانس کے پودے لگائے گا۔

پروجیکٹ بولڈ کے تحت  کے وی آئی سی نے اب تک 12000 بانس کے پودے لگائے ہیں (جن میں سے ایک ہزار 1000 پودے لیہ میں لگائے گئے ہیں) یہ کام تین جگہوں پر ادے پور میں گاؤں نکلا مانڈوا میں، احمد آباد میں گاؤں ڈھولیرا میں، جیسلمیر میں گاؤں ٹنوٹ اور لیہ میں گاؤں چوچوٹ میں 17.37 لاکھ مربع فٹ بنجر زمین پر کیا گیا ہے۔

****

U.No:7995

ش ح۔رف۔س ا


(Release ID: 1747039) Visitor Counter : 613


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu