مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت
ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت کے سکریٹری نے پی ایم اے وائی – یو کے تحت سی ایس ایم سی کی 55 ویں میٹنگ کی صدارت کی
پی ایم اے وائی - یو کے متوازی فیض پانے والوں کی قیادت میں تعمیر اور ساجھیداری میں سستے مکانات (اے ایچ پی) کے تحت 16488 مکانوں کی تعمیر کی تجویز کو منظوری دی گئی
پی ایم اے وائی - یو کے تحت اب تک کُل 113.06 لاکھ مکانوں کو منظوری دی گئی، جن میں 85.65 لاکھ مکانوں کو منہدم کیا گیا اور 51 لاکھ سے زیادہ مکانوں کی تعمیر مکمل کرکے سونپے گئے
Posted On:
16 AUG 2021 8:16PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 16 ؍اگست : پردھان منتری آواس یوجنا – شہری (پی ایم اے وائی – یو) کے تحت منظوری اور نگرانی کرنے والی مرکزی کمیٹی (سی ایس ایم سی) کی 55 ویں میٹنگ میں 16488 مکانوں کی تعمیر کی تجویز کو منظوری دی گئی۔ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے 4 ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے نئی دہلی میں منعقدہ میٹنگ میں شرکت کی۔ ان مکانات کو فیض پانے والوں کی قیادت میں تعمیر (بی ایل سی) اور ساجھیداری میں سستے مکانات (اے ایچ پی) کے تحت تعمیر کی جائے گی جو پی ایم اے وائی - یو کا متوازی ہے۔
ایم او ایچ یو اے میں سکریٹری جناب درگا شنکر مشرا نے میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہ منظوری کے لئے مانگ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے موصول ہوئی ہے اور یہاں پروجیکٹوں کی تکمیل مقررہ وقت میں مکمل کرنے کے لئے تیزی سے کام کیا جانا چاہئے۔
پی ایم اے وائی - یو کے تحت مکانوں کی تعمیر مختلف مرحلے میں ہے۔ اس کے ساتھ پی ایم اے وائی - یو کے تحت منظور کئے گئے مکانوں کی کُل تعداد 113.06 لاکھ ہو گئی ہے، جس میں سے 85.65 لاکھ مکانوں کو تعمیر کے لئے منہدم کردیا گیا ہے اور 51 لاکھ سے زیادہ مکانات کی تعمیر مکمل کئے جانے کے بعد فیض پانے والوں کو سونپ دیئے گئے ہیں۔ اس مشن کے تحت کُل 7.39 لاکھ کروڑ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے، جس میں 1.82 لاکھ کروڑ کی مرکزی امداد ہے۔ مشن کے تحت اب تک 106390 کروڑ روپے کے فنڈ پہلے ہی جاری کئے جا چکے ہیں۔
سستے کرائے کے مکانوں کے کمپلیکس (اے آر ایچ سی) کے ماڈل -2 کے تحت منظوری کے لئے تجاویز کی ایم او ایچ یو اے کے سکریٹری نے جائزہ لیا۔ یہ تجاویز پانچ ریاستوں ، تمل ناڈو، چھتیس گڑھ، آسام، اتر پردیش اور گجرات کی ہیں۔ایک بیڈ روم والے، دو بیڈ روم والے اور دو میٹری بیڈ سمیت 59350 یونٹوں کو شہری مہاجروں ؍ غریبوں کے لئے منظوری دی گئی ہے، جس میں 135 کروڑ روپے سے زیادہ کی ٹیکنالوجی جدت طرازی گرانٹ (ٹی آئی جی) شامل ہے۔
پی ایم اے وائی - یو کے تحت ایک ذیلی اسکیم اے آر ایچ سی شہری مہاجروں ؍ غریبوں کو صنعتی سیکٹر کے ساتھ ساتھ غیر رسمی شہری معیشت میں ان کے کام کے مقامات کے قریب با وقار سستے کرائے کے مکان تک رسائی فراہم کرکے رہن سہن میں آسانی کو فروغ دیتی ہے۔ یہ اسکیم آتم نربھر بھارت کی جانب اہم قدم ہے۔
ایم او ایچ یو اے کے سکریٹری نے ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں پر زور دیا کہ وہ جوش وخروش کے ساتھ پی ایم اے وائی – یو ایوارڈ - 100 دنوں کا چیلنج، میں شرکت کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ پروجیکٹوں کی تکمیل پر ہونی چاہئے۔
ایم او ایچ یو اے کے سکریٹری نے لائٹ ہاؤس پروجیکٹوں (ایل ایچ پی) کے بارے میں کہا کہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو بڑی تعداد میں ٹیکناگرافی میں فریقین کے رجسٹریشن کی ہمت افزائی کرنی چاہئے، تاکہ وہ عالمی سطح کی اختراعی ٹیکنا لوجی کے بارے میں جان سکیں اور پورے ملک میں ہندوستانی پس منظر میں ان کے استعمال کو اپنا سکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔و ا۔ ق ر
7947U-
(Release ID: 1746620)
Visitor Counter : 280