وزارت دفاع

’میک اِن انڈیا‘منصوبے کے تحت تیار شدہ سازو سامان

Posted On: 02 AUG 2021 3:02PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،02اگست؍2021:

155ایم ایم آرٹیلری گن سسٹم’دھنش‘، برج لیئنگ ٹینک، لائٹ کمبیٹ ایئر کرافٹ’تیجس‘، ’آکاش‘ سرفیس ٹو ایئر میزائل سسٹم، سب میرین’آئی این ایس کلوری’، انشور پیٹرول ویسل، آف شور سرویلانس شپ، ’آئی این ایس چنئی‘،سمیت متعدد ایسے اہم منصوبے ہیں جن پر میک اِن انڈیاپہل کے مطابق عمل آوری ہورہی ہے۔اینٹی-سب میرین وار فیئر کارویٹ (اے ایس ڈبلیو سی)، ارجن آرمڈ ری پیئر اینڈ ری کوری وہیکل، لینڈنگ کرافٹ یوٹلٹی، برج لیئنگ ٹینک، 155 ایم ایم گولہ بارود کےلئے سہ –ماڈیولر چارج سسٹم (بی ایم سی ایس)، ٹی-72 ٹینک کےلئے تھرمل امیجنگ سائٹ مارک-IIٹی  ٹگ، واٹر جیٹ فاسٹ اٹیک کرافٹ، آف شور پیٹرول ویسل، فاسٹ انٹر سپٹربوٹ، آئی این ایس کلوری ، آئی این ایس کھنڈیری، میڈیم بلٹ پروفٹ وہیکل (ایم بی پی وی)، پائلٹ لیس ٹارگیٹ ایئر کرافٹ کےلئے ہدف شدہ پیراشوٹ وغیرہ ایسے سازو سامان ہیں، جن کو’ میک اِن انڈیا‘ پہل کے تحت پچھلےکچھ برسوں میں تیار کیا گیا ہے۔

حکومت نے کئی پالیسی ساز پہل کی ہے اور دفاعی سازو سامان کی تیاری میں خود انحصاری کو بڑھاوا دینے کےلئے اصلاحات کی ہے۔اِن پالیسی ساز پہلوں کا مقصد ملک میں دفاعی آلات و سازو سامان کے سودیشی ڈیزائن ، ترقی اور تعمیر کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، تاکہ طویل عرصے میں درآمدات پر انحصار کم ہوسکے۔اہم پالیسی ساز پہل اور اصلاحات اس طرح ہیں:

  • ڈی پی پی -2016کو دفاعی تحویل عمل (ڈی اے پی)-2020کی شکل میں ترمیم کیا گیا ہے، جو ’آتم نربھر بھارت ابھیان‘کے حصے کے طورپر اعلان شدہ دفاعی اصلاحات کے اصولوں کے زیر اثر ہے۔
  • دفاعی سازو سامان کے سودیشی ڈیزائن اور ترقی کو بڑھاوا دینے کےلئے خریدیں[بھارتیہ –آئی ڈی ڈی ایم (سودیشی طورسے ڈیزائن اور ترقی یافتہ و تعمیر شدہ)]، زمرے کو مالی بنیاد پر سازو سامان کی خرید کے لئےاعلیٰ سطح اولیت دی گئی ہے۔
  • وزارت دفاع نے 209سامانوں کی دو عدد ’مثبت سودیشی کرن فہرست‘ کو نوٹیفائی کیا ہے، جس کے لئے اُن کے خلاف اشاراتی وقت کی حد سے آگے درآمدات پر پابندی ہوگی۔یہ ہندوستانی دفاعی صنعت کو ہندوستان مسلح افواج کی ضروریات کی تکمیل کےلئے اپنے خود کے ڈیزائن اور ترقیاتی صلاحیت کا استعمال کرکے اِن فہرست بند سازو سامان کی تعمیر کے لئے ایک بڑا موقع فراہم کرے گا۔
  • پونجی خرید کی ’میک‘عمل کو آسان بنایاگیا ہے۔میک –Iزمرے کے تحت ہندوستانی صنعت کو حکومت کے ذریعے ترقیاتی لاگت کا 70 فیصد تک مالی امداد فراہم کرنے التزام ہے۔اِس کے علاوہ ’میک‘عمل کے تحت ایم ایس ایم ای کے لئے خصوصی ریزرویشن ہے۔
  • سودیشی ترقی اور دفاعی سازو سامان کی تعمیر کی حوصلہ افزائی کےلئے ڈی پی پی-2016میں شروع کی گئی ’میک-II‘زمرے (مالی امداد فراہم کردہ صنعت) کے عمل میں متعدد صنعتوں کے عین مطابق التزامات ہیں، جیسے اہلیتی معیار میں رعایت ، کم از کم دستاویز، صنعت کے ذریعے دی گئی تجاویز پر غورو خوض کرنے کا نظم وغیرہ وغیرہ۔ اب تک فوج ، بحریہ اور ہوائی فوج سے متعلق 58پروجیکٹوں کو اصولی طور سے منظوری فراہم کی گئی۔
  • حکومت نےفروری 2021ء میں مسلح افواج کے نائب سربراہ سے نیچے کی سطح پر مالی بنیاد خرید کے تحت مالی اختیارات کے نمائندہ وفد کو منظوری دے دی ہے۔حکومت نے میک –Iزمرے میں مالی اختیارات کے نمائندہ وفد کو بھی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت حکومت 70 فیصد تک مالی امداد فراہم کرتی ہے۔پروٹو ٹائپ ترقیاتی لاگت کے آلات ، سسٹم ، اہم پلیٹ فارم یا اُس کے اختراعاتی ڈیزائن اور ترقی کےلئے یہ مالی تعاون دستیاب ہے۔
  • حکومت ہند نے دفاعی شعبے میں از خود راہ کے توسط سے 74 فیصد تک اور حکومتی راہ سے 100 فیصد تک ایف ڈی آئی میں اضافہ کیا ہے۔یہ التزامات وہاں اُن شعبوں کےلئے ہے، جہاں کہیں بھی جدید تکنیک تک پہنچ یا دوسرے اسباب سے درج کئے جانے کے امکانات ہیں۔
  • دفاعی بہتری کےلئے اختراعات(آئی ڈی ای ایکس)عنوان سے دفاع کےلئے ایک اختراعاتی ایکو سسٹم اپریل 2018ءمیں لانچ کیاگیا ہے۔آئی ڈی ای ایکس کا مقصد ایم ایس ایم ای ، اسٹارٹ اَپ، ذاتی نوعیت کے صنعتوں سمیتی دیگر صنعتوں کو شامل کرکے دفاع اور ایرو اسپیس میں اختراعات اور ٹیکنالوجی ترقی کو فروغ دینے کےلئے ایک ایکو سسٹم کی تعمیر کرنا ہے۔تحقیق و ترقیاتی ادارے اور تعلیمی ماہرین کو تحقیق و ترقی کے لئے امداد مالی فراہمی اور دیگر تعاون فراہم کیاجاتا ہے، جس میں ہندوستانی دفاع اور ایرواسپیس کی ضرورتوں کے لئے مستقبل میں اپنانے کی ضرورت ہے۔
  • درآمدات کو ختم کرنے کےلئے ایم ایس ایم ای ؍اسٹارٹ اَپ ؍صنعت کو ترقیاتی تعاون فراہم کرنے کےلئے صنعتی انٹر فیس کے ساتھ ڈی پی ایس یو؍او ایف بی؍خدمات کےلئے اگست 2020ء میں ایک سودیشی کرن پورٹل شروع کیاگیا ہے۔
  • آفسیٹ پالیسی میں اصلاحات کو ڈی اے پی-2020ء میں شامل کیا گیا ہے،جس میں سرمایہ کاری کو بڑھاوا دینے اور دفاعی سازو سامان کی تیاری کے لئے ٹیکنالوجی کی منتقلی پر زور دیاگیا ہے۔
  • حکومت نے مئی 2017ءمیں ’حکمت عملی پر مبنی شراکت داری(ایس پی)‘ماڈل کو نوٹیفائی کیا ہے، جس میں ایک شفاف اور مسابقتی عمل کے توسط سے ہندوستانی اداروں کے ساتھ طویل مدتی حکمت عملی پر مبنی شراکت داری کے قیام کا تصور کیاگیا ہے،جس میں وہ بین الاقوامی نوعیت کے سازو سامان تیار کرنے والوں(او ای ایم) کے ساتھ شراکت داری کرسکتےہیں۔
  • گھریلو تعمیراتی بنیادی ڈھانچہ اور سپلائی سریز قائم کرنے کےلئے ٹیکنالوجی کی منتقلی ۔ حکومت نے ایک صنعتی ایکو سسٹم بنانے کے مقصد سے مارچ 2019ء میں دفاعی پلیٹ فارموں میں استعمال کئے جانے والے آلات اور پرزوں کے سودیشی کرن کےلئے پالیسی ،کو نوٹیفائی کیا ہے، جو دفاع کےلئے درآمد شدہ آلات (ملی جلی ہاتھ اور خصوصی سامان سمیت)اور دیگر سازو سامان کو سودیشی بنانے میں اہل ہیں۔
  • حکومت نے اترپردیش اور تمل ناڈو میں دو دفاعی صنعتی راہداریاں قائم کی ہیں۔سال 2024ء تک اترپردیش اور تمل ناڈو کی دفاعی راہداریوں میں 20,000کروڑ روپے سرمایہ کا منصوبہ ہے۔اب تک پرائیوٹ اور نجی سیکٹر کے کمپنیوں کے ذریعے دونوں راہداریوں میں تقریباً3342کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوچکی ہے۔اس کے علاوہ متعلقہ ریاستی سرکاروں نے ان دونوں کاریڈور میں نجی کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ بنیادی سازو سامان تیار کرنے والوں (او ای ایم)سمیت غیر ملکی کمپنیوں کی توجہ مبذوکرانے کےلئے اپنی ایرواسپیس اور دفاعی پالیسیاں بھی شائع کی ہیں۔
  • ستمبر 2019ء میں’’ روسی ؍سوویت نژاد ہتھیاروں اور دفاعی سازو سامان سے متعلق پرزوں ، آلات اور دیگر سامان کی مشترکہ تعمیر میں آپسی تعاون‘‘پر ایک بین حکومتی معاہدے (آئی جی اے)پر دستخط کئے گئے تھے۔ آئی جی اے کا مقصد روسی نژاد  سازو سامان تیار کرنے والوں کے ساتھ مشترکہ کاروبار؍شراکت داری کی تعمیر کے توسط سے ہندوستانی صنعت کے ذریعے ہندوستان کے علاقے میں پرزوں اور دیگر سازو سامان کی تیاری کرکے ’’فروخت کے بعد حمایت‘‘اور موجودہ وقت میں ہندوستانی مسلح افواج میں روسی نژاد سازو سامان کو استعمال کے لئے دستیابی کو بڑھانا ہے۔’’میک اِن انڈیا‘‘ پہل کے ڈھانچے کے تحت صنعتی لائسنس بھی جاری کئے گئے ہیں۔
  • صنعتی لائسنس کی ضرورت والے دفاعی سازو سامان کی فہرست کو کچھ اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ اس کے زیادہ تر حصوں اور معاون سازو سامان کی تعمیر کےلئے صنعتی لائسنس کی ضرورت نہیں ہے۔آئی ڈی آر ایکٹ کے تحت دیئے گئے صنعتی لائسنس کی ابتدائی قانونی حیثیت کو 3 سال سے بڑھا کر 15 سال کردیا گیا ہے، جس میں معاملہ در معاملہ بنیاد پر اسے 3سال تک بڑھانے کا التزام ہے۔
  • دفاعی سازو سامان اور محکمے نے صنعت اور داخلی کاروباری محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی) کے ذریعے آئی ڈی آر ایکٹ میں اور بھی کئی التزامات ہیں۔ان محکموں کے ذریعے نوٹیفائیڈ جدید ترین عوامی خرید حکم نامہ 2017ء کے تحت 46 سامانوں کو نوٹیفائی کیا ہے، جس کے لئے وسیع طورپر مقامی سطح پر اہلیت اور مسابقت ہے اور خرید قیمت کی پروا کئے بغیر ان سامانوں کی خرید مقامی سپلائر سے ہی کی جائے گی۔
  • اس شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع ، عمل اور ضابطہ ضروریات سے متعلق سوالات کے حل سمیت معلومات مہیا کرانے کےلئے وزارت نے فروری 2018ء میں دفاعی سرمایہ کاری سیل (ڈی آئی سی)بنایا گیا ہے۔ڈی آئی سی کے ذریعے اب تک 1182سوالات کا حل نکالا جا چکا ہے۔

دفاعی شعبے کو اب ملک میں کہیں بھی لائسنس کے ذریعے نجی شعبے کی شراکت داری کے لئے کھول دیاگیا ہے۔موجودہ وقت میں بہار کے نالندہ میں ایک آرڈیننس فیکٹری ہے۔

یہ معلومات آج راجیہ سبھا میں رکشا راجیہ منتری جناب اجے بھٹ نےجناب اکھیلیش پرساد سنگھ کے ذریعے پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔

 

************

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

 (U: 7381)


(Release ID: 1741671) Visitor Counter : 219


Read this release in: Telugu , English , Tamil