کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت

تمام کاشتکاروں کو یوریا کی فراہمی امدادی قیمتوں پر کی جاتی ہے


سال 2020۔21 کے دوران پی اینڈ کے کھادوں پر سبسڈی 22.49 فیصد سے 28.97 فیصدتک ہے

Posted On: 27 JUL 2021 4:04PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 27جولائی 2021: یوریا کاشتکاروں کو قانونی طور پر 242 روپئے فی 45 کلو گرام تھیلے(نیم کوٹنگ اور ٹیکس کے علاوہ قابل اطلاق)کی نوٹیفائیڈ زیادہ سےزیادہ خوردہ قیمت  (ایم آرپی) پر فراہم کرایا جاتا ہے۔ یوریا اکائیوں کے ذریعہ فارم گیٹ اور خالص مارکیٹ وصولی پر یوریا کی فراہمی لاگت کے درمیان فرق کو حکومت ہند کی جانب سے یوریا مینوفیکچرر/ درآمدکار کو بطور سبسڈی دی جاتی ہے۔ اسی لیے، یوریا تمام کاشتکاروں کو امدادی نرخوں پر فراہم کرایا جاتا ہے۔

حکومت نے فاسفیٹک اور پوٹاسک (پی اینڈ کے) فرٹیلائزرس کے لئے غذائیت پر مبنی سبسڈی پالیسی یکم اپریل 2021 سے نافذالعمل ہوئی۔ اس پالیسی کے تحت، سبسڈی کی ایک مقررہ رقم، جو سالانہ بنیادوں پر طے کی جاتی ہے، کو ان کے غذائی عنصر پر منحصر سبسڈی والی  پی اینڈ کے کھادوں پر فراہم کی جاتی ہے۔اس پالیسی کے تحت، ایم آر پی کو فرٹیلائز کمپنیوں کے ذریعہ مارکیٹ کی فعالیت کے مطابق مناسب سطح پر طے کیا جاتا ہے جس کی نگرانی حکومت کرتی ہے۔اسی طرح، کوئی بھی کسان جو ایم آر پی پر پی اینڈ کے کھاد خرید رہا ہے وہ ریاست سے قطع نظر این بی ایس اسکیم کے تحت سبسڈی کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔سال 2020۔21 کے دوران پی اینڈ کے فرٹیلائزرس پر سبسڈی 22.49 فیصد سے لے کر 28.97 فیصد تک ہے۔

یوریا کے شعبے میں تازہ سرمایہ کاری کو آسان بنانے، درآمداتی انحصار کو کم کرنے اور ملک کو یوریا کے شعبے میں خودکفیل بنانے کے لئے حکومت نے 2جنوری، 2013 کو نئی سرمایہ کاری پالیسی (این آئی پی) 2012 کا اعلان کیا اور 7 اکتوبر 2014 کو اس میں ترمیم کا اعلان کیا تھا۔ ترمیم کے ساتھ این آئی پی2012 کے تحت پناگڑھ، مغربی بنگال میں میٹکس فرٹیلائزرس اینڈ کیمکلز لمیٹڈ (میٹکس) نے گرین فیلڈ امونیا یوریا کامپلیکس پر مبنی کول بیڈ میتھین(سی بی ایم) قائم کی۔ چمبل فرٹیلائزرس اینڈ کیمکلز لمیٹڈ (سی ایف سی ایل) نے بھی گیڈپن، راجستھان میں براؤن فیلڈ پروجیکٹ قائم کیا ہے ۔ ان کے علاوہ، بند ہوچکی اکائیاں خصوصاً راماگندم، گورکھپور اور فرٹیلائزر کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ (ایف سی آئی ایل)اور ہندوستان فرٹیلائزر کارپوریشن لمیٹڈ (ایچ ایف سی ایل) بھی 7 اکتوبر 2014 کو کی گئی این آئی پی ۔ 2012 ترمیم کے زمرے میں آتی ہیں ۔ ان میں سے ہر ایک اکائی سالانہ 12.7 لاکھ میٹرک ٹن (ایل ایم ٹی) یوریا  کے بقدر سالانہ پیداواری صلاحیت کی حامل ہے۔ اس کے علاوہ، کابینہ نے 21 مئی 2015 کو منعقدہ اپنی میٹنگ میں برہم پتر ویلی فرٹیلائزرس کارپوریشن لمیٹڈ (بی وی ایف سی ایل) کی موجودہ عمارت میں سالانہ 8.646 ایل ایم ٹی کے بقدر نئے یوریا پلانٹ کو منظوری دی جو موجودہ قدیم نام روپ - II اور نام روپ III اکائیوں کی جگہ لے گی۔ ان پلانٹوں کو چالو کرنے کے سلسلے میں، اندرونِ ملک یوریا پروڈکشن  میں سالانہ 72.146 ایل ایم ٹی کے بقدر اضافہ رونما ہوگا۔ اس کے علاوہ، تلچر فرٹیلائزرس لمیٹڈ (ٹی ایف ایل) تلچر، اڈیشہ میں یوریا پر مبنی کوئلہ گیس کاری اکائی قائم کر رہی ہے۔ ان میں سے ہر ایک اکائی سالانہ 12.7 ایل ایم ٹی کے بقدر سالانہ پیداواری صلاحیت کی حامل ہے۔

اس کے علاوہ، اندرونِ ملک یوریا پروڈکشن میں اضافے ؛ یوریا پیداوار میں توانائی افادیت کے فروغ؛ اور حکومت پر سبسڈی کے بوجھ کو استدلالی بنانے کے مقصد سے موجودہ 25گیس پر مبنی یوریا اکائیوں کے لئے نئی یوریا پالیسی (این یو پی) 2015 کو 25 مئی 2015 کو نوٹیفائی کیا گیا۔ این یو پی-2015 کی وجہ سے 2014۔15 کے مقابلے میں 2015۔16 میں 20 ایل ایم ٹی کے بقدر اضافی پیداواریت ہوئی۔ سال 2016۔17، 2017۔18، 2018۔19 کے لئے اندرونِ ملک یوریا پیداواریت بالترتیب 242.01 ایل ایم ٹی، 240.23 ایل ایم ٹی اور 240 ایل ایم ٹی کے بقدر تھی۔ جنوری 2019 میں سی ایف سی ایل۔III کے سرگرم عمل ہونے کے ساتھ ہی سال 2019۔20 اور 2020۔21 کے دوران اندرونِ ملک پیداواریت 246 ایل ایم ٹی کی سطح پر تھی۔

یہ معلومات صحت و کنبہ بہبود اور کیمیکلز اینڈ فرٹیلائزرس کے وزیر کے ذریعہ آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب کے تحت فراہم کرائی گئی۔

 

*****

 

ش ح ۔اب ن

U:7081



(Release ID: 1739724) Visitor Counter : 143


Read this release in: English , Marathi , Punjabi