کامرس اور صنعت کی وزارتہ

اسٹارٹ اپ شعبے میں ایک نئی توانائی آئی ہے، 2021 کے پہلے چھ ماہ میں بھارت کو 15 سے زائد یونی کورن ملے ہیں: جناب پیوش گوئل


بھارتی اسٹارٹ اپ کی کام یابی کی کہانی نہ صرف کاروبار کی کام یابی ہے بلکہ بھارت میں تبدیلی کی علامت بھی ہے: جناب گوئل

'اسٹارٹ اپ انڈیا' مہم قومی شراکت داری اور قومی شعور کی علامت ہے: جناب پیوش گوئل

کوویڈ-19 وبا کے چیلنجوں کے باوجود، بھارت معاشی بحالی کے واضح آثار ظاہر کر رہا ہے: جناب پیوش گوئل

بھارتی صنعت کو لازمی طور پر معیار، پیداواری صلاحیت اور توسیع کی معیشت کی مضبوط بنیادوں پر قائم رہنا چاہیے: جناب گوئل

26 ارب ڈالر کی پی ایل آئی اسکیم کے تحت 13 شعبے اگلے پانچ برسوں میں کام کاج شروع کردیں گے: جناب پیوش گوئل

صنعت و تجارت، صارفین کے امور اور خوراک و عوامی تقسیم کاری نیز ٹیکسٹائل کے وزیر جناب پیوش گوئل نے سی آئی آئی ہوراسیس انڈیا میٹنگ 2021 کے اجلاس سے خطاب کیا

Posted On: 24 JUL 2021 6:03PM by PIB Delhi

24 جولائی 2021، نئی دہلی: "ہمارے اسٹارٹ اپ شعبے میں ایک نئی توانائی آئی ہے۔ بھارت کو 2021 کے پہلے چھ ماہ میں مزید 15 یونیکورن ملے ہیں۔" ان تاثرات کا اظہار جناب پیوش گوئل نے سی آئی آئی ہوراسیس انڈیا میٹنگ 2021 کے بھارت کے "ابھرتی ہوئی صنعت اور تجارت کے نئے معمار" کے اجلاس کے دوران کیا۔

انھوں نے کہا کہ بھارتی اسٹارٹ اپ کی کام یابی کی کہانی نہ صرف کاروبار کی کام یابی ہے بلکہ بھارت میں ہونے والی تبدیلی کی علامت بھی ہے۔ جناب گوئل نے کہا کہ ملک میں اسٹارٹ اپ انڈیا مہم قومی شراکت داری اور قومی شعور کی علامت بن گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ کوویڈ-19 کے چیلنجوں کے باوجود بھارت میں معاشی بحالی کے واضح آثار موجود ہیں۔ برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے اور ایف ڈی آئی کی آمد سب سے زیادہ ہے۔ بھارتی صنعت واقعی ترقی کی راہ پر گام زن ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت کی تاریخ میں پہلی بار بھارت کی ایک سہ ماہی میں اب تک کی سب سے زیادہ برآمدات (مالی سال 2021-22 کی پہلی سہ ماہی میں 95 ارب ڈالر) (2019-20 کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں 18 فیصد زیادہ) رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جولائی میں (تیسرے ہفتے تک) برآمدات 22.48 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔ یہ مالی سال 2020-21 کے اس عرصے کے مقابلے میں 45.13 فیصد زیادہ ہے۔ جب کہ 2019-20 کے مقابلے میں 25.42 فیصد زیادہ ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ انجینئرنگ کے سازو سامان بنانے والے شعبوں نے بھی جو زیادہ مزدوری اور روزگار فراہم کرتے ہیں، جولائی کے تیسرے ہفتے میں 51.2 فیصد اضافہ درج کیا ہے جب کہ مالی سال 2020-21 کی اسی مدت کے مقابلے میں 2019-20 میں اسی مدت کے مقابلے میں 33.70 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جناب گوئل نے کہا کہ بھارت زرعی مصنوعات کے برآمد کنندگان کے سرفہرست 10 ممالک (ڈبلیو ٹی او کی رپورٹ کے مطابق) میں بھی شامل ہو گیا ہے۔

یہ بھی قابل غور ہے کہ مثبت نمو کے ساتھ بھارت 2021-22 میں 400 ارب ڈالر کے برآمدی ہدف کو حاصل کرنے کے لیے مشن موڈ میں کام کر رہا ہے۔

جناب گوئل نے کہا کہ بھارت کی ترقی کی کہانی اب ای او ڈی بی سے لے کر برآمدات تک کے تمام شعبوں اور اسٹارٹ اپ سے لے کر خدمات تک سبھی شعبوں میں نظر آرہی ہے، بھارت ہر شعبے میں ایک بڑی جست لگا رہا ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ آج بھارت صنعت، سرمایہ کاری اور اختراع کے لیے ایک ترجیحی منزل ہے۔ یہ صورت حال پچھلے 7 برسوں میں ڈھانچہ جاتی تبدیلی لانے کی کوششوں کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے۔ ان میں سے کچھ بڑی تبدیلیوں میں بڑے پیمانے پر ڈیجیٹلائزیشن، جدیدکاری، آسان کاری اور بہتر سہولتیں شامل ہیں۔

جناب پیوش گوئل نے کہا کہ ترقی پر مرکوز اصلاحات نے بھارت کو مجموعی معاشی تبدیلی لانے کے قابل بنایا ہے اور اس کے نتیجے میں بھارت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ وزیر اعظم کی رہ نمائی میں بھارت نے خود کو "آتم نربھر بھارت" یعنی خود مکتفی ہونے کے اعتماد کی راہ پر گام زن کر لیا ہے۔ تعمیر نو، احیا اور لچک کا منتر خود کفیل معیشت میں موجود ہے۔

جناب گوئل نے کہا کہ 'آتم نربھر بھارت' کا مطلب دنیا کے لیے اپنے دروازے بند کرنا نہیں ہے، اس کے برعکس یہ ہمیں زیادہ اعتماد اور مسابقت کے ساتھ مشغول ہونے کا حق دیتا ہے۔

جناب گوئل نے زور دیا کہ بھارتی صنعت کو معیار، پیداواری صلاحیت اور توسیع کی معیشت کی مضبوط بنیادوں پر قائم رہنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ وزیراعظم کی رہ نمائی میں بھارت نے پی ایل آئی اسکیم کے ذریعے مینوفیکچرنگ شعبے میں انقلاب لانے کا فیصلہ کیا۔ اس اسکیم میں ہر شعبے میں قومی مینوفیکچرنگ چیمپئن ہوں گے۔

واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے اگلے 5 برسوں میں 13 شعبوں کے لیے 26 ارب ڈالر مالیت کی پی ایل آئی اسکیموں کا اعلان کیا ہے۔ پی ایل آئی اسکیم بھارت کو کوویڈ کے بعد کی دنیا میں سرکردہ صنعتوں کے پاور ہاؤس میں تبدیل کر دے گی۔

جناب گوئل نے کہا کہ بھارت جی وی سی میں ایک بڑا شراکت دار بن کر اور خود کو زیادہ مسابقتی اور نسبتاً زیادہ منافع کی پوزیشن پر مرکوز کرکے عالمی تجارت میں قابل اعتماد شراکت دار بن گیا ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت شفاف، قابل اعتماد اور قابل اعتماد سپلائی چین کو یقینی بنانے کے لیے کام کرنے کے وژن کی حمایت کرتا ہے۔ ایسی صورت میں مختلف ممالک کا بھارت کے ساتھ شراکت داری کرنا فطری ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت بڑی عالمی معیشتوں کے ساتھ ایف ٹی اے میں بھی تیزی لا رہا ہے۔

جناب پیوش گوئل نے کہا کہ تجارت کو آسان بنانے کے لیے اقدامات کرنے کے لیے ممالک کے ساتھ بات چیت کرنا ہمارا منتر ہے۔ آج بھارت نان ٹیرف رکاوٹوں کو تجارت میں کوئی رکاوٹ نہیں بننے دے رہا ہے اور بھارتی تجارت "صرف اشیا" سے "اشیا، خدمات اور سرمایہ کاری" کی طرف منتقل ہو رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔

ٹیکسٹائل کے شعبے میں پیش رفت اور مواقع کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت کا ٹیکسٹائل شعبہ سب سے زیادہ روزگار دینے کے قابل ہے اور اب سب سے بڑا برآمد کنندہ بننے کے لیے تیار ہے۔

جناب گوئل نے کہا کہ اس اجلاس میں بھارت کی اقتصادی ترقی میں شامل تمام اسٹیک ہولڈرز شامل ہیں۔ انھیں قلیل مدتی اور طویل مدتی ترقی کے مواقع تلاش کرنے چاہئیں۔ ویکسین، فارما مصنوعات، آئی سی ٹی سے متعلق اشیا اور خدمات وغیرہ۔ ڈیجیٹلائزیشن، صاف توانائی اور جی وی سی جیسے شعبے طویل مدتی شعبے میں ترقی کے بڑے مواقع ہیں۔ زراعت، ٹیکسٹائل، انجینئرنگ کے سازو سامان، الیکٹرانکس، بحری مصنوعات، شپنگ خدمات وغیرہ جیسے شعبے بھی ملک کے لیے اہم مواقع پیش کرتے ہیں۔

وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت سرکار "مستقبل کے مضبوط بھارت کی تعمیر" کے عزم کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے۔

****

U. No. 6974

(ش ح۔ ع ا۔ ع ر)



(Release ID: 1738748) Visitor Counter : 197