سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

بھارتی سائنس دانوں نے ایسے مادے دریافت کر لیے جو میکانیکی نقصان کو خود ٹھیک کرسکتے ہیں

Posted On: 24 JUL 2021 5:10PM by PIB Delhi

نئی دہلی 24 جولائی 2021، جلد ہی ایک نیا مادہ خلائی طیاروں وغیرہ میں استعمال ہونے والے الیکٹرانک پرزوں کو نقصان پہنچنے پر انھیں اپنی خود مرمت کرنا ممکن بنا سکتا ہے۔ سائنس دانوں کے ذریعے حال ہی میں تیار کردہ مادے میکانیکی تصادم سے پیدا ہونے والے برقی چارج کی مدد سے اپنے نقصان کی مرمت کرسکتے ہیں۔

ہم روزانہ جو سازوسامان استعمال کرتے ہیں وہ اکثر میکانیکی نقصان کی وجہ سے خراب ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے ہمیں یا تو ان کی مرمت یا کروانی پڑتی ہے، انھیں بدل کر نیا سامان لینا پڑٹا ہے۔ اس سے آلات کی زندگی کم ہو جاتی ہے اور دیکھ بھال کی لاگت میں اضافہ ہوتا ہے۔ خلائی طیارے جیسے بہت سے معاملات میں مرمت کے لیے انسانوں کی موجودگی ممکن نہیں ہے۔

اس طرح کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (آئی آئی ایس ای آر) کولکاتہ کے محققین نے آئی آئی ٹی کھڑگ پور کے ساتھ مل کر پیزوالیکٹرک سالماتی کرسٹل تیار کیے ہیں جو کسی بیرونی مداخلت کی مدد کے بغیر اپنے میکانیکی نقصان کو خود ہی ٹھیک کرسکتے ہیں۔ پیزوالیکٹرک کرسٹل مادوں کا ایک گروپ ہے جو میکانیکی اثر سے گزرنے پر بجلی پیدا کرتا ہے۔

سائنس دانوں کی تیار کردہ پیزوالیکٹرک سالماتی کو بائی پائرازول نامیاتی کرسٹل کہا جاتا ہے جو کسی بیرونی مداخلت کے بغیر میکانیکی ٹوٹ پھوٹ کے بعد خود مرمت کے ذریعے کسی مدد کے بغیر ملی سیکنڈ میں کرسٹلو گرافک درستی کے ساتھ دوبارہ جڑ جاتے ہیں۔

ان سالماتی ٹھوس مادوں میں میکانیکی اثر کی وجہ سے برقی چارجز پیدا کرنےکی منفرد صلاحیت کی بنا پر خراب حصے سے ٹوٹے ہوئے ٹکڑے بجلی کے چارجز پیداکرتےہیں، جس سے وہ خراب حصوں کے پاس واپس آجاتے ہیں اور خود کار طریقے سے ان کی مرمت کرتے ہیں۔ یہ تحقیق بھارت سرکار کے شعبہ سائنس و ٹکنالوجی کے ذریعے سی ایم ریڈی نیز سائنس اینڈ انجینیڑنگ ریسرچ بورڈ (ایس آی آر بی) کی گرانٹ سے ممکن ہوئی اور اسے حال ہی میں موقر سائنسی جریدے 'سائنس' میں شائع کیا گیا ہے۔

یہ طریقہ ابتدائی طور پر آئی آئی ایس ای آر کولکاتہ کی ٹیم نے پروفیسرسی ملا ریڈی کی قیادت میں تیار کیا تھا، جنھیں بھارت سرکار کے محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی نے سورن جینتی فیلوشپ (2015) دی تھی۔ آئی آئی ایس ای آر کولکتہ کی پروفیسر نرملا گھوش، جنھیں آپٹیکل پولرائزیشن میں سوسائٹی آف فوٹو آپٹیکل انسٹرومنٹیشن انجینئرز (ایس پی ای) جی جی اسٹوکس ایوارڈ 2021 سے نوازا گیا ہے، نے ایک جدید ترین پولرائزیشن خوردبینی نظام کا استعمال کیا جو خصوصی طور پر پیزوالیکٹرک نامیاتی کرسٹلز کی خصوصیت کو جانچنے اور پیمائش کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔  جو مادے مکمل طور پر مالیکیول یا آئن کے اندرونی طور پر موجود ہوتے ہیں،کرسٹل کہلاتےہیں۔ یہ قدرت میں وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

آئی آئی ٹی کھڑگ پور، پروفیسر بھانو بھوشن کھٹوا اور ڈاکٹر سمنت کرن کی ٹیم نے میکانیکی توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے آلات تیار کرنے کے لیے نئے مادوں کی کارکردگی کا مطالعہ کیا۔ نئے مادے کو ہائی اینڈ مائیکرو چپ، ہائی پریسیژن مکینیکل سینسر، ایکٹویٹرز، مائیکرو روبوٹکس میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح کے مادے اور تحقیق اسمارٹ گیجٹس تیار کرسکتے ہیں جو مستقبل قریب میں خود ہی دراڑوں اور خراشوں کو ٹھیک کرسکتے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001LJTR.jpg

Description: C:\Users\user\Downloads\Healing cycles_media.jpg

مزید معلومات کے لیے پروفیسر سی ملا ریڈی (cmallareddy[at]gmail[dot]com) اور پروفیسر نرملیا گھوش (nghosh@iiserkol.ac.in) سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

***

U. No. 6973

(ش ح۔ ع ا۔ ع ر)



(Release ID: 1738744) Visitor Counter : 314