بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت

چھوٹے کاشتکاروں کو روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے کاٹیج انڈسٹریز کے قیام کی حوصلہ افزائی

Posted On: 22 JUL 2021 1:21PM by PIB Delhi

چھوٹے کاشتکاروں کو مندرجہ ذیل اسکیموں / پروگراموں کے ذریعے اپنی آمدنی بڑھانے کے لئے کاٹیج انڈسٹریز کے قیام کی ترغیب دی جارہی ہے:

  1. روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے مقصد سے شروع کیا گیا اہم ترین پروگرام (پی ایم ای جی پی) کریڈٹ سے منسلک (قرض کی فراہمی سے جڑا ہوا)ایک  سبسڈی پروگرام ہے جس کا مقصد روایتی کاریگروں (بنیادی طور پر چھوٹے کسانوں) اور دیہی / شہری بے روزگار نوجوانوں کی مدد کرکے انہیں  غیر کاشتکاری سیکٹر میں چھوٹے چھوٹے  کاروباری اداروں کے ذریعے روزگار کے مواقع خود سے پیدا کرنا ہے۔  کاٹیج صنعتوں میں بڑے منصوبے جہاں چھوٹے کاشتکار پی ایم ای جی پی کے تحت چھوٹے چھوٹے  کاروبار قائم کر رہے ہیں وہ یہ ہیں:
  • زراعت پر مبنی اور فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری جیسے دالیں اور اناج پروسیسنگ انڈسٹری ، پھلوں اور سبزیوں کی پروسیسنگ انڈسٹری ، ولیج آئل(گاؤں میں بنائے جانے والے تیل) انڈسٹری ، گور اور کھنڈسری انڈسٹری وغیرہ۔
  • جنگلات پر مبنی انڈسٹری یعنی دواؤں کے پودوں کی صنعت ، شہد کی مکھیوں سے شہد کے نکالنے  کی صنعت ، چھوٹے جنگلات پر مبنی صنعتیں ، وغیرہ۔
  • ہاتھ سے تیار کاغذ اور فائبر انڈسٹری جیسے۔ ہاتھ سے تیار کیے جانے والے کاغذکی صنعت ، فائبر انڈسٹری ، وغیرہ۔

اسکیم کے آغاز سے لے کر ، 09.07.2021 تک ، 6،97،612 یونٹ قائم کیے جاچکے ہیں (بشمول وہ صنعتیں جو کسانوں کے ذریعہ قائم کی گئی ہیں) ایم ایم سبسڈی کے ساتھ 16688.17 کروڑ روپےہیں۔

  1. وزارت روایتی صنعتوں کی تخلیق نو کے لئے فنڈ کی اسکیم کو نافذ کررہی ہے۔جس کا نام ( ایس ایف یو آر ٹی آئی) رکھا گیا ہے۔ اس اسکیم کی خاص طور پر توجہ  ہوگی روایتی صنعتوں اور کاریگروں / چھوٹے کاشتکاروں کو کلسٹروں میں منظم کرنا اور ان کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ  کرنے کی کوششیں کرنا نیز اس کے ذریعہ مسابقتی جذبہ پیدا کرنا تاکہ  پائیدار روزگار کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے ۔ اس اسکیم کے تحت کسانوں کو  ان کی پیداوار دینے والی تنظیم کے ذریعہ یا بصورت دیگر ایگرو بیسڈ انڈسٹریز ،شہد نکالنے کی صنعت ، کھادی ، جوٹ ، دستکاری ، ٹیکسٹائل ، بانس جیسے شعبوں میں مشترکہ سہولت والے  مراکز (سی ایف سی)، نئے پلانٹ اور مشینری ، ٹریننگ وغیرہ کے ذریعے اجتماعی طور پر مدد حاصل کی جائے۔

19.07.2021 تک ، 433 کلسٹرز کو منظوری دی گئی ہے جس میں تقریباً 2.6 لاکھ کاریگروں (کسانوں سمیت) کو ہندوستانی حکومت کی جانب سے جاری کردہ 1102 کروڑ روپے کی امداد سے فائدہ اٹھایا گیا ہے۔

  1. وزارت دیہاتیوں پر مبنی صنعتوں کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے گرامودیوگ وکاس یوجنا بھی نافذ کر رہی  ہے۔ اسکیم کے دو بڑے اجزاء مندرجہ ذیل ہیں۔
  • ہنی مشن (شہد کی مکھیوں  سے شہد نکالنے کا پروگرام): ملک کے کسانوں ، قبائلیوں اور بے روزگار نوجوانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے  کے لئے ، کے آئی سی نے 2017 - 18 کے دوران ہنی مشن کا آغاز کیا تھا ، کسانوں کو شہدکی  مکھی کے چھتے کے ساتھ 10 بی باکسز(شہد کی مکھیوں کو رکھنے والے ڈبے) مہیا کرائے  گئے تھے۔ 2017-18 سے 2020-21 تک مکھیوں کے چھتے (باکسز) کے 1،53،259 کے ساتھ مجموعی طور پر 15،445 کاشتکاروں  کو فراہم کی گئیں۔
  • کمبھر سشکتی کرن پروگرام (معدنیات پر مبنی صنعت): اس پروگرام کے تحت چھوٹے کاشتکاروں / دیہی کمہاروں کی روزی روٹی ، ہنرمندی کو جلا بخشنے ( اپ گریڈیشن) کے لیے خصوصی تربیت  فراہم کرنے اور گھروں میں ہی کم سے کم  بجلی کی کھپت کرنے والے  آلات جیسے بجلی سے چلائے جانے والے چاک ، بلنجر ، مٹی پیسنے کی چکی ، بھٹا جیسے نئے گھریلو توانائی سے متعلق سازوسامان کی فراہمی کے لئے معیاری مصنوعات تیار کرنے کے لئے فراہم کی جاتی ہیں۔ اس پروگرام کے تحت 2017-18 سے 2020-21 تک مجموعی طور پر 21030 بجلی کے آلات اور چاک تقسیم کیے جاچکے ہیں۔

مذکورہ  معلومات بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعت کی وزارت کے مرکرزی وزیر  جناب نارائن رانے، نے آج لوک سبھا میں تحریری جواب میں دی۔

****************

 

ش ح  - س ک

U. NO. 6838



(Release ID: 1737714) Visitor Counter : 234


Read this release in: English , Bengali , Punjabi