زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

انڈین کونسل آف ایگریکلچر ریسرچ کا 93واں یوم تاسیس ورچول طریقے سے منایا گیا


زرعی تحقیق کے سبب بھارت خوردنی اناجوں کا برآمد کار بنا: نریندر سنگھ تومر

کسانوں کے لئے ان کی زبان میں ’صحیح وقت پر صحیح جانکاری‘ حاصل کرنے کی سہولت کے لئے ڈیجیٹل پلیٹ فارم ’کسان سارتھی‘ لانچ کیا گیا

مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے آئی سی اے آر سے ماہی پروری کے شعبے کی ترقی کے لئے تحقیق پر توجہ مرکوز کرنے کی درخواست کی

فصلوں کے آسان اور تیز نقل و حمل کا منصوبہ بنانے کے لئے آئی سی اے آر اور ریلوے کی وزارت مل کر کام کریں: اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے وزیر جناب اشونی ویشنو

Posted On: 16 JUL 2021 5:57PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  16/جولائی2021 ۔ انڈین کونسل آف ایگریکلچر  ریسرچ (آئی سی اے آر) نے آج ورچول طریقے سے اپنا 93واں یوم تاسیس منایا۔ تقریب میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر اور الیکٹرانک و اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو نے مشترکہ طریقے سے کسانوں کو اپنی مطلوبہ زبان میں ’صحیح وقت پر صحیح جانکاری‘ حاصل کرنے کی سہولت کے لئے ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم ’کسان سارتھی‘ لانچ کیا۔

یوم تاسیس کے موقع پر جناب تومر نے مختلف زمروں میں ایوارڈ کا اعلان کیا اور ماہی پروری، مویشی پروری، نیز ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا، زراعت و کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری اور محترمہ شوبھا کرندلاجے کی موجودگی میں آئی سی اے آر کی اشاعتوں کا اجرا کیا۔

جناب تومر نے آئی سی اے آر کی حصول یابیوں پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ زراعت اور متعلقہ سائنس کے مختلف شعبوں میں کونسل کے سائنس دانوں کی انتھک کوشش اور قابل تعریف کام ملک کے لئے ایک حقیقی اعزاز ہے۔ انھوں نے کووڈ-19 سے چیلنجوں وقت کے دوران بھی ضروری خوردنی فصلوں کے اہداف کی تکمیل کے لئے زرعی شعبے کی صلاحیت پر زور دیا۔

جناب تومر نے زرعی برادری کے مختلف مسائل اور چیلنجوں کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کے لئے ٹیکنالوجی کی ترقی کی خاطر اجتماعی نقطہ نظر اپنانے کی درخواست کی۔ انھوں نے ملک کو مختلف خوردنی فصلوں کا برآمدکار بنانے اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے کونسل کے اقدامات کی ستائش کی۔ انھوں نے بھارت کی آزادی کے 75 سال مکمل ہونے کے تناظر میں کونسل کے ذریعے شروع کئے گئے ’’بھارت کا امرت مہوتسو‘‘ پروگرام میں 400 سے زیادہ زرعی سائنسی مراکز کی سرگرم حصے داری کا بھی ذکر کیا۔

انھوں نے مرکزی حکومت کی کسان دوست اسکیموں جیسے لیب – ٹو – لینڈ، ہر زرعی زمین کو پانی، فی بوند زیادہ فصل وغیرہ کا خاکہ تیار کیا، جس کا مقصد ملک میں زرعی شعبے کی ترقی میں تیزی لانا اور زرعی شعبے کو بدلنا ہے۔ انھوں نے نامیاتی اور قدرتی زرعی طریقوں کے ساتھ مربوط زراعت کو فروغ دینے پر زور دیا۔ جناب تومر نے قوم کی تعمیر کے عمل میں ذہانت سے تعاون دینے کے لئے تحقیق و تعلیم کے درمیان ایک نیا تال میل قائم کرنے پر زور دیا۔ انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ نئے زرعی بل نہ صرف زرعی شعبے میں انقلابی تبدیلی لائیں گے بلکہ کسانوں کی روزی روٹی کمانے کے متبادل میں بھی اضافہ کریں گے۔

مرکزی وزیر جناب روپالا نے ملک کے کسانوں کے فائدے کے لئے آئی سی اے آر کے ذریعے کی گئی تحقیقات اور جدت طرازیوں کی ستائش کی۔ انھوں نے کہا کہ آئی سی اے آر نے تحقیق و ترقی کو فارم گیٹ تک لانے کے لئے قابل ستائش کام کیا ہے۔ انھوں نے آئی سی اے آر سے ماہی پروری کے شعبے کے لئے ریسرچ پر توجہ مرکوز کرنے کی بھی درخواست کی۔ انھوں نے کہا کہ مٹی صحت کارڈ کی طرح، آئی سی اے آر ایک ایسا نظام ڈیولپ کرسکتی ہے جو ماہی پروری کرنے والوں بالخصوص سمندری بلاکوں میں ماہی گیری کی صورت حال کے بارے میں جاننے میں مدد کرسکتا ہے۔ انھوں نے آئی سی اے آر کو ’کسان سارتھی‘ کے ماڈل پر مویشی پروری و ماہی پروری شعبے کے لئے ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم ڈیولپ کرنے کی بھی صلاح دی۔

اپنی تقریر میں جناب ویشنو نے ذکر کیا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم ’کسان سارتھی‘ کے ساتھ کسان، کرشی وگیان کیندر (کے وی کے) سے متعلق سائنس دانوں سے براہ راست زراعت اور متعلقہ شعبوں کے بارے میں ذاتی صلاح لے سکتے ہیں اور ان کا فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔

جناب ویشنو نے آئی سی اے آر کے سائنس دانوں سے کہا کہ وہ کسانوں کی فصلوں کو ان کے کھیت سے گوداموں، بازاروں اور ان مقامات پر لے جانے کے شعبے میں نئی تکنیک پر ریسرچ کریں، جہاں وہ کم از کم نقصان کے ساتھ فصل فروخت کرسکیں۔ مرکزی وزیر مواصلات نے یقین دلایا کہ الیکٹرانکس اور آئی ٹی وزارت اور مواصلات کی وزارت کسانوں کے امپاورمنٹ کے لئے زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کی وزارت اور ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت کو سبھی ضروری مدد دینے کے لئے ہمیشہ تیار ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ریلوے کی وزارت فصلوں کے نقل و حمل میں لگنے والے وقت کو کم کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔

مرکزی وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری اور محترمہ شوبھا کرندلاجے نے بھی تحقیق و جدت طرازی کے توسط سے بھارتی زرعی شعبے کو خوش حال بنانے کے لئے آئی سی اے آر اور اس کے سائنس دانوں کو مبارک باد دی۔ جناب چودھری نے 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا ہدف حاصل کرنے کے لئے کونسل کی سخت محنت کی بھی ستائش کی۔ انھوں نے ملک کے دور دراز کے کسانوں کو جدید اور عمدہ تکنیکوں  کی اشاعت میں کرشی وگیان کیندروں کے ذریعے نبھائے گئے اہم رول پر زور دیا۔ محترمہ کراندلاجے نے کسانوں کو معیشت کی ریڑھ اور لائف لائن قرار دیا۔ زراعت کی توسیع کو ایک اہم عامل قرار دیتے ہوئے انھوں نے کسانوں کے لئے اطلاعاتی ٹیکنالوجی اور عمدہ صلاح کی اشاعت میں اس کے اہم رول پر زور دیا۔

ڈاکٹر ترلوچن مہاپاتر، سکریٹری (ڈی اے آر ای) اور ڈائریکٹر جنرل (آئی سی اے آر) نے کونسل کی مختلف سرگرمیوں، طریقہ کار اور حصول یابیوں کو اجاگر کیا۔ گزشتہ ایک سال کے دوران متعدد قومی اور بین الاقوامی پروگراموں کا انعقاد، شروع کی گئی اسکیموں اور مفاہمت ناموں پر دستخط کے بارے میں انھوں نے بتایا۔ ڈاکٹر مہاپاتر نے زرعی شعبے میں اعلیٰ تعلیم دینے، نئی تحقیق کرنے، جدید ترین گھریلو انواع کی نشان دہی کرنے، لیب ٹو لینڈ کے فرق کو کم کرنے کے لئے نئی تکنیکی پیش رفت کی شروعات کرنے اور مختلف مسائل کا فوجی حل نکالنے اور کسانوں سے براہ راست بات چیت کے لئے کونسل کی عہد بستگی پر زور دیا۔

اس موقع پر آئی سی اے آر نے 4 اہم زمروں میں 16مختلف قسم کے ایوارڈ دیئے، جو زرعی ادارو ں کے لئے عمدگی کا قومی ایوارڈ، زرعی تحقیق میں عمدگی کے لئے قومی ایوارڈ، زرعی ٹیکنالوجی کے استعمال کے لئے قومی ایوارڈ اور کسانوں کے ذریعے جدت طرازی و تکنیکی فروغ کے لئے قومی ایوارڈ پر مشتمل ہیں۔ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہوئے پروگرام میں 16 مختلف زمروں میں 60 ایوارڈ یافتگان کو اعزاز دیا۔ ان ایوارڈس میں 4 آئی سی اے آر اداروں، ایک آل انڈیا کوآرڈنیٹڈ ریسرچ پروجیکٹ، 4 کرشی وگیان کیندر، 39 سائنس داں  اور 11 کسان شامل ہیں۔ مختلف زمروں میں ہندی، راج بھاشا ایوارڈ کا بھی اعلان کیا گیا اور اشاعتوں کا اجرا کیا گیا۔

اس موقع پر جناب سنجے اگروال، سکریٹری محکمہ زراعت، امداد باہمی و کسان بہبود، زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت، بھارت سرکار اور جناب اجے پرکاش ساہنی، سکریٹری الیکٹرانکس و اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت، بھارت سرکار کے ساتھ گورننگ باڈی کے ارکان، آئی سی اے آر صدر دفتر اور زراعت و کسانوں کی بہبود کی وزارت کے سینئر افسران، آئی سی اے آر اداروں کے ڈاکٹر، ریاستی زرعی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر اور آئی سی اے آر کے سائنس اور اسٹاف ممبر بھی موجود تھے۔

آئی سی اے آر کا توصیفی کتابچہ 2020 دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں:

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/specificdocs/documents/2021/jul/doc202171671.pdf

 

******

 

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.6639



(Release ID: 1736653) Visitor Counter : 249


Read this release in: English , Hindi , Tamil