بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
مرکزی کابینہ نے وزارتوں اور سی پی ایس ایز کے ذریعہ جاری عالمی ٹینڈرزمیں بھارتی جہازرانی کمپنیوں کو سبسڈی مدد فراہم کرکے بھارت میں تجارتی جہازوں کو چلانے کو فروغ دینے کے منصوبے کو منظوری دی
Posted On:
14 JUL 2021 4:20PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 14 جولائی، 2021 :
آتم نربھربھارت کے ہدف کو حاصل کرنے کی غرض سے وزیراعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے وزارتوں اور سی پی ایس ایز کے ذریعہ سرکاری کارگو کی درآمد کے لئے جاری عالمی ٹینڈرس میں بھارتی جہازرانی کمپنیوں کو پانچ سال تک سبسڈی فراہم کرانے کے لئے 1624 کروڑ روپئے کے منصوبے کو منظوری دے دی ہے، جو اس طرح ہے:
. aایک جہاز جو بھارت میں یکم فروری 2021 کے بعد فلیگ ہوا ہواور بھارت میں فلیگ ہونے کے وقت یہ 10 سال سے کم ہو تو اسے ایل 1 غیرملکی شپنگ کمپنی کی پیشکش پر 15 فیصد یا بھارتی فلیگ والے جہاز کے ذریعہ پیش کئے گئے آر او ایف آر اور ایل 1 غیرملکی کمپنی کی پیشکش کے بیچ کے حقیقی فرق ، جو بھی کم ہو ، کے برابر سبسڈی مدد دی جائے گی۔ ایک جہاز جو بھارت میں یکم فروری 2021 کے بعد فلیگ ہوا ہو اور بھارت میں فلیگ کی مدت 10 سے 20 سال کے بیچ ہو، تو اسے ایل 1 غیرملکی شپنگ کمپنی کے ذریعہ پیش کی جانے والی بولی پر 10 فیصد یا بھارتی فلیگ والے جہاز کے ذریعہ پیش کئے گئے آر او ایف آر اور ایل 1 غیرملکی کمپنی کی پیشکش کے بیچ کے حقیقی فرق، جو بھی کم ہو ، کے برابر سبسڈی مدد دی جائے گی۔
جس شرح سے مذکورہ سبسڈی مدد دی جائے گی ، وہ ہر سال 1 فیصد کی شرح سے کم ہوتی جائے گی، جب تک کہ وہ مذکورہ بالا جہازوں کے دونوں زمروں کے لئے بالترتیب : کم ہو کر 10 فیصد اور 5 فیصد نہیں رہ جاتی ہے۔
b . اس وقت بھارت کے فلیگ کئے ہوئے جہاز جو یکم فروری 2021 کو 10 سال سے کم پرانے ہیں ، تو انہیں ایل 1 غیرملکی شپنگ کمپنی کی پیشکش پر 10 فیصد یا بھارتی فلیگ والے جہاز کے ذریعہ پیش کئے گئے آر او ایف آر اور ایل 1 غیرملکی کمپنی کی پیشکش کے بیچ کے حقیقی فرق، جو بھی کم ہو، کے برابر سبسڈی مدد دی جائے گی۔ اس وقت بھارت کے فلیگ کئے گئے جہاز جو یکم فروری 2021 کو 10 سے 20 سال کے بیچ پرانے ہو تو انہیں ، تو انہیں ایل 1 غیرملکی شپنگ کمپنی کے ذریعہ پیش کی جانے والی بولی پر پانچ فیصد یابھارتی فلیگ والے جہاز کے ذریعہ پیش کئے گئے آر او ایف آر اور ایل 1 غیرملکی کمپنی کے ذریعہ پیشکش کے بیچ حقیقی فرق، جو بھی کم ہو ، کے برابر سبسڈی امداد دی جائے گی۔
c. اس صورت میں سبسڈی مدد کے پرویژن دستیاب نہیں ہوں گے ، جہاں بھارتی فلیگ والے جہاز ایل 1 بولی لگانے والا ہو۔
d. بجٹ سے متعلق تعاون متعلقہ وزارت /محکمہ کو براہ راست فراہم کرایا جائے گا۔
e. سبسڈی مدد صرف انہی جہازوں کی دی جائے گی ، جنہوں نے منصوبے پر عمل درآمد کے بعد ٹھیکہ حاصل کیا ہے ۔
f .منصوبے کے تحت ایک سال سے دوسرے سال میں اور مختلف وزارتوں /محکموں کے اندر خرچ کے لئے فنڈمختص کرنے میں لچیلا پن
g. 20 سال سے زیادہ پرانے جہاز منصوبے کے تحت کسی طرح کی سبسڈی کے مجاز نہیں ہوں گے۔
h . منصوبے کے وسیع تر دائرہ کو دیکھتے ہوئے یہ وزارت ضرورت پڑنے پر اخراجات کے محکمہ سے اضافی فنڈ مختص کرنے کا مطالبہ کرے گی۔
i. پانچ سال کے بعد منصوبے کا جائزہ لیا جائے گا۔
تفصیلات :
- بھارتی فلیگ والے جہازوں کو لاگت کے لحاظ سے ہورہے نقصان کے مسئلے کے حل کے لئے عزت مآب وزیرخزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن نے یکم فروری 2021 کو مالی سال 22-2021 کے لئے پیش کئے گئے عام بجٹ کے دوران اپنی بجٹ تقریر میں بھارت میں تجارتی جہازوں کے فلیگنگ کو فروغ دینے کے لئے پانچ سال کی 1624 کروڑ روپئے کی ایک اسکیم کا اعلان کیا تھا۔ جس میں وزارتوں اور سی پی ایس ایز کےذریعہ جاری عالمی ٹنڈرز میں بھارتی شپنگ کمپنیوں کو سبسڈی سپورٹ فراہم کرنے کا بندوبست کیا گیا تھا۔
- پانچ سال کے لئے اندازے کے مطابق زیادہ سے زیادہ 1624 کروڑ روپئے کی سبسڈی کی ادائیگی کی جائے گی۔
- دنیا کی بہترین شپ رجسٹریز کی طرح 72 گھنٹوں کے اندر آن لائن رجسٹریشن ہو جائے گا ۔ اس سے بھارت میں جہازوں کا رجسٹریشن آسان اور پرکشش ہو جائے گا اور بھارتی سپلائی بڑھانے میں مدد ملے گی۔
- اس کے علاوہ ، اس کا مقصد آنے والے کسی بھی فلیگنگ جہاز کے تعینات عملے کو بھارتی عملے سے بدلنے کے لئے 30 دن کا وقت فراہم کرانا ہے۔
- اسی طرح، بین الاقوامی معیارات کے مطابق جہازوں پر افرادی قوت کی ضرورتوں کو منظم کرنے کے لئے بھی قدم اٹھائے جارہے ہیں۔
- اسکیم میں ایک نگرانی نظام کا ذکر کیا گیا، جو اسکیم کی موثر نگرانی اور جائزے کے بارے میں تفصیل سے بتاتا ہے۔ اس کے لئے ، 2 سطحی نگرانی بندوبست کا تصور پیش کیا گیا ہے، جو اس طرح ہیں : (i) اعلی جائزہ کمیٹی (اے آر سی ) ، (ii) اسکیم جائزہ کمیٹی (ایس آر سی ) ۔
نفاذ کی حکمت عملی اور اہداف :
- نفاذ سے متعلق شیڈیول کے ساتھ ہی زیادہ سے زیادہ 15 فیصد کی شرح سے تخیمناً سبسڈی کے کروڑ روپئے میں سال وار ادائیگی کی تفصیل مندجہ ذیل ہے :
|
2021-22
|
2022-23
|
2023-24
|
2024-25
|
2025-26
|
میزان
|
خام تیل
|
62.10
|
124.19
|
186.29
|
248.39
|
310.49
|
931.46
|
ایل پی جی
|
34.72
|
69.43
|
104.15
|
138.87
|
173.59
|
520.76
|
کوئلہ
|
10.37
|
20.75
|
31.12
|
41.50
|
51.87
|
155.61
|
فرٹی لائزر
|
1.08
|
2.16
|
3.25
|
4.33
|
5.41
|
16.23
|
میزان
|
108.27
|
216.53
|
324.81
|
433.09
|
541,36
|
1624.06
|
(کروڑ روپئے میں)
b. اس کے نتیجے میں بھارتی بیڑا بڑا اور مضبوط ہو جائے گا ، جو عالمی جہاز رانی میں بھارتی کمپنیوں کی حصہ داری میں اضافہ کے علاوہ بھارتی ملاحوں کے لئے زیادہ تربیت اور روزگار کے مواقع فراہم کرانے کا اہل ہو جائے گا۔
روزگار کے مواقع کے امکانات سمیت اثر:
- اس اس سکیم میں روزگار کے مواقع کے وسیع تر امکانات ہیں ۔ بھارتی بیڑے میں اضافی سے بھارتی ملاحوں کو براہ راست روزگار ملیں گے ، کیونکہ بھارتی جہازوں کو صرف بھارتی ملاحوں کو رکھنے کی ضرورت ہے۔
- ملاح بنے کے خواہشمند کیڈٹس کو جہازوں پر آن بارڈ تربیت کی ضرورت ہوتی ہے ۔بھارتی جہاز بھارتی کیڈٹ لڑکوں اور لڑکیوں کو تربیت کے سلاٹ فراہم کرائیں گے۔
- ان دونوں سے سے عالمی جہاز رانی میں بھارتی ملاحوں کی حصہ داری بڑھے گی اور اس طرح بھارت سے دنیا میں ملاحوں کی سپلائی کئی گنا بڑھ جائے گی۔
- اس کے علاوہ، بھارتی بیڑے کے توسیع سے جہاز کی تعمیر ، جہاز کی مرمت، بھرتی، بینکنگ وغیرہ ذیلی صنعتوں کے فروغ سے بالواسطہ روزگار پیدا ہوں گے۔ اور بھارتی جی ڈی پی میں تعاون ہوگا۔
مالی اثرات :
15 فیصد کی شرح سے زیادہ سے زیادہ ادائیگی مان لیں ، تو اگلے پانچ سال کے دوران کروڑ روپئے میں دی جانے والی سبسڈی اس طرح ہے:
وزارت
|
2021-22
|
2022-23
|
2023-24
|
2024-25
|
2025-26
|
میزان
|
خام تیل
|
62.10
|
124.19
|
186.29
|
248.39
|
310.49
|
931.46
|
ایل پی جی
|
34.72
|
69.43
|
104.15
|
138.87
|
173.59
|
520.76
|
کوئلہ
|
10.37
|
20.75
|
31.12
|
41.50
|
51.87
|
155.61
|
فرٹی لائزر
|
1.08
|
2.16
|
3.25
|
4.33
|
5.41
|
16.23
|
میزان
|
108.27
|
216.53
|
324.81
|
433.09
|
541 .36
|
1624.06
|
(کروڑ روپئے میں)
فوائد:۔
- سبھی بھارتی ملاح
- ملاح بننے کے خواہش مند بھارتی کیڈٹ
- سبھی موجودہ بھارتی جہاز رانی کمپنیاں
- سبھی بھارتی کے ساتھ ہی غیرملکی شہری، کمپنیاں اور قانونی اکائیاں ، جن کی بھارتی کمپنیوں کے قیام اور بھارت میں جہازوں کی فلیگنگ میں دلچسپی ہے۔
- بھارتی معیشت ، کیونکہ غیرملکی فلیگ جہازوں پر غیرملکی زرمبادلہ آوٹ فلو کی وجہ سے کافی بچت ہوگی۔
پس منظر :۔
- 7500 کلومیٹر طویل بحری ساحل ، ایک اہم قومی ایکزم تجارت جو سالانہ بنیاد پر مسلسل بڑھ رہی ہے ، 1997 کے بعد سے جہاز رانی میں 100 فیصد ایف ڈی آئی کی پالیسی ہونے کے باوجود ، بھارتی جہاز رانی کی صنعت اور بھارت کا قومی بیڑا اپنے عالمی ہم منصبوں کے مقابلے میں کافی چھوٹا ہے۔
- اس وقت بھارتی بیڑے کی صلاحیت کے اعتبار سے عالمی بیڑے میں محض 1.2 فیصد حصہ داری ہے۔ بھارت کی ایکزم تجارت کی ڈھلائی میں بھارتی جہازوں کی حصہ داری 88-1987 کے 40.7 فیصد سے گر کر 19-2018 میں محض 7.8 فیصد رہ گئی ہے۔ اس کی وجہ سے غیرملکی جہازرانی کمپنیوں کو مال ڈھلائی بل کی ادائیگی کی مد میں غیرملکی زرمبادلہ کا آوٹ فلو بڑھ گیا ہے جو 19-2018 میں تقریباً 53 ارب ڈالر اور گزشتہ 13 سال کے دوران تقریباً 637 ارب ڈالر رہا ۔
- بھارتی فلیگ کئے ہوئے جہازوں کے لئے لازمی طور پر بھارتی عملے کو جوڑنا اور بھارتی ٹیکس کے نظام اور کمپنی قوانین پر عمل کرنا لازمی ہے۔ اسی لئے غیرملکی جہازوں کے مقابلے میں بھارتی جہازوں کو چلانے پر آنے والی لاگت کافی زیادہ ہے۔ غیرملکی صفر میں ایک بھارتی جہاز کی آپریشن لاگت تقریباً 20 فیصد زیادہ آتی ہے۔ آپریشن لاگت میں اس فرق کی وجہ قرض فنڈز، مختصر مدتی قرض، بھارتی جہازوں سے جڑے بھارتی ملاحوں کی تنخواہوں پر ٹیکس ، جہازوں کی درآمد پر آئی جی ایس ٹی، جی ایس ٹی ٹیکس کریڈٹ پر روک، دو بھارتی بندرگاہوں کے بیچ خدمات فراہم کرانے والے بھارتی جہازوں پر امتیازی سلوک پر مبنی جی ایس ٹی ہیں۔ یہ سبھی اسی طرح کی خدمات دینے والے غیرملکی جہازوں پر نافذ نہیں ہیں۔ دوسری طرف ایک بھارتی چارٹر کے ذریعہ مقامی شپنگ کمپنی کے ساتھ خدمات کے لئے کانٹریکٹ کے مقابلے میں شپنگ خدمات کی درآمد سستی پڑتی ہے۔
- حکومت ایف او بی پر درآمد کی پالیسی کی حمایت چاہے کیوں نہ کرتی ہو ، لیکن حقیقت میں فرٹی لائزر اور کوئلے جیسی ڈرائی زیادہ مقدار میں درآمد کے بڑے حصے کو جی آئی ایف کی بنیاد پر درآمد کئے جانے کی ہی اجازت ہے۔ خام تیل کی تقریباً 35 فیصد درآمد بھی جی آئی ایف کی بنیاد پر ہورہی ہیں۔ اس کی وجہ سے بھارتی کارگو کی ڈھلائی کے بازار میں حصہ داری کے مواقع کا نقصان ہوتا ہے۔
- چونکہ غیرملکی کمپنیوں کے مقابلے میں بھارتی جہازکم مسابقتی ہیں ، اس لئے پہلے انکار کے ھق (آر او ایف آر) کی پالیسی بھارتی سپلائی کو بڑھانے میں مددگار نہیں رہی ہے۔ انڈین نیشنل شپ آنرس ایسوسی ایشنز ( آئی این ایس اے ) سے ملے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ آر او ایف آر نظام کے تحت ہی 95 فیصد این او سی جاری کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ آر او ایف آر قابل اعتماد طویل مدتی کانٹریکٹ کو یقینی نہیں بناتا ہے اور یہ صرف غیرملکی جہاز رانی کمپنیوں کے ذریعہ دی جارہی شرح کی برابری کرنے کا ایک موقع ہے، جو کم آپریشنل لاگت سے مسابقتی سبقت کا لطف اٹھاتی ہیں۔ بھارتی جہازوں کے لئے پہلے انکار کے حق کی پالیسی تبھی سودمند ہوگی جب بھارتی جہازوں کو مسابقتی بنایا جائے۔
- بھارتی جہاز رانی صنعت کی ترقی کو فروغ دینے والی پالیسی بھی ضروری ہے ، کیونکہ بڑے قومی بیڑے سے بھارت کو اقتصادی ، تجارتی اور اسٹریٹجک سبقت حاصل ہوگی ۔ ایک مضبوط اور متنوع ملکی بیڑے سے نہ صرف غیرملکی جہازرانی کمپنیوں کو ہونے والے مال بھاڑا بل کی ادائیگی کی مد میں غیرملکی زرمبادلہ کی بچت ہوگی ، بلکہ بھارت کے اہم سامان کی ڈھلائی کے لئے غیرملکی جہازوں پر بہت زیادہ انحصار کم ہو جائے گا۔ بڑے بھارتی بیڑے کے دیگر فوائد میں بھارتی ملاحوں کے لئے تربیت کے مواقع میں اضافہ ، بھارتی ملاحوں کے لئے روزگار میں اضافہ ، مختلف ٹیکسوں کی وصولی میں اضافہ ، معاون صنعتوں کی ترقی اور بنکوں سے قرض لینے کی صلاحیت میں بہتری شامل ہے۔
بھارتی جہاز رانی کمپنیوں کے لئے مجوزہ سبسڈی مدد سے بھارتی فلیگنگ جہازوں پر زیادہ سرکاری درآمد کی ڈھلائی ہوسکے گی ۔ اس کے علاوہ اس سے بھارت میں تجارتی جہاز زیادہ پرکشش ہو جائیں گے ، کیونکہ سبسڈی سپورٹ سے اس وقت مقابلتاً اونچی لاگت کی ایک حد تک ازالہ ہوجائے گا۔ اس سے فلیگنگ میں اضافہ ہوگا اور بھارتی جہازوں میں سرمایہ کاری کو بھارتی کارگو تک رسائی سے جوڑا جاسکے گا۔
*******
ش ح۔ ف ا- م ص
(U:6546)
(Release ID: 1735697)
Visitor Counter : 268