وزیراعظم کا دفتر

ڈاکٹروں کے قومی دن کے موقع پر طبی برادری سے وزیراعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 01 JUL 2021 4:34PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی:یکم جولائی،2021۔نمسکار! آپ سبھی کو نیشنل ڈاکٹر ڈے (ڈاکٹروں کے قومی دن) کی بہت بہت مبارکباد۔ ڈاکٹربی سی رائے جی کی یاد میں منایا جانے والا یہ دن ہمارےڈاکٹرس کے ، ہماری طبی برادری کےاعلیٰ آدرشوں کی علامت ہے۔  خاص طور پر پچھلے ڈیڑھ سال میں ہمارےڈاکٹروں نے جس طرح ہم وطنوں کی خدمت کی ہے وہ اپنے آپ میں ایک مثال ہے۔ میں 130 کروڑ ہم وطنوں کی جانب سے ملک کے سبھی ڈاکٹروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، تشکر کا اظہار کرتا ہوں۔

ساتھیو،

ڈاکٹرس کو خدا کا دوسرا روپ کہا جاتا ہے، اور وہ ایسے ہی نہیں کہاجاتا۔ کتنے ہی لوگ ایسے ہوں گے جن کی زندگی  کسی بحران سے دوچار ہوئی ہوگی،  کسی بیماری یا حادثے کا شکار ہوئی ہوگی، یا پھر کئی بار ہمیں ایسا لگنے لگتا ہے کہ کیاہم کسی اپنے کو کھو دیں گے لیکن ہمارے ڈاکٹرس ایسے مواقع پر کسی فرشتے کی طرح زندگی کی  صورت بدل دیتے ہیں، ہمیں ایک نئی زندگی عطا کردیتے ہیں۔

ساتھیو،

آج جب ملک کورونا سے اتنی بڑی جنگ لڑرہا ہے تو ڈاکٹرس نے دن رات محنت کرکے، لاکھوں لوگوں کی زندگی بچائی ہے۔ یہ ثواب کاکام کرتے ہوئے ملک کے کئی ڈاکٹروں نے اپنی زندگی بھی نچھاور کردی۔ میں زندگی عطا کرنے والے ان سبھی ڈاکٹروں کو اپنا خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، اور ان کے اہل خانہ کے تئیں اپنی تعزیت کااظہار کرتا ہوں۔

ساتھیو،

کورونا سے لڑائی میں جتنے چیلنجز سامنے آئے، ہمارے سائنسدانوں ، ڈاکٹروں نے ، اتنے ہی حل تلاش کیے،مؤثر دوائیاں بنائیں، آج ہمارے ڈاکٹرس ہی کورونا کے پروٹوکولس بنارہے ہیں، انہیں لاگو کروانے میں مدد کررہے ہیں۔ یہ وائرس نیا ہے،اس میں نئے نئے میوٹیشن بھی ہورہے ہیں، لیکن ہمارے ڈاکٹرس کی نالج،ان کا تجربہ، وائرس کے ان خطروں اور چیلنجوں کاملکر مقابلہ کررہے ہیں۔ اتنی دہائیوں میں جس طرح کا میڈیکل انفراسٹرکچر ملک میں تیار ہوا تھا، اس کی حدیں آپ اچھی طرح جانتے ہیں۔ پہلے وقت میں میڈیکل انفراسٹرکچر کو کس طرح نظرانداز کیا گیا تھااس سے بھی آپ واقف ہیں۔ ہمارے ملک میں آبادی کادباؤ ا س چیلنج کو اور مشکل بنادیتا ہے، اس کے باوجود کورونا کے دوران اگر ہم فی لاکھ آبادی میں انفیکشن کو دیکھیں ،اموات کی شرح کو دیکھیں، بھارت کی صورتحال بڑے بڑے ترقی یافتہ اور خوشحال ملکوں کے مقابلے میں کہیں سنبھلی ہوئی رہی ہے۔ کسی ایک  زندگی کا بے وقت ختم ہوجانا ،اتنا ہی افسوسناک ہے، لیکن بھارت نے کورونا سے لاکھوں لوگوں کی زندگی بچائی بھی ہے۔ اس کا بہت بڑا سہرا، ہمارے محنتی ڈاکٹروں ،ہمارے حفظان صحت کارکنوں، ہمارے اگلی صفوں میں کام کرنے والے ورکروں کو جاتاہے۔

ساتھیو،

یہ ہماری سرکار ہی ہے جس نے ہیلتھ کیئر پر سب سے زیادہ زور دیا ہے۔ پچھلے برس، پہلی لہر کے دوران ہم نے لگ بھگ 15ہزار کروڑ روپئے ہیلتھ کیئر کے لئے مختص کیے تھے، جس سے ہمارے ہیلتھ انفراسٹرکچر کو بڑھانے میں مدد ملی۔ اس سال ہیلتھ  سیکٹر کے لئے بجٹ مختص کرنے کاعمل دوگنا سے بھی زیادہ یعنی دو لاکھ کروڑ روپئے سے بھی زیادہ کیا گیا ۔ اب ہم ایسے  علاقوں میں ہیلتھ انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنے کیلئے 50 ہزار کروڑ روپئے کی ایک کریڈٹ گارنٹی اسکیم لیکر آئے ہیں، جہاں  صحت سہولتوں کی کمی  ہے۔ ہم نے بچوں کے لئے ضروری ہیلتھ انفراسٹرکچر کو مستحکم کرنے کیلئے بھی 22 ہزار کروڑ روپئے  سے زیادہ مختص کیے ہیں۔ آج ملک میں تیزی سے نئے ایمس کھولے جارہے ہیں، نئے میڈیکل کالج بنائے جارہے ہیں، جدید ترین صحت بنیادی ڈھانچہ تیارکیاجارہا ہے۔ 2014 تک جہاں ملک میں صرف 6 ایمس تھے، وہیں ان سات برسوں میں 15نئے ایمس کا کام شروع ہوا ہے۔ میڈیکل کالجوں کی تعداد بھی تقریباً ڈیڑھ گنا بڑھی ہے اسی کانتیجہ ہے کہ اتنے کم وقت میں جہاں انڈر گریجویٹ  سیٹس میں ڈیڑھ گنا سے زیادہ کا اضاف ہوا ہے وہیں پی جی سیٹس میں 80 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یعنی، جہاں تک پہنچنے کیلئے جو جدوجہد آپ کو کرنی پڑی، وہ پریشانی ہمارے نوجوانوں کو آپ کے بچوں کو جھیلنی نہیں پڑے گی۔ دور دراز علاقوں میں بھی ہمارے زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو ڈاکٹر بننے کاموقع ملے گا۔ ان کی صلاحیت کو ، ان کے خوابوں کو نئی پرواز ملے گی۔ میڈیکل سیکٹر میں ہورہی ان تبدیلیوں کے درمیان ڈاکٹروں کے تحفظ کیلئے بھی سرکار عہد بستہ ہے۔ ہماری سرکار نے ڈاکٹروں کے خلاف تشدد کو روکنے کیلئے پچھلے برس ہی، قانون میں کئی سخت التزامات کیے ہیں۔ اسکے ساتھ ہی، ہم اپنے کووڈ جانبازوں کیلئے  مفت بیمہ کور اسکیم بھی لیکر آئے ہیں۔

ساتھیو،

کورونا کے خلاف ملک کی لڑائی ہو، یا طبی انتظامات سدھارنے کا ملک کا ہدف ، ان سب میں آپ سبھی کو اہم کردار ادا کرنا ہے۔ مثال کے طور پر، جب آپ سبھی نے پہلے فیز میں ویکسین لگوائی تو اس سے ملک میں ویکسین کو لیکر جوش وجذبہ اور اعتماد کئی گنا بڑھ گیا۔ اسی طرح جب آپ لوگوں کو کووڈ کے موافق طرز عمل اپنانے کیلئے کہتے ہیں،تو لوگ پوری عقیدت کے ساتھ اس پر عمل کرتے ہیں۔ میں چاہوں گا،آپ اپنے اس کردار کو اور سرگرمی کے ساتھ نبھائیں، اپنا دائرہ اور زیادہ بڑھائیں۔

ساتھیو،

ان دنوں ایک اور اچھی چیز ہم نے دیکھی ہے کہ طبی برادری کے لوگ،یوگ کے بارے میں بیداری پھیلانے کیلئے بہت آگے آئے ہیں۔ یوگ کی ترویج و تشہیر کیلئے   جو کام آزادی کے بعد پچھلی صدی میں کیا جانا چاہئے تھا وہ اب ہورہا ہے۔ کورونا کے اس عہد میں یوگ –پرانایام کالوگوں کی صحت پر کس طرح مثبت اثر پڑرہاہے ،کووڈ کے بعد کی پیچیدگیوں سے نمٹنے میں یوگ کس طرح مدد کررہاہے اس کے لئے جدید میڈیکل سائنس سے وابستہ کئی اداروں کے ذریعے شواہد پر مبنی مطالعات کرائی جارہی ہیں۔ اس پر آپ میں سے کئی لوگ کافی وقت دے رہے ہیں۔

ساتھیو،

آپ لوگ میڈیکل سائنس کو جانتے ہیں ، ایکسپرٹ ہیں، اسپیشلسٹ ہیں ، اور ایک بھارتی کو یوگ کو سمجھنا بھی  فطری طور پر آسان ہوتا ہے۔ جب آپ لوگ یوگ پر اسٹڈی کرتے ہیں، تو پوری دنیا اسےبہت سنجیدگی سے لیتی ہے۔ کیاآئی ایم اے اسے مشن موڈ میں آگے بڑھا سکتی ہے، یوگ پر شواہد پر مبنی مطالعات کو سائنٹفک طریقے سے آگے لے جاسکتی ہے۔ ایک کوشش یہ بھی ہوسکتی ہے کہ یوگ سے متعلق مطالعات کو بین الاقوامی جریدوں میں شائع کیا جائے، اس کی تشہیر کی جائے ۔  مجھے یقین ہے یہ مطالعات دنیا بھر میں ڈاکٹروں کو اپنے مریضوں کو یوگ کے بارے میں مزید بیدار کرنے کیلئے بھی حوصلہ افزائی کریں گی۔

ساتھیو،

جب بھی  ہارڈ ورک،ٹیلنٹ اور اسکل کی بات آتی ہے ، تو ان میں آپ کا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ میں آپ سے یہ بھی گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ آپ پوری توجہ کے ساتھ ہی اپنے تجربات کا ڈاکیومنٹیشن بھی کرتے رہیں۔ مریضوں کے ساتھ آپ کے تجربات کا ڈاکیومنٹیشن بہت ہی اہم ہے۔ ساتھ ہی مریض کے علامات، ٹریٹمنٹ پلان، اور اس کے رسپانس کا بھی تفصیلی ڈاکومنٹیشن ہوناچاہئے۔ یہ ایک ریسرچ اسٹڈی کے طور پر ہوسکتاہے، جس میں مختلف قسم کی دواؤں اور علاج کے اثر کو نوٹ کیا گیا ہو۔ جتنی بڑی تعداد میں آپ مریضوں کی خدمت اور دیکھ بھال کررہے ہیں اس کے حساب سے آپ پہلے سے ہی دنیا  میں سب سے آگے ہیں۔ یہ وقت یہ بھی یقینی بنانے کیلئے ہے کہ آپ کےکام کا، آپ کی سائنٹفک اسٹڈیز کا دنیاجائزہ  لے اور آنے والی نسل کو اس کافائدہ بھی ملے۔ اس سے دنیا کو جہاں میڈیکل سے منسلک کئی مشکل سوالوں کو سمجھنے میں آسانی ہوگی وہیں اس کے حل کی سمت بھی ملے گی۔ کووڈ کی یہ وبا اسکے لئے ایک اچھا شروعاتی نقطہ ہوسکتاہے۔ ویکسین کس طرح سے ہماری مدد کررہی ہے ، کس طرح سے جلدی تشخیص کافائدہ مل رہا ہے اور ایک خاص علاج کس طرح سے ہماری مدد کررہا ہے، کیاہم اس کو زیادہ سے زیادہ اسڈیز کرسکتے ہیں۔ پچھلی صدی میں جب وبا آئی تھی آج کاڈاکیومنٹیشن بہت دستیاب نہیں ہے۔ آج ہمارے پاس ٹیکنالوجی بھی ہے اور ہم اگر کووڈ سے کیسے مقابلہ  کیا گیا ہے اس  کے عملی تجربات کا ڈاکیومنٹیشن کرتے ہیں تو وہ مستقبل میں پوری انسانیت کیلئے بیحد مددگار ثابت ہوگی۔  آپ کا یہ تجربہ ملک کے میڈیکل ریسرچ کو ایک نئی رفتار بھی دیگا۔ آخر میں میں یہی کہوں گا کہ آپ کی خدمت ، آپ کی محنت، ’سروے بھونتو سکھن‘ کے ہمارے عہد کو یقینی طور پر ثابت کرے گی۔ ہمارا ملک کورونا سے بھی جیتے گا، اور ترقی  کی نئی جہتیں بھی حاصل کریگا۔ انہیں نیک خواہشات کے ساتھ ، آپ کا بہت بہت شکریہ!

 

-----------------------

ش ح۔م ع۔ ع ن

U NO6104



(Release ID: 1732011) Visitor Counter : 273