سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مطالعہ سے پتا چلا ہے کہ جنگل میں لگنے والی آگ کا تعلق بادل پھٹنے سے ہے
Posted On:
29 JUN 2021 6:00PM by PIB Delhi
نئی دہلی،29 جون، 2021/ بادل پھٹنے کے حادثات جو ہمالیائی وادیوں میں زندگی کو متاثر کرتے جا رہے ہیں کیا ان کا تعلق جنگل میں آگ لگنے کے حادثات سے ہے؟
حال ہی میں کیے گئے مطالعے سے پتا چلا ہے کہ بہت چھوٹے ذرات جو کسی بادل کی باریک بوند کے سائز کے ہوتے ہیں اور جو پانی کے بخارات میں بدل جاتے ہیں ان کی وجہ سے بادلوں کی تشکیل ہوتی ہے اور جنگلوں میں آگ لگ جاتی ہے۔ اس طرح کے ذروں کی مقدار کو بادلوں کی تسخیر کہا جاتا ہے جو پہاڑ کی چوٹیوں پر بنتی ہے اور اس کا تعلق جنگل میں لگنے والی آگ کے حادثات سے ہے۔
گڑھوال یونیورسٹی کے ہیم وتی نندن بہوگنا کے سائنسدانوں اور آئی آئی ٹی کانپور کے سائنسدانوں نے مل کر بادلوں کی تسخیر کی سرگرمی کا جائزہ لیا اور اونچے پہاڑی علاقوں پر بادلوں کی تشکیل پر پڑنے والے اثرات اور وسطی ہمالیائی خطے میں جو موسم کے تئیں حساس ہے مختلف موسمیاتی کیفیتوں کے دباؤ کا مطالعہ کیا۔
بادلوں کی تسخیر کو جو باریک بوندوں کی پیمائش کی ٹکنالوجی (ڈی ایم ٹی ) کے ذریعے ناپا گیا۔ یہ پیمائش گڑھوال یونیورسٹی کے ہیم وتی نندن بہوگنا کے سوامی رام تیرتھ کیمپس میں کی گئی۔ یہ مشاہدہ آب و ہوا میں تبدیلی کے پروگرام کے تحت کیا گیا ۔ اس مشاہدے کے لیے سائنس و ٹکنالوجی کے محکمے نےرقم مہیا کی۔
ایٹموسفیئرک انوارنمنٹ جریدے میں پہلی مرتبہ شائع اس تحقیق سے پتا چلا ہے کہ سی سی این کا سب سے زیادہ اجتماع کا تعلق بھارت کے برصغیر کی جنگل کی آگ سے منسلک ہے اور بھی چوٹیاں ہیں جہاں اس طرح کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔
اس تحقیق سے گڑھوال کے ہمالیائی خطے کی اونچی پہاڑیوں تک پہنچنے والی آلودگی کے سلسلے میں مختص وسائل میں مدد ملے گی۔
اشاعت کا لنک : https://doi.org/10.1016/j.atmosenv.2020.118123
https://www.sciencedirect.com/science/article/abs/pii/S1352231020308554
******
م ن ۔ اس۔ ت ح ۔
U –6025
(Release ID: 1731344)
Visitor Counter : 216