خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے حفاظتی افسران کو تاکید کی کہ وہ متاثرین کے لیے دستیاب تمام قانونی حقوق تک رسائی کو ممکن بنائیں
این سی ڈبلیو نے ایل بی ایس این اے کے کے تعاون سے گھریلو تشدد سے نمٹنے کے لیے حفاظتی افسروں کے تربیتی پروگرام کا آغاز کیا
Posted On:
28 JUN 2021 7:57PM by PIB Delhi
قومی کمیشن برائے خواتین (این سی ڈبلیو) نے آج لال بہادر شاستری نیشنل اکیڈمی آف ایڈمنسٹریشن (ایل بی ایس این اے اے) کے تعاون سے گھریلو تشدد کے معاملوں سے نمٹنے میں حفاظتی افسروں کی مخصوص ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک پروجیکٹ سیریز، ’گھریلو تشدد سے نمٹنے میں حفاظتی افسروں کا تربیتی پروگرام‘ کا آغاز کیا۔ اس افتتاحی تقریب میں خواتین و بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر، محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی، چیئرپرسن این سی ڈبلیو، مس ریکھا شرما، جناب لوک رنجن، ڈائریکٹر، ایل بی ایس این اے اے اور چیئر پرسن، نیشنل جینڈر اینڈ چائلڈ سنٹر اور محترمہ دشا پنو نے ورچوئل طور پر شرکت کی۔ اس تربیت کا مقصد پولیس، قانونی امداد کی سروسز، نظام صحت، سروس فراہم کنندگان، پناہ گاہوں، وغیرہ سمیت ایکٹ کے تحت آنے والے مختلف اسٹیک ہولڈرز / سروس فراہم کنندگان کے کردار پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔
محترمہ اسمرتی ایرانی نے اپنے افتتاحی خطاب میں قومی کمیشن برائے خواتین کے اقدام کی تعریف کی۔ انھوں نے کہا کہ حفاظتی افسران تشدد کا شکار خواتین کے لیے انتظامیہ اور انصاف کے مابین پائے جانے والے فرق کو ختم کرتے ہیں اور ان کی ترجیح ہونی چاہیے کہ متاثرہ افراد کے لیے دستیاب تمام قانونی حقوق تک رسائی کو ممکن بنایا جا سکے۔ وزیر نے خاص طور سے اس وبا کے دوران بھی پریشان خواتین کی مدد کرنے میں 24/7 کام کرنے کے لیے این سی ڈبلیو قیادت کو مبارکباد پیش کی۔ انھوں نے حاملہ خواتین کے لیے ہیلپ لائن اور حفاظتی افسروں کو تربیت دینے کے موجودہ اقدام جیسے کمیشن کے ذریعہ شروع کیے گئے مختلف پروگراموں کی تعریف کی۔
اپنے خطاب میں، چیئرپرسن این سی ڈبلیو، محترمہ ریکھا شرما نے حفاظتی افسروں کے کردار کی اہمیت پر روشنی ڈالی، جو متاثرہ خاتون اور عدالت کے مابین سہولت کار کے طور پر کام کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حفاظتی افسر متاثرہ خاتون کو شکایات درج کرنے میں مدد کرتا ہے، اور مجسٹریٹ کے سامنے ضروری راحت کے حصول کے لیے درخواست دینے اور طبی امداد، قانونی امداد، مشاورت، محفوظ پناہ گاہ اور دیگر مطلوبہ امداد حاصل کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ شرکاء کو تربیتی اجلاسوں میں ایکٹ کے بہتر نفاذ کے لیے قانونی نظام، حفاظتی افسروں کے کردار اور دوسرے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باہمی رابطے کی سمجھ حاصل ہوگی۔ یہ تربیت دقیانوسی سوچ رکھنے والی ذہنیت کی تبدیلی اور شکار خواتین اور ان کے بچوں پر گھریلو تشدد کے اثرات کو سمجھ نے پر بھی توجہ مرکوز کرے گی۔
جون 28 سے 2 جولائی تک ہونے والا پانچ روزہ تربیتی پروگرام ورکشاپ کے سلسلے میں پہلا ہے جس کے بعد تین ریاستوں اتر پردیش، ہریانہ اور مغربی بنگال کے حفاظتی افسروں کے لیے انعقاد کیا جائے گا۔ موجودہ وبائی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے تربیت آن لائن شیڈول کی گئی ہے۔
**************
ش ح۔ ف ش ع-ک ا
U: 5990
(Release ID: 1731078)
Visitor Counter : 185