نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
نائب صدر نے ہندوستان کو ایک سرکردہ بحری ملک بنانے کا مطالبہ کیا
”قدیم ہندوستان ایک بہت بڑی بحری طاقت تھا۔ ہمیں اپنی دیرینہ شان دوبارہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے“: وی پی
نائب صدر نے ہندوستان کی معیشت میں بندرگاہوں کے اہم کردار پر زور دیا
وشاکھاپٹنم پورٹ ٹرسٹ کے چیئرمین نے نائب صدر کے سامنے ایک پریزنٹیشن پیش کی
نائب صدر کو وی پی ٹی کے توسیعی منصوبوں سے آگاہ کیا گیا
Posted On:
26 JUN 2021 5:47PM by PIB Delhi
ہندوستان کے نائب صدر، جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج ہندوستان کو ایک سرکردہ بحری ملک بنانے کا مطالبہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ بندرگاہوں کو ہدف وژن کے حصول میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔
وشاکھاپٹنم پورٹ ٹرسٹ (وی پی ٹی) کے چیئرمین جناب کے رام موہن راؤ اور دیگر اعلی عہدیداروں نے وشاکھاپٹنم میں ان سے بات چیت کے دوران نائب صدر کے سامنے ایک پریزنٹیشن پیش کی۔ انھوں نے بندرگاہ کی توسیع کے منصوبوں سمیت متعدد سرگرمیوں سے نائب صدر کو آگاہ کیا۔
اس بات کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہ ہندوستان تقریباً 7,517 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی اور 200 سے زیادہ بڑے اور چھوٹے بندرگاہوں کے ساتھ دنیا کے جہاز کے راستوں پر اسٹریٹجک طور پر واقع ہے، انھوں نے کہا کہ ”یہ بندر گاہیں ہندوستان کی معیشت میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہیں۔“
اس بات کو یاد کرتے ہوئے کہ قدیم ہندوستان ایک بہت بڑی سمندری طاقت تھا اور یہ کہ چولا راجاؤں اور کلنگ راجاؤں کی بحری فوجیں سمندر پر حکمرانی کرتی تھیں، نائب صدر نے کہا کہ ”ہمیں ماضی کی اس شان کو دوبارہ حاصل کرنا ہوگا۔“
انھوں نے ملک میں بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ساگر مالا منصوبے کے ایک حصے کے طور پر، بندرگاہ سے حاصل ہونے والی ترقی کے مواقع کو کھولنے کے لیے 504 سے زیادہ منصوبوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور ان اقدامات سے 3.57 لاکھ سے زیادہ کی سرمایہ کاری کیے جانے کی توقع ہے۔
سال 2015-16 اور 2019-20 کے درمیان ایک صحت مند اچھال کے بعد وبا کی وجہ سے سال 2020-21 کے دوران وشاکھاپٹنم بندر گاہ کارگو کے رجحان میں کمی کا ذکر کرتے ہوئے، نائب صدر نے امید ظاہر کی کہ صورت حال معمول پر آنے کے بعد بندر گاہ اپنی ترقی کی رفتار دوبارہ حاصل کر لے گی۔ انھوں نے مزید کہا، ”یہ بات قابل ذکر ہے کہ بندر گاہیں کووڈ کے بعد معاشی بحالی میں اہم کردار ادا کریں گی۔“
کووڈ-19 وبا کی دوسری لہر اور طوفان تاؤتے اور یاس کے دوران آکسیجن کی فراہمی اور انسانی امدادی کاموں میں فعال کردار ادا کرنے پر بندر گاہوں کی تعریف کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ، ”میں اس کے لیے آپ سب کی تعریف کرتا ہوں۔“
میری ٹائم انڈیا وژن 2030 کا حوالہ دیتے ہوئے، نائب صدر نے خواہش ظاہر کی کہ بندر گاہ کی کاروائیوں اور ترقی میں عالمی سطح پر بہترین طرز عمل کو اپنایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ وژن 2030 کا حصول نا ممکن نہیں ہے کیونکہ ہندوستان میں علم کی موروثی طاقت ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ہر ایک ٹیم انڈیا کی روح کے ساتھ مل کر کام کرے۔
بات چیت کے دوران، نائب صدر آلودگی پر قابو پانے اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے وی پی ٹی کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات کو جاننے کے خواہاں تھے۔ بندر گاہ کے سبز اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے، انھوں نے اس بات کی بھی خواہش ظاہر کی کہ وہ قابل تجدید توانائی اور توانائی کے تحفظ پر زیادہ توجہ دیں۔
انھوں نے بندر گاہ سے چلنے والی صنعت کاری، کاموں کے ڈیجیٹائزیشن اور استحکام کے لیے مختلف سبز اقدامات کے لیے بھی وشاکھاپٹنم پورٹ ٹرسٹ کی تعریف کی۔ جناب نائیڈو نے کہا، ”آنے والے برسوں میں وی پی ٹی کے توسیعی منصوبوں کے بارے میں جان کر مجھے خوشی ہوئی ہے۔“
اس قبل نائب صدر کو 103 ایکڑ کے رقبے میں 406 کروڑ روپے کی مختص تجارت اور گودام زون کے مجوزہ قیام سمیت، وشاکھاپٹنم پورٹ کے توسیعی منصوبوں سے آگاہ کیا گیا تھا۔
مجوزہ ایف ٹی ڈبلیو زیڈ کو ساگر مالا کے تحت مالی اعانت فراہم کی جائے گی اور سڑکوں، بجلی، ریل اور روڈ رابطہ جیسے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے ایک اسپیشل پرپز وہیکل (ایس پی وی) کا قیام کیا جائے گا۔
بات چیت کے دوران جناب ایم۔ سرینواس راؤ، سیاحت اور نوجوانوں کی ترقی کے وزیر، حکومت آندھرا پردیش، جناب کے۔ رام موہن راؤ، چیئرمین، وشاکھاپٹنم پورٹ ٹرسٹ (وی پی ٹی)، جناب درگیش کمار دوبے، ڈپٹی چیئرمین، وی پی ٹی اور بندر گاہ کے دیگر اعلیٰ عہدیدار موجود تھے۔
**************
ش ح۔ ف ش ع-ک ا
U: 5931
(Release ID: 1730577)
Visitor Counter : 240