عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بھارت میں تیزی سے بدلتے ہوئے منظرناموں سے ایڈجسٹ کرنے کے لیے سول سرونٹس کو مستقل طور پر سیکھنے، محو کرنے اور نئے سرے سے سیکھنے کی ضرورت ہے
انھوں نے آئی اے ایس مرحلہ دو – 2019 بیچ کے زیر تربیت افسروں کی الوداعی تقریب سے خطاب کیا
Posted On:
25 JUN 2021 6:06PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 25 جون 2021: شمال مشرقی خطے کی ترقی (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر نیز عملے، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سول سرونٹس کو بھارت میں تیزی سے بدلتے ہوئے منظرناموں سے ایڈجسٹ کرنے کے لیے مسلسل سیکھنے، محو کرنے اور ازسرنو سیکھنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے نئے بھارت کی تقاضوں پر عمل پیرا ہونے اور ان کی تطبیق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، ایلون ٹوفلر کے مشہور مقولے کا حوالہ دیا: "21 ویں صدی کے ناخواندہ افراد وہ نہیں ہوں گے جو پڑھ لکھ نہیں سکتے، بلکہ وہ لوگ ہوں گے جو سیکھ نہیں سکتے، محو نہیں کرسکتے اور ازسرنو سیکھ نہیں سکتے…”
لال بہادر شاستری نیشنل اکیڈمی آف ایدمنسٹریشن (ایل بی ایس این اے اے ) مسوری میں آئی اے ایس پروفیشنل کورس فیز ٹو کے 2019 بیچ کی الواداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے 21 اپریل 1947 کو پہلے شہری خدمات کے دن کے موقع پر اس وقت کے وزیر داخلہ سردار پٹیل کے خطاب کے حوالے سے کہا جس میں انھوں نے نوجوان آئی اے ایس افسران سے کہا تھا: "آپ کے پیش روؤں کی تربیت ایسی رویات میں ہوئی جنھوں نے وہ عام لوگوں سے الگ تھلگ رہے۔ بھارت کے عام آدمی کے ساتھ اچھا سلوک کرنا آپ کا فریضہ ہوگا۔"
وزیر موصوف نے کہا، آزادی کی سات دہائیوں کے بعد پہلی مرتبہ، وزیر اعظم نریندر مودی نے ذاتی طور پر سول سروسز کو ایک نیا رخ دینے اور دور حاضر کے تناظر میں سردار پٹیل کے وژن کو آگے بڑھانے کے لیے پیش قدمی کی ہے۔

انھوں نے کہا، یہ وزیر اعظم مودی ہی ہیں جنھوں نے گجرات کے کیواڈیا میں سردار پٹیل کے یوم پیدائش کے موقع پر 31 اکتوبر، 2019 کو فاؤنڈیشن کورس کے سرکاری ملازم زیر تربیت افسران سے خطاب کرتے ہوئے ایک نئی نظیر قائم کی جب انھوں نے سول سروسز کے لیے اپنے وژن کا خاکہ پیش کیا۔ اپنے فکر انگیز خطاب میں وزیر اعظم مودی نے کہا تھا کہ 21 ویں صدی کے بھارت کی "نوجوان آئی اے ایس افسران لوگوں کے پاس جائیں، اور نوآبادیات کے ورثے کو بدل دیں۔ ہم آئی اے ایس افسران سے جمود کی توقع نہیں کرتے ہیں۔ ہر فرد نئے بھارت کی تعمیر کے لیے کوشاں ہے، لیکن ہماری ذمہ داری زیادہ ہے۔ الگ تھلگ رہنا اور تنظیمی ڈھانچے کی موجودگی ہمارے سسٹم کے لیے مددگار نہیں ہے۔ ہم جو بھی، جہاں بھی ہیں، ہمیں قوم کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا… .. ہمیں ایسی بیوروکریسی کی ضرورت ہے جو تخلیقی اور تعمیری، تخیلاتی اور اختراعی، فعال اور شائستہ ہو، نیز ترقی پسند، توانائی سے بھرپور، قوت بخش، مستعد، موثر، شفاف اور تکنیکی طور سے لیس ہو۔"
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اچھی حکمرانی کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کا وژن ملک میں مشن کرم یوگی اور آرمبھ جیسی شہری خدمات کے نئے اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے اور اس سے نئے بھارت کی راہ ہم وار ہوگی۔ انھوں نے مزید کہا کہ کوویڈ چیلنجوں کے باوجود، ہماری سرگرمیاں جاری رہیں کیوں کہ وبائی مرض نے ہمیں بہت سی نئی باتیں سکھائیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے افسروں کو کووڈ 19 وبا سے تطبیق اور اس کے ردعمل کی صلاحیت پیدا کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا وبائی مرض اور موجودہ بحران کے دوران پیدا ہونے والی بے نظیر تباہی کی صورت حال سے گزر رہی ہے۔ کووڈ کی لہر پر قابو پانے کے لیے بہت سارے سرکاری ملازمین نے بہترین انداز میں انتھک محنت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سول سروسز کو جدید دور میں تبدیلی کی ضرورت ہے کیوں کہ توقع اور شفافیت کی سطح میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ملک میں انتظامی تناظر تیزی سے تبدیل ہورہا ہے اور تیزی سے سماجی و معاشی ترقی، شہرکاری اور نئی تکنیکی مداخلتوں کی وجہ سے سرکاری ملازمین کے نئے کردار اور ذمہ داریاں ابھر رہی ہیں۔ اسول سرونٹس کو ان تبدیلیوں سے ایڈجسٹ کرنے کے لیے ان کے کرداروں اور ذمہ داریوں میں مستقل موافقت اور لچک لانے کی اشد ضرورت ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ الگ تھلگ رہنا اور تنظیمی ڈھانچے کی موجودگی ملک کے لیے اچھی نہیں ہے اور سرکاری ملازمین کو لازمی طور پر ضرورت مند اور غریب لوگوں تک پہنچنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ عام آدمی کے سامنے بطور رول ماڈل افسران کو پنچایت کی سطح سے لے کر مرکزی سطح تک پرجوش اور آزادانہ انداز میں کام کرنے کی جدوجہد کرنی ہوگی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جدت طرازی کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ جدت طراز ہوں اور اختراعی نظریات کی تائید، تبلیغ اور فروغ کریں تاکہ عام لوگوں کو پریشانی سے پاک شہری مرکوز خدمات فراہم کی جاسکیں۔ سائنس کے تعاون سے سرکاری ملازمین کی جدید روش، انفارمیشن ٹکنالوجی زراعت، صحت، تعلیم، شہری خدمات کی فراہمی، جیسے شعبوں میں تبدیلی اور حیرت انگیز تبدیلیاں لائی جاسکتی ہیں، جس سے ملک کے عام لوگوں کے لیے زندگی میں آسانی پیدا ہوسکتی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یاد دلایا کہ پچھلے 7 برسوں میں، بھارت میں بیوروکریسی کو ایک نیا رخ اور سمت دینے کے لیے نئی شروعات اور جدت طرازیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ انھوں نے خاص طور پر ذکر کیا کہ کچھ سال پہلے آئی اے ایس افسران کے کیریئر کے آغاز میں انھیں تین ماہ کے لیے مرکزی حکومت کے اسسٹنٹ سکریٹریوں کا عہدہ دینے سے ان کی صلاحیتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا تھا۔
اپنے اختتامی کلمات میں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آئی اے ایس افسران کو ہمیشہ آئین ہند میں درج خوبیوں اور نظریات کی پاسداری کرنی چاہیے اور ملک کے سرکاری ملازمین کو آئین ہند کے ذریعے تفویض کردہ حقوق، فرائض اور ذمہ داریوں کو اور ملک کے عوام کی نظر میں آئی اے ایس کا وقار برقرار رکھنا چاہیے۔
اس موقع پر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے صدر جمہوریہ کا طلائی تمغہ اور بہترین زیر تربیت افسر کی اسناد تقسیم کیں عمدہ کارکردگی کے لیے دیگر ایوارڈز بھی تقسیم کیے۔
***
U. No. 5907
(ش ح۔ ع ا۔ ع ر)
(Release ID: 1730528)