سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ڈی ایس ٹی کی حمایت یافتہ ماحولیاتی تبدیلی پر مبنی تحقیق ملک کو مستقبل کی تیاریوں کے لئے مضبوطی فراہم کرے گا

Posted On: 04 JUN 2021 6:06PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،4؍ جون  :  ہندوستان کے  گوشے گوشے سے  محققین ملک پر  ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا  پتہ لگا رہے ہیں،۔ عالمی مسائل  پر  نظر رکھنے کے لئے نئے طریقے  تلاش کر رہے ہیں۔ ماحولیات کی پیش گوئی  میں  بہتری لا رہے ہیں ، ساتھ ہی  مستقبل کی  تیاری کے لئے  اس کے  انتہائی  حساسیت کا  بھی  مطالعہ کر رہے ہیں۔

دہرہ دون واقع  محققین  نے  پایا ہے کہ  سکم میں   چھوٹے  سائز کے گلیشئر دیگر ہمالیائی خطے کے مقابلے  زیادہ  شدت سے  پگھل رہے ہیں۔ یہ مطالعہ واڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیولوجی کے ذریعے کیا گیا ہے، جو’  سائنس‘  میں  شائع  ہوا  تھا ، اسی  ادارے کے محققین نے یہ بھی پایا کہ  برسوں سے  فصل کے باقیات جلانے اور  جنگل میں آگ لگنے کی وجہ سے نکلے  بلیک کاربن  گنگوتری  گلیشئر کے پگھلنے کی رفتار کو  متاثر کرسکتا ہے۔ آئی آئی ٹی کا نپور کی  سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے  پایا ہے کہ  بلیک کاربن  اور دھول جیسے  ایروسول، جو  ہندوستان میں  گنگا کے میدانی علاقوں کو  دنیا کے سب سے  زیادہ آلودہ خطوں میں سے ایک بناتا ہے، نے    ہمالیائی خطے کے  تلہٹ میں  تیز بارش  کے واقعات میں  اضافہ  کیا ہے۔  ڈی ایس ٹی  کی حمایت کردہ  ایک  دیگر تحقیق میں  آئی آئی ایس سی کے محققین نے بتایا ہے کہ  شمالی اٹلانٹک  سے  ایک پلینیٹری ویو بھارتی مانسون  کو پٹری سے نیچے اتارنے  یعنی  مانسون  کی بارش کو روکنے  میں  اہل ہے، جس پر ہندوستانی معیشت  بہت زیادہ  منحصر ہے۔

آب  وہوا  کے مراکز  کی اعلیٰ  ماڈل کو  مضبوط کریں گے:

4 ہندوستانی ٹیکنالوجی کے  ادارے  دہلی، ممبئی ، کھڑک پور  اور مدراس  کے آب وہوا کی تبدیلی کے مراکز اور موسم  کی پیش گوئی  کی جانب درست  پیشین گوئی کے لئے آب وہوا  کی جامع  ماڈل میں  بہتری لانے کے لئے کام کر رہے ہیں۔

سینٹر  آف ایکسیلنسی ، سینٹر  فار کلائمٹس چینج، آئی آئی ٹی دہلی نے   بھارت  میں مرکوز  ماحولیاتی ماڈل (آئی سی سی ایم) کے  فروغ  کی سمت میں  آگے بڑھتے ہوئے  بیس ماڈل میں نمایاں   بہتری  لانے میں تعاون کیا ہے۔

ڈی ایس ٹی سینٹر فار ایکسیلنس ان کلائمٹس اسٹیڈیز آئی آئی ٹی بامبے کے ذریعے مانسون  اور آبپاشی  کے طور طریقوں کے درمیان  رابطہ قائم کیا ہے۔ انہوں نے  ماڈل   پیش گوئی میں بہتری لانے کے لئے آب پاشی کے طور طریقوں ، کسانوں کے طرز عمل اور  ہری سبزیوں والی زمینیں اور ماحولیات کی بات چیت کو نشان زد کیا ہے۔ ساتھ ہی قومی سطح پر  زراعت کی  حساسیت  کو سمجھتے ہوئے  نقشے تیار کئے ہیں۔

ڈی ایس ٹی سینٹر فار  ایکسیلنس ان کلائمٹس چینج ایمپیکٹ آن کوسٹل انفراسٹرکچر اینڈ دی    ایڈاپٹیشن اسٹریٹجی، آئی آئی ٹی مدراس، ساحلی  بنیادی ڈھانچے اور  پانی  کے وسائل کے استعمال کے لئے مناسب  آب وہوا کی تبدیلی  موافق تدابیر  کی تیار ی کر رہا ہے۔ ایک  تکنیک جسے ’’چھدم عالمی تمازت کے طریقے‘‘ کے طور پر  جانا جاتا ہے، کو  مختلف  آر سی پی منظر نامے  کے تحت  مستقبل قریب (2025)  اور مستقبل بعید (2075) میں خلیج  بنگال میں پیدا ہونے والے طوفانوں کی پیشین گوئی  کی تفہیم کے لئے موافق  اور  کامیاب ترین  استعمال کیا گیا۔(آب وہوا کی تبدیلی پر  بین سرکاری پینل کے ذریعے اپنایا گیا  ایک گرین ہاؤس گیس  ارتقاذ کے راستے )۔ اس میں یہ بھی پیش گوئی کی گئی ہے کہ طوفان سے مستقبل میں نمایاں طور پر  خطرے میں  ممکنہ  اضافہ ہوگا۔ یہ  اسٹریٹجک علم ساحلی بنیادی ڈھانچے کی موافقت  ساحلی علاقوں میں آبی وسائل کے بندو بست  اور  مستقبل میں  انہونےواقعات کے لئے ساحلی برادریوں کی تیاری سے متعلق  تمام مطالعات  ضروری ہیں۔

سیٹر آف ایکسیلنس (سی او ای)، آئی آئی ٹی کھڑک پور کی جانب سے بحر ہند کے خطے کے لئے   تاریخی  ماحولیات کے لئےاستعمال کیا گیا   ڈاٹا   2015-1997  کی مدت کے لئے خلیج بنگال (بی او بی) خطے کے اوپر لہر کی اونچائیوں (ایس ڈبلیو ایچ) کی  عارضی اقسام کو سمجھنے کے لئے ہے، جو  ممتاز  بین الاقوامی اور قومی جریدوں میں شائع ہوا ہے۔

ڈی ایس ٹی – آئی سی ایم آر سینٹر آف ایکسلینس فار  کلائمٹ چینج اینڈ ویکٹر- بورن ڈیسیز، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ملیریا کی جانب سے اہم  ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریوں ( وی بی ڈی) کے ویکٹر کے وجود کے لئے درجہ حرارت کی حد کا مطالعہ کیا گیا۔ یہ مطالعہ  ملیریا اور ڈینگو کے قہر سے  شروعاتی انتباہ کی خاطر  ایک نظام  قائم کرنے کے لئے کیا گیا ہے۔ ڈینگو  (ایڈیسائی جپٹی) ملیریا ( این اسٹیفینسی، این کیولی سی فیسیز) کے ویکٹر کے فروغ اور  وجود پر درجہ حرارت کا اثر جاننے کے لئے غیر پختہ  انڈے لاروا، پیو پا اور  بالغ  وغیرہ  پر مطالعہ کیا گیا۔ گورکھپور کو  جاپانی انسپلائٹس ویکٹر  کے سب سے تیزی سے پھیلنے والے ٹھکانوں کی شکل میں پہچان کی گئی ہے۔

بدلتے  آب وہوا کی تبدیلی کے مناظر کے تحت  مریضوں اور  کیٹوں کے تیل سے بدلتے مناظر کی تصویر کشی کے لئے ڈی ایس ٹی  ، آئی سی آر آئی ایس اے ٹی سینٹر فار ایکسیلنس آن  کلائمٹ چینج ریسرچ فار پلانٹ پروٹکشن (سی او ای -  سی سی  آر پی پی) کے ذریعے بڑے  خطرے والے علاقوں کی  شناخت کی گئی ہے اور  آب وہوا کی تبدیلی کے درمیان  کیڑوں مکوڑوں پر پڑنے والے باہمی اثرات کے تعلق سے  بھی مطالعہ کیا گیا ہے۔ اس سے  فصلوں کے نقصان کو کم کرنے کے لئے درست پالیسی  تیار کرنے میں مدد ملے گی اور بیماریوں اور  کیٹوں کے وقت  پر بندو بست کے لئے موسم پر مبنی  پودوں کی حفاظت کی ایڈوائزری  کے آلات  تیار ہوں گے۔

 ریاستی ماحولیاتی تبدیلی سیل/ مراکز  12  ہمالیائی ریاستوں میں  موسم  تیزی سے بدلنے کے تعلق سے  تشخیص کر رہے ہیں، اس کے ساتھ ہی لوگوں کو اس سے واقف کرانے کے لئے تربیتی پروگرام  ، عوامی بیداری  اور  ادارہ جاتی    صلاحیت سازی  کر رہے ہیں۔ عام ڈھانچے کے تحت  تیار  12  آئی ایچ آر  ریاستوں کو  کور کرتے ہوئے پہلی بار  پین ہمالیائی  ولنر بیلٹی پروفائل نقشہ بنایا ہے، جسے  آئی ایچ آر نے  آب وہوا  موافق منصوبے کے لئے مختلف  اسٹیک ہولڈرس کے ذریعے  وسیع طور پر  منظور کیا گیا ہے۔ بقیہ  بھارتی ریاستوں کے لئے عام ڈھانچے  کا استعمال کرتے ہوئے ان سے بقیہ بھارتی ریاستوں میں بھی  توسیع کی گئی ہے، جس نے 8 مشرقی ریاستوں کو آب وہوا کی تبدیلی کے لئے سب سے زیادہ  حساس  مانا ہے۔

 بھارتی انسٹی ٹیوٹ آف جی او میگناٹزم (آئی آئی جی) کے سائنس دانوں نے پایا ہے کہ مقناطیسی معدنیات میں جمی ہوئی جانکاری  تیزی سے  اور  مزید  درست انداز میں  ماحولیاتی تبدیلی کی  پیش گوئی  کر سکتی ہے۔

ماحولیاتی تبدیلی پر  نیشنل ایکشن پلان ( این اے پی سی سی)  کے حصے کے طور پر  سائنس  و ٹیکنالوجی محکمہ کو  آب وہوا کی تبدیلی پر  دو قومی مشنوں کے  تال میل  اور نفاذ  کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ ان مشنوں ،  ہمالیائی  ماحولیاتی نظام  کو بنائے رکھنے کے لئے قومی مشن  (این ایم ایس ایچ ای) اور ماحولیاتی تبدیلی کے لئے پائیدار  علم  پر  قومی مشن  ( این ایم ایس  کے سی سی)  ان پروگراموں کے گروپ کے ذریعے نافذ کیا جا رہا ہے، جو  ماحولیاتی تبدیلی کے وسائل کی حمایت کر رہے ہیں اور ساتھ ہی  خطے میں  صلاحیت کو مضبوط کرنے کے لئے ہیں اور  بھارت کے مختلف حصوں میں مستقبل کے محققین کی مدد کرتے ہیں۔

آب وہوا کے ماہرین کی اگلے نسل سازی:

خطے میں صلاحیت سازی کے لئے ملک میں ایک ہزار سے زیادہ سائنس دانوں، ماہرین اور  200 اداروں نے  تحقیق کر رہے طلباء کو  کام کی وراثت کو  آگے بڑھاتے ہوئے تربیت دی ہے۔ بین الاقوامی تعاون  نے  اس صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کی ہے اور  اس سلسلے میں  ماہرین کے تبادلے میں مدد کی ہے۔

بھارت سرکار اور سوئٹزر لینڈ حکومت نے سائنس اور تکنیکی تعاون کے لئے  ایک  انڈوسوئز مشترکہ کمیٹی کا قیام کیا۔ این ایم ایس ایچ ای کے تحت  قائم 12  ریاستی سی سی  سیل  میں  سوئز ایجنسی فار ڈیولپمنٹ اینڈ کو آپریشن ( ایس ڈی سی) اپنے بھارتی ہمالیائی  آب وہوا  میں مطابقت  پروگرام  (آئی ایچ سی  اے پی) پروگرام کے توسط سے حساسیت  اور پُر خطر تشخیص اسٹیک ہولڈرس کی تربیت  اور  عوامی بیداری پروگرام شروع کرنے کے لئے ڈی ایس ٹی کے علمی  شراکت دار کے طور پر کام کر رہا ہے۔ اس تعاون کے حصے کے طور پر سبھی 12 ہمالیائی ریاستوں کے لئے  ایک تفصیلی  ضلع سطحی ولنر بیلٹی تشخیص کی گئی ہے۔

سال 16-2015  کے دوران  ایک  انڈو- یو ایس  فلبرائٹ – کلام  فیلوشپ اسکیم  شروع کی گئی تھی۔ 17-2016  سے  19-2018  کے دوران 6 فیلو (3 ڈاکٹرل اور 3 پوسٹ ڈاکٹورل طلباء) کے 3 بیچوں کو  امریکی یونیورسٹی میں مضامین میں تحقیق کے لئے آب وہوا کی تبدیلی میں انڈو – یو ایس  فلبرائٹ کلام فیلو شپ کے ذریعے فیلو شپ سے نوازا گیا۔

سائنس  وٹیکنالوجی کے محکمہ کے ذریعے حمایت یافتہ تحقیقی مطالعہ اور صلاحیت سازی  نے  ملک میں  آب وہوا کی تبدیلی کے ماہرین  کے مختلف پہلوؤں کو  مضبوط کرنے میں مدد کی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001297N.jpg

ستوپنتھ گلیشئر  سے جمع کیا گیا برف کا نمونہ

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002V9HD.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0031SL3.jpg

ریاستوں کا  ولنر بیلٹی  انڈیکس


https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004BMTW.jpg

(اے)چودنس وادی (بی) بین وادی میں طویل مدتی نگرانی کے مقامات (ایل ٹی او ایس)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح- ع ح- ق ر)

U-5844



(Release ID: 1729981) Visitor Counter : 233


Read this release in: English , Hindi , Tamil