بجلی کی وزارت

بھارت نے کاربن کو کم کرنے اور آر ای  ، ہائیڈرو پی  ایس  پی اور بی ای ایس ایس کو فرو غ دینے کے اقدامات کئے


سورج اور ہوا سے پیدا کی جانے والی بجلی  کی ترسیل  پر آئی ایس ٹی ایس  کے چارجز میں چھوٹ  کو 30 جون  تک بڑھایا گیا

ہائیڈرو پی ایس پی اور  بی ای ایس ایس پر بھی آئی ایس ٹی ایس  کی چھوٹ  کی اجازت دی گئی   

Posted On: 21 JUN 2021 5:10PM by PIB Delhi

نئی دلّی ، 21 جون / بجلی کی وزارت نے آج سورج اور ہوا سے پیدا کی جانے والی  ترسیل پر  بین ریاستی ٹرانسمیشن سسٹم ( آئی ایس ٹی ایس ) کی چھوٹ کو 30 جون ، 2025 ء تک بڑھانے کے احکامات  جاری کئے ہیں ۔ اس کے علاوہ ، اس حکم کے ذریعہ شمسی ، بادی اور ہائیڈرو اسٹوریج  پلانٹ (پی ایس پی ) اور بیٹری اینرجی  اسٹوریج  سسٹم ( بی ای ایس ایس ) اور تمام ریاستوں میں  پاور ایکسچینج میں آر ای کی تجارت کو فروغ  دیا گیا ہے ۔

         شمسی اور بادی وسائل سے پیدا کی جانے والی بجلی کی بین ریاستی ترسیل  پر ٹرانسمیشن  چارجز پر چھوٹ  30 جون ، 2030 ء تک دی گئی تھی ، جسے اب بڑھا کر 30 جون ، 2025 ء کر دیا گیا ہے ۔

         بین ریاستی  ٹرانسمیشن  سسٹم ( آئی ایس ٹی ایس ) کے ہائیڈرو پمپڈ  اسٹوریج پلانٹ  ( پی ایس پی ) اور بیٹری  انرجی اسٹوریج  سسٹم ( بی ای ایس ایس  ) پروجیکٹوں پر بھی  چارجز  کو 30 جون ، 2025 ء تک بڑھانے کی اجازت دے دی ہے ۔  اس سے بجلی کے گرڈ میں قابل تجدید توانائی  کا حصہ 2030 ء تک 450 جی ڈبلیو تک  پہنچ سکتا ہے ۔

         اس کے علاوہ ، شمسی ، بادی ، پی ایس پی اور بی ای ایس ایس کے وسائل سے پیدا کی گئی  بجلی کا گرین  ٹرم اہیڈ مارکیٹ  ( جی ٹی اے ایم ) اور گرین ڈے اہیڈ مارکیٹ ( جی ڈی اے ایم ) میں کاروبار  کرنے پر  بھی ٹرانسمیشن  چارجز 30 جون ، 2023 ء تک  معاف کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

         امید ہے کہ اس سے بجلی کی ایکسچینجوں میں آر ای ٹریڈ  کی ہمت افزائی  ہو گی ۔ بجلی کے ایکسچنجوں میں قابل تجدید  توانائی  کی ٹریڈنگ  میں اضافہ  ہونے کی امید ہے ۔ اس کے علاوہ ،  قابل تجدید  توانائی  کے خریداروں کو یہ موقع  حاصل ہوگا کہ وہ اپنی فاضل بجلی  پاور ایکسچینج  میں دوسرے خریداروں  کوفروخت  کر سکیں ۔

         یہ حکم نامہ  مستقبل  کو نظر میں رکھتے ہوئے جاری کیا گیا ہے کیونکہ اس میں جی ڈی اے ایم ، سی ای آر سی ، پی او ایس او سی او اور پاور ایکسچنجوں میں آر ای ٹریڈ  پر ٹرانسمیشن چارجز  کو ختم کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور اس کے لئے اگست ، 2021 ء تک مشن موڈ میں کام کیا جا رہا ہے۔

         اس بات کی  بھی وضاحت کی گئی ہے کہ ریاست کے اندر بجلی  کی ترسیل کا نظام ، جو پورے خطے میں بجلی  کے ٹرانسمیشن  کے لئےاستعمال  کیا جاتا ہے ، بین ریاستی  ٹرانسمیشن  میں شامل  کیا جا سکتا ہے ۔ کوئی بھی چارجز ، جو بین ریاستی ٹرانسمیشن  کےلئے معاف کئے گئے ہیں ، وہ ریاست کے  اندر واجب الادا ہوں گے اور انہیں سی ٹی یو  کے ذریعہ  ریاست کے اندر کے نظام  کے استعمال  کے لئے ادا کیا جائے گا ۔ البتہ متعلقہ  علاقائی پاور کمپنی ، اس طرح کی ترسیلی لائنوں کی نشاندہی  کریں گی ۔

         اس طرح بھارت  نے قابل تجدید  ، ہائیڈرو  پی ایس پی اور انرجی اسٹوریج کے ذریعہ بجلی  کی تجارت  کی خاطر  ترغیبات  فراہم کرتے ہوئے معدنی ایندھن  سے غیر معدنی  ایندھن  کی جانب منتقلی  کا راستہ ہموار کر دیا ہے ۔ یہ ترمیمی حکم نامہ قابلِ تجدید توانائی  کو تیزی سے فروغ  دے گا اور آب و ہوا  میں تبدیلی سے متعلق   حکومتِ ہند  کے اہداف کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہو گا ۔

 

۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔

( ش ح ۔ و ا  ۔ ع ا ۔21.06.2021 )

U.No. 5732



(Release ID: 1729276) Visitor Counter : 174


Read this release in: English , Hindi , Punjabi