زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعت اور کسانوں کے بہبود کے مرکزی وزیرجناب نریندر سنگھ تومر نے ایف اے اوکانفرنس کے 42ویں اجلاس سے خطاب کیا


زراعت ہندوستان کے لئے ہمیشہ اولین ترجیح رہی ہےاور ہندوستانی حکومت ہمیشہ کسانوں کے بہبود کے لئے پرعزم ہے:جناب نریندر سنگھ تومر

زرعی پیداوار میں بہتری،بھوک اور تغذیہ کی کمی کو ختم کرنے کےلئے سبھی رکن ممالک کے ساتھ ایف اے او کی انتھک کوشش دنیا کو محفوظ اور صحت مند رہنے کی جگہ بنانے کی سمت میں ایک طویل مدتی راستہ طے کریں گے:جناب تومر

Posted On: 15 JUN 2021 8:06PM by PIB Delhi

ایف اے او کانفرنس کے 42ویں اجلاس میں سبھی حضرات کو مبارکباد۔ میں امید اور دعا کرتا ہوں کہ آپ،آپ کا خاندان اور آپ کے ملکوں کے شہری محفوظ ہیں اور کووڈ-19 وبا کے اس مشکل وقت میں بہتر طریقے سے کام کررہے ہیں۔

کووڈ-19وبا کی وجہ سے ورچوئل  طورپر منعقد ہورہے ایف اے او کانفرنس  کے 42ویں اجلاس میں حصہ لینےسے خوشی کا احساس ہورہا ہے۔ بھارت ایف اے او کا بانی رکن ہے اور اس کے قیام کے بعد سے بھارت نے مختلف قانونی اداروں اور کمیٹیوں کے چیئرمین اور رکن کے  طورپر اہم کردار ادا کیا ہے۔

16اکتوبر2020 کو انسانیت کی خدمت کے 75بہترین سال مکمل کرنے کےلئے میں خوراک اور زراعت  کی تنظیم کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ بھارت اور ایف اے او کے درمیان لمبے وقت سے چلے آرہے تعلقات  کو منانے کےلئے،بھارت کے وزیراعظم  جناب نریندر مودی جی نے ایک خاص 75 روپے کا یادگاری سکہ جو اپنے مقصد ’’صحیح پوشن دیش روشن‘‘ میں زرعی پیداوار اور پوشن کے موضوعات کو برابر شامل کرتا ہے اور جس کا مطلب ہے ’’صحیح پوشن ہونے پر دیش روشن ہوگا‘‘۔

بھارت سرکار کے زراعت اور کسان بہبود کی وزارت  کے تعاون سے ایف اے او انڈیا کے ذریعہ تیار کیا گیا قومی پروگرام خاکہ ہماری قومی ترجیحات کے مطابق ہے اور اس میں ایک کثیر علاقائی نظریہ کی بے حد ضرورت بھی شامل ہے۔

ایف اے او کو بھارت کے زبردست علمی ذخیرے سے فائدہ ملا ہے جسے رکن ممالک کے درمیان عالمی سطح پر شیئر کیا جاتا ہے۔ بھارت ایف اے او کے ساتھ اہم طور پر فال آرمی ورم اور ریگستانی ٹڈی جیسے سرحد پار سے آنے والے کیڑوں کے حالات سے نمٹنے کےلئے تکنیکی مہارت کو بڑھاتے ہوئے مدد دینے کی سمت میں قریبی تال میل کے ساتھ کام کررہا ہے۔ 2023 کو بین الاقوامی باجرہ سال کے طورپراعلان کرنے کےلئے دالوں کے بین الاقوامی سال کے طور پر اعلان کرنے کےلئے میں ہندوستانی تجویز کی حمایت کرنے کےلئے ایف او اے  کی حمایت کو قبول کرتا ہوں۔ اسے 2016 میں منایا گیا تھا۔

بھارت میں آزادی کے بعد زراعت  ترقی کی اہم کہانیوں میں سے ایک رہی ہے ۔سبز انقلاب ،سفید انقلاب ،نیل انقلاب  کے ساتھ ساتھ عوامی تقسیمی نظام اور کسانوں کےلئے قیمت کی حمایت کے نظام دنیا میں انوکھے ہیں۔

یہ پالیسی سازوں  کی وسیع النظری ،ہمارے زرعی سائنس دانوں کی دانش مندی اور ہمارے کسانوں کی محنت کا نتیجہ ہے  کہ بھارت  اناج کے معاملے میں خود انحصار ہے۔ بھارت کئی زرعی اشیا کا ایک اہم  پروڈیوسر یا دوسرا سب سے بڑا پروڈیوسر ہے۔

زراعت ہمیشہ بھارت کےلئے ایک اعلی ترجیح رہی ہے اور بھارت سرکار ہمیشہ کسانوں کے بہبود کےلئے پرعزم ہے۔

کووڈ-19 وبا نے اس شعبہ کو اور اہم  حالت میں لا دیا ہے۔ بھارت زراعت کے شعبہ میں اپنی  زبردست  کی ترقی کی رفتار کے ساتھ دیگر ترقی یافتہ ملکوں کے بہترین طریقوں  کو شیئر کرنا اور صلاحیتوں کی ترقی کرنا جاری رکھے گا۔

میں اطمینان کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہوں کہ بھارت میں زرعی شعبہ میں شدید کووڈ-19وبا کے دوران بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور 305 ملین ٹن اناج کا ہمشہ کی اعلی پیداوار  درج کی،ساتھ ہی ان کے برآمدات نے عالمی خوراک کی حفاظت میں تعاون دیا۔

2020 کی شروعات میں کمزور کرنے والی کووڈ-19وبا کا سامنا کرتے ہوئے،وزیراعظم جناب نریندر مودی جی کی قیادت میں ہندوستانی حکومت نے مختلف محاذ پر فوری کارروائی کی تاکہ یہ یقینی کیا جا سکے کہ لاک ڈاؤن کے دوران لگائی گئی پابندیوں میں کھتی کا نظام متاثر نہ ہو۔

بھارت سرکار کی ان  پہلوں نے فصلوں کی وقت پر بوائی، زرعی آدانوں کی دستیابی اور فصلوں کی مناسب کٹائی  اور خرید کو یقینی  بنائی۔

اس مدت کے دوران، کسانوں اور صارفین کے فائدے کےلئے ہندوستانی زراعت میں مثبت تبدیلی کے لئے زرعی مارکیٹنگ کو  آزاد بنانے کےلئے اہم پالیسی ساز اور قانونی فیصلے کئے گئے۔

بہتر سہولیات کے ساتھ خصوصی پارسل ٹرینوں ’کسان ریل‘ کو ہندوستانی ریلوے کے ذریعہ  پروڈکشن سینٹروں سے بڑے شہری بازاروں تک ضروری اشیا کے نقل و حمل  کےلئے شروع کیا گیا تھا،جس سے پروڈیوسروں اور صارفین دونوں کےلئے ایک فائدے مند صورت حال بنائی جا سکی۔

کووڈ وبا کے دوران ہمارے عملوں کی حالت میں بہتری لانے اور انہیں راحت دینے کےلئے بھارت سرکار  نے ’پردھان منتری غریب کلیان پیکج‘ کا افتتاح کیا۔ اس منصوبے کے تحت 81 کروڑ مستفدین  کو مفت اناج مہیا کرایا گیا اور اب مئی ماہ میں اس منصوبے کو اور آگے بڑھا دیا گیا ہے جس کا فائدہ مزدوروں کو نومبر تک ملے گا۔

کسانوں کو آمدنی  کی مدد مہیا کرنے کےلئے’ پی ایم کسان‘ منصوبے کے تحت دس کروڑ سے زیادہ کسانوں کے بینک کھاتوں میں 137000 کروڑ روپے سے زیادہ بھیجے گئے ہیں۔

معزز  صاحبان ،بھارت   ماحولیاتی تبدیلی  معاہدوں کے تحت اپنے عزائم کے تئیں محتاط ہے اور ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے اور ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو کم کرنے کےلئے مختلف شعبوں میں موثر اقدام اٹھا رہا ہے۔ بھارت نے ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کےلئے زراعت کو لچیلا بنانے کےلئے  تکنیکوں کی ترقی ،مظاہرے اور تشہیر کےلئے ’راشٹریہ ستت کرشی مشن‘ کے تحت مختلف پروجیکٹوں کا افتتاح کیا ہے۔بھارت وسیع پیمانے پر نامیاتی کھیتی  کو فروغ دے رہا ہے۔

مجھے یقین ہے کہ زرعی پیداوار میں اصلاح،بھوک اور تغذیہ کی کمی کو ختم کرنے کےلئے  سبھی رکن ممالک کے ساتھ ایف اے او کی انتھک کوشش دنیا کو محفوظ اور صحت مند رہنے کی جگہ بنانے کی سمت میں ایک طویل مدتی راستہ طے کریں گے۔

 

 

*************

ش ح ۔ا م۔ر ب۔

U:5547

 



(Release ID: 1727779) Visitor Counter : 229


Read this release in: English , Hindi , Telugu