صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

صحت یاب ہونے کے 3 سے 6 مہینے بعد تک مریضوں کے کووڈ کے بعد کی علامات کا احساس ہوسکتا ہے، گھبرائیں نہیں، ڈاکٹر سے جانچ کرائیں: پلمونولوجسٹ ڈاکٹر نکھل بنتے


کووڈ سے صحت یاب ہونے کے بعد جسم کو پھر سے بنانے کے لئے پروٹین ، سبزیاں، گونا گوں تغذیاتی عناصر اور مناسب مقدار میں پانی کا استعمال کریں

اگر ہمارا جسم غذا کے مطابق نہیں ڈھل پاتا ہے تو یہ ہماری ذہنیت کو بھی خراب کرتا ہے، جو کووڈ کے بعد کے وقت میں ذہنی علامات کی ایک اہم وجہ ہے

Posted On: 15 JUN 2021 3:57PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،15؍ جون  :  بیماری کے علاج کے بعد  کیا نگیٹو  رپورٹ آجانے پر  کووڈ – 19  کے خلاف  لڑائی  واقعی ختم ہو جاتی ہے؟  کن ابتدائی علامات  پر توجہ دینی چاہئے، کس طرح  کا کھانا اور غذا لینی چاہئے، پریس انفارمیشن بیور (پی آئی بی) کے ذریعے  15  جون  کو منعقد ہونے والے وبینار میں ان تمام سوالوں کے جواب ملے۔ اس میں  تغذیہ کے ماہر اشی کھوسلہ اور  پلمونولوجسٹ  ڈاکٹر نکھل نرائن بنتے  نے  کووڈ کے بعد  کے علامات  کے بارے میں بتایا  اور یہ بھی کہا کہ اس سے کیسے نمٹا جائے اور کیسے  تغذیہ سے بھر پور کھانا  ہمیں کووڈ سے لڑنے میں اور کووڈ سے  صحت یاب ہونے میں مدد کرسکتا ہے۔

پھیپھرے اور تپ دق کے ماہر  ڈاکٹر نکھل نرائن بنتے نے بتایا کہ  وبا کی دوسری لہر میں کووڈ – 19  سے ٹھیک ہوجانے والے  بڑی تعداد میں ایسے بھی افراد ہیں جو کووڈ – 19 سینڈروم  کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  ’’تقریبا  50  فیصد سے 70 فیصد  مریضوں کو  کووڈ – 19  سے صحت یاب ہونے کے بعد  3  سے 6 مہینے تک  معمولی یا  یہاں تک کے بڑی  علامات محسوس ہوسکتی ہیں۔ ایسا  ان مریضوں میں زیادہ دیکھا جاسکتا ہے، جنہیں درمیانی یا سنگین انفیکشن  لاحق ہوا تھا۔

ویبنار  میں ڈاکٹر نکھل نرائن بنتے کے ذریعے  بتائی گئی باتوں کے خاص نکات  یہ ہیں:

پوسٹ کووڈ – 19  سینڈروم کیا ہے؟

کووڈ کے مریض زیادہ تر  2  سے 4 ہفتوں میں  ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ پھر بھی کچھ مریضوں میں  کووڈ کی علامات  4  ہفتوں سے زیادہ  رہ سکتی ہیں۔ ایسے  حالات کو  ’’اکیوٹ پوسٹ کووڈ سینڈروم ‘‘  کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اگر علامات  12 مہینوں کے بعد بھی بنی رہتی ہیں  تو اسے ،  پوسٹ کووڈ سینڈروم  کی شکل میں جانا جاتا ہے۔

پوسٹ  کووڈ – 19  کی سب سے عام علامات

1-      کمزوری ؍ تھکن

2-      سانس لینے میں پریشانی

3-      گھبراہٹ

4-      زیادہ پسینہ آنا۔

5-      جوڑوں اور نسوں میں درد

6-      ذائقہ  اور بو کا احساس  ختم ہوجانا۔

7-      نیند میں خلل  واقع ہونا۔

کووڈ  کے بعد ذہنی علامات:

1-      مایوسی اور تناؤ

2-      بے چینی۔

پوسٹ  کووڈ – 19 کی علامات کی وجوہاتَ

کووڈ -19  کی علامات کے بعد کی یہ دو اہم وجہ ہیں۔

1-وائرس سے متعلق :  کورونا  وائرس  نہ صرف ہمارے پھیپھروں کو متاثر کرتا ہے بلکہ لیور ، ذہن اور کڈنی سمیت دیگر  اعضاء کو بھی متاثر کرتا ہے اس لئے  ہمارے جسم کو  انفیکشن سے نکلنے میں  تھوڑا وقت لگتا ہے۔

2-قوت مدافعت سے متعلق:  وائرس کے داخلے سے ہمارا قوت مدافعت کا نظام  بہت زیادہ  متحر ک ہو جاتا ہے۔ جسم اور وائرس کی جنگ میں  مختلف طرح کے مادے نکلتے ہیں، جو ہمار ے اعضاء میں سوجن پیدا کرتے ہیں ، کچھ مریضوں میں یہ سوجن  طویل عرصے تک بنی رہتی ہے۔

کچھ عام طرح کے پوسٹ  کووڈ  سینڈروم

تھرمبو ایمبولیزم: کووڈ کے بعد  یہ سب سے زیادہ  پریشان کن حالت ہے۔ اس میں خون کے تھکے  جم جاتے ہیں اور یہ جسم میں خون کی گردش میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔ اس سے دل کا دورہ بھی پڑ سکتا ہے  یعنی برین اسٹروک۔ یہ  اس بات پر بھی منحصر  ہوتا ہے کہ  یہ تھکے کہاں ہیں۔ حالانکہ  کووڈ – 19  سے ٹھیک ہونے والے پانچ  فیصد  سے کم مریضوں میں ہی  تھرمبو ایمبولیزم پایا جا رہا ہے۔

پلمانیری ایمبولیزم :ایک ایسی حالت ہے جس میں پھیپھڑوں میں  خون کے تھکے جم جاتے ہیں ، یہ اس کی ابتدائی علامت ہے۔ اس کی دیگر علامت میں سانس لینے میں دشواری اور بلڈ پریشر میں  گراوٹ شامل ہے۔ ایسے مریضوں کو فورا ہی  اسپتال میں داخل کرنے اور ان کی آگے کی طبی جانچ  کرانا ضروری ہوتا ہے۔

ہائی ڈی ڈائمر کی سطح:

زیادہ سنگین مریضوں اور  ہائی ڈی ڈائمر سطح  والے مریضوں کو  اسپتال میں داخل ہونے کے ساتھ ساتھ  پوسٹ کووڈ  - 19  کی مدت میں 2 سے 4 ہفتوں کے لئے  طبی  طرز علاج سے  خون کے تھکوں کو گلانے  کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ لیکن  اینٹی کوگلینٹس کے طرز  علاج  کو  محفوظ طریقے سے  اختیار کیا جانا چاہئے۔

پرانی کھانسی:

 ایک اہم معاملہ  پوسٹ کووڈ  - 19  کے انفیکشن  کی علامت  اگر ٹھیک نہ ہورہی ہو ، تو یہ پرانی کھانسی  یا انفیکشن کے بعد کی  کھانسی ہے۔ ہماری سانس کی  نلیوں میں وائرس اور سوجن ٹھیک ہونے کے بعد بھی مریض کو سوکھی کھانسی ہوسکتی ہے۔ صحت یاب ہونے کا عمل شروع ہونے  پر بھی پھیپھڑوں میں سوجن کی وجہ سے بھی کھانسی ہوسکتی ہے۔ سوکھی کھانسی کا احساس کرنے والے مریضوں کے لئے گہری سانس لینے  کی مشق  اور  یوگا  کی  صلاح دی جاتی ہے۔

 کھانسی کی وجہ سے تھکان:

کووڈ  کے بعد کے مریض  اکثر مسلسل  کھانسی کی شکایت کرتے ہیں۔ وہ اپنے  سینے  کے نچلے حصے اور پسلیوں میں  درد محسوس کرتے ہیں۔ اس حالت  کا جائزہ لینا بھی بے حد ضروری ہے۔ کاسٹو کنرائٹس یا رب- کیج میں درد کووڈ کے دوران سوجن کی وجہ سے ٹھیک ہونے کے بعد بھی ہوسکتا ہے۔

پھیپھڑوں میں فائبروسس:

 پوسٹ کووڈ سینڈروم کا ایک اور بھی خوف  ہے جو کورونا سے صحت یاب ہونے والوں کو لاحق رہتا ہے۔ ایسا  پھیپھڑوں میں رہ گئے ان نشانون کی وجہ سے ہوتا ہے جو کووڈ کے دوران پڑ جاتے ہیں۔ تقریبا 90  فیصد مریضوں میں  اسکاری مناسب علاج کے طور پر نہیں لی جاتی ہے۔ اگرچہ  ایسے 10  فیصد مریضوں کو طویل مدت تک  آکسیجن کی ضرورت ہوسکتی ہے۔ یہ ان کووڈ  - 19  مریضوں میں ہونے کا زیادہ  امکان ہوتا ہے جن کے پھیپھڑے 70  فیصد  سے زیادہ متاثر ہو گئے ہیں، ایسے مریضوں میں بھی  پھیپھڑوں کی فائبروسس  تقریبا  ایک فیصد میں ہی پائی جاتی ہے۔ جن لوگوں کو د رمیانی سے  سنگین درجہ کا کووڈ -19  تھا اور  آکسیجن تھراپی پر  تھے، صحت یاب ہونے کے ایک ماہ بعد اپنے پھیپھڑوں کی جانچ  کراسکتے ہیں۔ امراض قلب کے ماہرین کہتے ہیں کہ ایسا یہ سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ کیا پھیپھڑوں کی صلاحیت پوری طرح بحال ہو گئی ہے اور آکسیجن نکالنے کی صلاحیت بھی  پہلے کی ہی طرح ہے یا نہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کووڈ -19  سے صحت یاب ہونے والے کئی مریضوں کو  سینے میں درد کا احساس ہوتا ہے  اور انہیں دل کا دورہ پڑنے کا  خوف  ستاتا رہتا ہے۔ لیکن  کووڈ سے ٹھیک ہونے والے  تین فیصد سے کم مریضوں میں   ہی  دل کا دورہ  دیکھا گیا ہے۔

کووڈ کے بعد تغذائی عناصر کا انتظام

کلینکل نیٹریسنشٹ ایشا کھوسلہ نے کہا کہ کووڈ – 19  کی وجہ سے  مرنے والے  94  فیصد لوگو ں  میں  دیگر امراض پائے جاتے تھے اور اس میں  سوجن بھی ایک اہم وجہ ہے۔ انہو ں  نے مشورہ  دیا کہ  ہماری غذا ایسی ہونی چاہئے جس میں  سوجن  کو ختم   کرنے کا مادہ ہو اور ہمیں صحیح تغذیہ وقت پر کھانا پینا، جسم کو فٹ رکھنا اور اپنی قوت  مدافعت کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

غذا میں پروٹین  کی زیادتی  ضروری

محترمہ کھوسلہ نے کہا کہ ہماری غذا میں  پروٹین  ایک مرکزی  غذا ہونی چاہئے، اور دن میں کم از کم  دو وقت  یہ  ہمارے دستر خوان پر ہونا چاہئے۔ اس کے علاوہ  ہمیں سبزیوں کو  پروٹین کے ساتھ رکھنا چاہئے تاکہ جسم میں غذا  جلد سے جلد  اور اچھے   طریقے سے ہضم ہو جائے۔

دیگر تغذیاتی عناصر

کلینکل نیوٹریشن نے  تغذیاتی عناصر کے تعلق سے  بتایا کہ  خوراک کے استعمال میں ہمیں  محتاط رہنا چاہئے اور اسے  اپنی سمجھ کے مطابق   روز مرہ میں شامل کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وٹامن سی، وٹامن ڈی اور  وٹامن بی  کمپلیکس میں  وبا کے اس دور میں  خاص  اہمیت حاصل کی۔ یہ ہمارے  جسم کو  اندر سے مضبوط رکھنے میں خاص معاون ہے۔

محفوظ  غذا

غذا ہمارے جسم کی مدافعت  کے نظام کو  بہتر بنانے میں مدد کرتی ہے۔ فائبرسے متعلق  غذا جو جسم کو صحت مندر کھنے میں معاون  ہوتے ہیں اس لئے محفوظ  غذا   بھی  مناسب انداز میں لیا جانا چاہئے۔ ہماری آنتوں میں زندہ بیکٹریا پائے جاتے ہیں جو ہماری صحت  اور بیماری سے ٹھیک ہونے  میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر ان بیکٹریا کو کسی طرح کا نقصان پہنچتا ہے تو ریشے  والی غذا لی جانی چاہئے تاکہ  انہیں زندہ رکھا جاسکے۔

فائبر سے مرکب غذا

جن غذا میں فائبر پائے جاتے ہیں، ان کے الگ الگ رنگ ہوتے ہیں، جسے ہم  قوس قزح کے طور پر جانتے ہیں۔ انہیں اس بارے میں اطلاع ہوتی ہے کہ کون سی جین کام کرتی ہیں اور کون سی  دور  کی  نسوں میں  متحرک کرتی ہیں۔ یہ وٹامن اور  فائبر سے  پر ہوتے ہیں اور  اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ اشی کھوسلہ نے  صلاح دی کہ  اس لئے  رنگین  غذا کا استعمال کریں اور محفوظ  غذا  کو کم سے کم ایک بار  ضرور لیں۔ محفوظ  غذا میں اینٹی آکسیڈینٹ، اینٹی  انفلیمینٹری، فوڈ، کولڈ  پریزڈ، ہلدی ، ادرک، چائے  وغیرہ شامل ہیں۔

ہائڈریشن: غذا کے ماہرین  خاص طور سے خوب پانی پینے کو  کافی اہم قرار دیتے ہیں۔ بیماری کے دوران  اور بیماری کے بعد بھی  ہائیڈریشن کی سطح  اچھی طرح سے  بنائے رکھنا چاہئے۔

ذہنی صحت:  کا تعلق  ہماری آنت سے بھی ہوتا ہے، جس کا ہمارے جسم پر  اتنا گہرا اثر پڑتا ہے، کہ سائنس داں اب اسے  (دوسرا ذہن)  کہہ رہے ہیں۔ اس لئے اگر ہماری غذا ، ہمارے جسم کے لئے  بہتر نہیں ہے تو یہ ہماری  قوت مدافعت  کے علاوہ ہمارے ذہن کو بھی  خراب کرتا ہے۔ مختصر میں انہوں نے  یہ نتیجہ نکالا کہ  صحت مند غذا  کا استعمال کریں اور موسم کے مطابق کھانے  اور  آئرن  سے بھر پور  غذا لیں۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح- ع م- ق ر)

U-5523


(Release ID: 1727519) Visitor Counter : 4713