بجلی کی وزارت

این ٹی پی سی نے اقوام متحدہ کے سی ای او واٹر مینڈیٹ پر دستخط کئے، پانی کی کھپت کو کم کرنے، اس کا پھر سے استعمال کرنے اور اسے ریسائیکل کرنے کی سمت میں ایک خاص پہل

Posted On: 05 JUN 2021 12:39PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  5/جون2021 ۔ ملک کی سب سے بڑی بجلی کمپنی این ٹی پی سی لمیٹڈ نے باوقار یو این گلوبل کمپیکٹ کے سی ای او واٹر مینڈیٹ پر دستخط کردیے ہیں۔ اس طرح این ٹی پی سی ہنرمندانہ آبی بندوبست پر توجہ مرکوز کرنے والی کمپنیوں کی باوقار لیگ میں شامل ہوگیا ہے۔ ساتھ ہی اس کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر جناب گردیپ سنگھ بزنس لیڈرس کے ایک ایسے گروپ میں شامل ہوگئے ہیں جو آبی بندوبست کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور اس گراں قدر قدرتی وسیلے کے تحفظ کے لئے کام کررہے ہیں۔ این ٹی پی سی نے آبی بندوبست پر مؤثر طریقے سے توجہ دیتے ہوئے اپنے پلانٹوں میں پہلے ہی کئی تدابیر کررکھی ہے۔ اب واٹر مینڈیٹ پر دستخط کرنے کے بعد این ٹی پی سی بجلی پیداوار کی اپنی اصل کمرشیل سرگرمی کو انجام دیتے ہوئے آبی تحفظ اور بندوبست کے لئے 3 آر (ری ڈیوز، ری یوز، ری سائیکل) کو مزید فروغ دے گا۔

سی ای او واٹر مینڈیٹ ایک اقوام متحدہ گلوبل کمپیکٹ اقدام ہے، جو پانی کی صفائی ستھرائی اور پائیدار ترقیاتی اہداف پر بزنس لیڈروں کو متحد کرتی ہے اور پانی نیز صفائی ستھرائی کے ایجنڈے کو بہتر بنانے کے لئے کمپنیوں کی عہد بستگی اور کوششوں کو نمایاں کرتی ہے۔ سی ای او واٹر مینڈیٹ کو پانی سے متعلق وسیع حکمت عملی اور پالیسی کے فروغ، نفاذ اور اظہار میں کمپنیوں کی مدد کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ کمپنیوں کو یکساں نقطہ نظروالے کاروبار، اقوام متحدہ ایجنسیوں، پبلک اتھارٹیز، سول سوسائٹی تنظیموں اور دیگر حصص داروں کے ساتھ شراکت داری کے لئے ایک پلیٹ فارم بھی دستیاب کراتا ہے۔

دنیا کے کئی حصوں میں پانی اور صفائی ستھرائی دونوں شعبوں میں بڑھتے بحران کے سبب سبھی صنعتوں میں کمپنیوں کے لئے متعدد نئے خطرات سامنے آئے ہیں اور کچھ معاملوں میں متعدد نئے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں۔ این ٹی پی سی آبی پالیسی کو نافذ کرنے کے توسط سے آبی استحکام کے امور کو سرگرم طریقے سے حل کرنے کے تئیں پابند عہد ہے، جو آبی بندوبست کی حکمت عملی، نظامات، طریقہ کار، روایات اور تحقیقی پہلوؤں کے قیام کے لئے ایک ہدایت نامہ کے طور پر کام کرے گا۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.5161


(Release ID: 1724709) Visitor Counter : 224