کامرس اور صنعت کی وزارتہ

بنگلورو سے ڈبہ بند اور سرٹیفائیڈ نامیاتی کٹہل جرمنی کو برآمد کیا گیا

Posted On: 25 MAY 2021 5:44PM by PIB Delhi

نئی دہلی:25مئی،2021۔نامیاتی پروڈکٹس کی برآمدات کو بڑھاوا دینے کیلئے سمندری راستے سے آج بنگلورو سے سرٹیفائیڈ گلوٹین سے مبرّا نامیاتی کٹہل پاؤڈر اور ڈبہ بند کٹہل کیوبس کے 10.20 میٹرک ٹن کی مقدار کی   ایک کھیپ جرمنی کوبرآمد کی گئی ۔کٹہل کو اے پی ای جیک فروٹ  ڈی اے کے تعاون سے چلائے جارہے  پیک ہاؤس سے ڈبہ بند کیا گیا ہے۔ اے پی ای جیک فروٹ فلادا  ایگرو ریسرچ فاؤنڈیشن (پی اے آر ایف)، بنگلورو  کے ملکیت والی کمپنی ہے۔

اپیڈا سے رجسٹرڈ پی اے آر ایف 1500 کسانوں کے گروپ کی نمائندگی کرتا ہے جو کہ قریب 12000 ایکڑ کھیت کی ملکیت رکھتے ہیں۔ یہ کسان ادویہ جاتی اور خوشبو جاتی جڑی بوٹیوں، ناریل، کٹہل ، آم کی پیوری کی پیداوار ، مسالحے اور کافی کی پیداوار کرتے ہیں۔

پی اے آر ایف اپنے چھوٹے کسان گروپوں کو قومی نامیاتی پیداواری پروگرام (این پی او پی)، یوروپی یونین، قومی نامیاتی پروگرام (ریاستہائے متحدہ امریکہ)  معیارات کے مطابق سرٹیفکیشن عمل کی سہولت فراہم کرتا ہے۔  پی اے آر ایف کی ڈبہ بندی اکائی کو اپیڈا کے ذریعے اس کے تسلیم شدہ نامیاتی سرٹیفکیشن کے تحت سرٹیفائیڈ کیا گیا ہے۔

حال ہی میں تریپورہ سے لندن میں 1.2 میٹرک ٹن (ایم ٹی) تازہ کٹہل کو برآمد کیا گیا تھا۔ کٹہل تریپورہ میں واقع کرشی سنیوگا ایگرو پروڈیوسر کمپنی لمیٹیڈسے بھیجے گئے تھے۔ کھیپ کو سالٹ رینج سپلائی چین سولوشن لمیٹیڈ کی اپیڈا امداد یافتہ پیک ہاؤس  فیسلٹی میں پیک کیا گیا تھا اور کیگا ایگزم  پرائیویٹ لمیٹیڈ  کے ذریعے برآمد کیا گیا تھا۔ یہ یوروپی یونین کو برآمد کرنے کیلئے پہلا اپیڈا امداد یافتہ پیک ہاؤس ہے، اسے مئی 2021 میں منظوری دی گئی تھی۔

این پی او پی کے تحت نامیاتی پروڈکٹس کو ماحولیات اور سماجی طور پر ذمہ دار نقطہ نظر کے ساتھ کیمیاوی کھادوں کے استعمال کیے بغیر زرعی نظام کے تحت اُگایا جاتا ہے۔ کاشتکاری کایہ نظام شروعاتی مرحلے سے اپنایا جاتا ہے۔ اس کے تحت مٹی کی دوبارہ پیدا کرنے کی صلاحیت، فصل کے تغذیہ اور مٹی کے بندوبست کو بنائے رکھتے ہوئے زندگی کی طاقت سے بھرپورتغذیاتی خوراک کی پیداوار کی جاتی ہے جس میں بیماریوں کے تئیں بیماری مزاحم صلاحیت بھی ہوتی ہے۔ اپیڈا حال میں این پی او پی کو لاگو کررہا ہے جس میں اکائیوں کا سرٹیفکیشن ، نامیاتی پروڈکٹس کے معیار، نامیاتی کاشتکاری اور مارکیٹنگ کو بڑھاوا دینا وغیرہ شامل ہے۔

بھارت  نے 21-2020 میں لگ بھگ 3.49 ملین ٹن سرٹیفائیڈ نامیاتی پروڈکٹس کی پیداوار کی ہے جس میں سبھی قسم کے غذائی اشیاء جیسے تلہن، گنا، اناج، باجرہ ، کپاس، دالیں، خوشبو جاتی اور ادویہ جاتی پودے ،چائے، کافی، پھل ، مسالحے، خشک میوے، سبزیاں، ڈبہ بند غذائی اشیاء وغیرہ شامل ہیں۔

مدھیہ پردیش میں نامیاتی سرٹیفکیشن کے تحت سب سے بڑے علاقے میں کاشتکاری کی جاتی ہے، اس کے بعد راجستھان، مہاراشٹر، گجرات، کرناٹک، اڈیشہ ، سکم اور مدھیہ پردیش کا مقام ہے۔ سال 21-2020 میں نامیاتی پروڈکٹس کی برآمدات کی کُل مقدار 8.88 لاکھ میٹرک ٹن تھی اور جس کے ذریعے 7078 کروڑ روپئے (1040 ملین  امریکی ڈالر)کا برآمد کیا گیا تھا۔

*****

ش ح۔م ع۔ ع ن

U NO:4827



(Release ID: 1721803) Visitor Counter : 181