صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

‘‘ باطن میں روشنی کی تلاش : ذہنی تندرستی  اور وباء ’’ پر ویبینار


خوف  اور صدمے  کے لئے کاؤنسلنگ  بہت اہم ہے  ،  وباء کے دوران  ہمدردی اور  دلاسہ بہت ضروری ہیں : ذہنی صحت  کے ماہرین   

Posted On: 22 MAY 2021 4:40PM by PIB Delhi

نئی دلّی ، 22 مئی / ایک سماج کے  طور پر   ہمارے لئے سب سے اہم چیز  ہمدردی اور مفاہمت  کو فروغ دینا ہے ۔  کووڈ – 19 ایک عالمی مسئلہ ہے   کیونکہ    سبھی لوگ براہ راست یا بالواسطہ طور پر  ، اِس سے   متاثر ہیں   ۔ یہ بات   ‘‘ باطن میں روشنی کی تلاش : ذہنی تندرستی  اور وباء ’’ کے موضوع پر  آج ایک ویبینار میں  ذہنی صحت کے ماہرین نے  کہی ۔    پریس انفارمیشن بیورو   اور   مہاراشٹر اور گوا خطے  کے ریجنل   آؤٹ ریچ بیورو   کے ذریعے مشترکہ طور پر  منعقدہ  ویبینار میں    ذہنی صحت کے ، جن ماہرین  نے شرکت کی ، اُن میں بنگلور میں  این آئی ایم ایچ اے این ایس  کی ڈاکٹر پرتیما مورتھی  ، سائیکلوجی  کے شعبے   کی سربراہ اور  پروفیسر ڈاکٹر   جیوتسنا  اگروال   اور  ایسوسی ایٹس  پروفیسر     شامل تھے ۔ 

 

 

کووڈ – 19 سے متاثر کوئی بھی  شخص ذہنی صحت   کے معاملات سے دو چار ہو سکتا ہے

          ڈاکٹر مورتھی نے کہا کہ  اس میں  خوف کا عنصر  سب سے اہم ہے ۔ ڈاکٹر نے وضاحت کی کہ  ذہن میں   ایک  خوف موجود ہوتا ہے  ، جیسے   کیا  ہونے والا ہے ، کیا  اسپتال میں  بستر  ملے گا یا  نہیں ، کیا اُس کے پھیپھڑے  اور دیگر اجزاء کام کریں گے  ۔ اس طرح کے بہت سے خدشات ۔ ڈاکٹر مورتھی نے یہ بھی کہا کہ   اگر ہم ایک قدم  پیچھے ہٹیں  تو ہمیں  پتہ چلے گا کہ   ہر  100 افراد میں  85 افراد کو  صرف ایک  معمولی بخار اور  دیگر علامات ہوتی ہیں ، جو عام طور پر ایک ہی شخص تک محدود رہتی ہیں اور زیادہ تر لوگ ٹھیک ہو جاتے ہیں ۔

          دوسری چیز یہ ہے کہ معلومات    اتنی زیادہ   ہیں  کہ کوئی بھی شخص  تذبذب میں پڑ جاتا ہے کہ اُسے  کیا کرنا چاہیئے ۔ اس لئے  درست طرح کی معلومات حاصل کرنا بہت  اہم ہے ۔

          تیسرا ،  اگر کسی شخص   کو اسپتال میں داخل کیا گیا ہے  یا وہ آئی سی یو میں ہے تو اسے نفسیاتی  پریشانیوں  کا سامنا  کرنا  پڑ سکتا ہے ۔ اسے  مایوسی   اور  پریشانی   ہو سکتی ہے اور وہ   اس مدت میں   بہت خوف زدہ ہوتا ہے ۔ اسی طرح  اسپتال یا آئی سی یو میں داخل شخص کے ارکانِ خانہ  یہ محسوس کر سکتے ہیں کہ وہ  کتنے  لاچار ہیں اور وہ  کچھ  نہیں کر سکتے اور ظاہر ہے کہ   جب  آپ  کا کوئی  شخص  کووڈ کی وجہ سے  انتقال کر گیا ہو  تو یہ  نفسیاتی  طور پر  سب  سے مشکل  وقت ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ ، کووڈ – 19 کے بعد  ذہنی  تندرستی  کے کئی  مسائل  سامنے آتے ہیں ، جن میں مایوسی اور  افسردگی   کے علاوہ ، ‘ لانگ کووڈ ’ ایک ایسی کنڈیشن ہے ، جہاں لوگ  اپنے ذہن   میں خلفشار پاتے ہیں اور وہ  واضح طور پر سوچ  نہیں سکتے اور  انہیں نیورو لوجی مسائل  کا سامنا ہوتا ہے ۔ ڈاکٹر مورتھی نے  یہ سب بتاتے  ہوئے کہا کہ   ان  سب  چیزوں  کے بارے میں معلومات  ہونا ضروری ہے لیکن اس کے ساتھ ہی   اِس  سے مقابلہ کرنے کے لئے  خوفزدہ نہیں ہونا چاہیئے ۔

          ڈاکٹر اگروال نے کہا کہ کبھی کبھی  لوگوں کو  کنٹرول  ختم  ہونے کا احساس ہوتا ہے  ۔ لوگوں کے  ملازمتیں  ختم ہو رہی ہیں اور انہیں مالی ، جذباتی اور دیگر مسائل  کا سامنا  ہو رہا ہے ۔  گھر پر بھی   انہیں مختلف  قسم کی پریشانیوں کا  سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔   مجموعی طور پر  یہ احساس ہوتا ہے  ، ‘‘ یہ کیسی زندگی ہے ؟ ’’ بہت سے لوگوں میں  وجود کے نظام پر بھی  اعتبار نہیں رہا ہے ۔ وہ اپنے  اعتقاد   اور  اپنی زندگی گزارنے کے  طریقے پر  بھی سوال کر رہے ہیں ۔  ان سب چیزوں سے لوگ   ایک دوسرے  سے کٹے ہوئے  اور خوفزدہ   محسوس کر رہے ہیں ۔  اس سے نمٹنے کے لئے  لوگ   کچھ ایسے  غیر صحت مند راستے اختیار کرتے ہیں ، جو صورتِ حال کو مزید  خراب کر دیتے ہیں ۔  ڈاکٹر نے کہا کہ اس طرح  کووڈ   سے  ذہنی  صحت بہت زیادہ  متاثر ہوئی ہے ۔

          ذہنی صحت   کے معاملات سے نمٹنے کے لئے غیر صحت مند  طریقوں کے بارے  میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے ، ڈاکٹر مورتھی نے کہا کہ الکہل   ، تمباکو یا دیگر منشیات کا استعمال  بڑھ گیاہے  اور یہ ایک تشویش  کی بات ہے ۔

جو لوگ کووڈ – 19 کی وجہ سے ذہنی صحت  کے معاملات  کا سامنا کر رہے ہیں  ، سماج  ، برادری  ، دوست  اور  خاندان    ، اُن کےذہنی  سکون کے لئے کیا  کر سکتے ہیں ؟

          ہم جو مدد کر سکتے ہیں ، اُس میں  ، اِس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کووڈ  سے متاثر لوگ گھروں سے باہر نہ نکلیں اور اُن کے لئے اچھی خوراک ، اُن تک پہنچائی جائے ۔  ہمیں اِس بات کو یقینی بنانا چاہیئے کہ  ہم  اُن سے رابطے میں رہیں اور  ان کے ساتھ ٹیلی فون  یا  سوشل میڈیا کے ذریعے بات کرتے رہیں ۔   ڈاکٹر مورتھی نے کہا کہ ایسے بھی لوگ ہیں ، جو  آخری رسومات  میں مدد کرتے ہیں ، خاص طور پر ایسے لوگوں کی ، جن کے ساتھ ، اُن کے خاندان کے لوگ ساتھ نہیں ہیں ۔  ڈاکٹر مورتھی نے مزید کہا کہ  ہمدردی  اور   مفاہمت بہت  اہم چیز ہے ۔ 

          ڈاکٹر مورتھی نے کہا کہ   اِس وباء سے ، جو لوگ متاثر ہوئے ہیں ، اُن میں ایک اہم  گروپ  صف اوّل کے ورکروں  کا ہے ۔ ڈاکٹروں اور نرسوں  کو  دن اور رات اموات  دیکھ کر  ، اُن کے حوصلے پست  ہو سکتے ہیں ۔ پولیس کے اہلکار  ایمبولنس ڈرائیور  ، شمشان وغیرہ میں کام  کرنے والے لوگ بھی بہت  زیادہ دباؤ میں ہیں ۔  ڈاکٹر مورتھی نے کہا کہ یہ سبھی  لوگ انتہائی  دباؤ کا سامنا  کر رہے ہیں ۔ اس لئے ہمیں چاہیئے کہ اُن کے   رول کی  اہمیت کو  سمجھیں اور   اس رول کو ادا کرنے  میں  ، اُن کی مدد کریں ۔

          ایسے وقت میں  مدد کے طور طریقوں پر روشنی ڈالتے ہوئے  ، ڈاکٹر اگروال نےکہا کہ   ہمیں اپنی  شخصیت     پر بھی سوچنا چاہیئے کہ ایسے مشکل وقت میں سماج میں تعاون کے لئے لوگ  ہم  سے  کیا چاہتے ہیں ۔  کچھ لوگ  دوسروں تک  مدد پہنچانے اور دنیا میں کچھ کرنے   سے  زیادہ  اطمینان   محسوس کر سکتے ہیں اور کچھ کو  ایسا نہیں ہوتا لیکن  ہم چھوٹی چھوٹی چیزیں کر سکتے ہیں ، جیسے  دوسروں کو دیکھ کر مسکرائیں   اور   اُن لوگوں کو کال  کرکے بات کریں، جو لوگ  کووڈ سے دو چار ہیں  اور اُن کی حوصلہ افزائی کریں ۔  مثال کے طور پر اگر کوئی شخص   بچوں کو آن لائن  آرٹ اینڈ کرافٹ  سکھا رہا ہے تو یہ   بچے کے  اہلِ خانہ کے لئے بھی  خوشی کا باعث ہو سکتا ہے ۔  

مدد چاہنے والوں کا ، مدد کرنے والوں سے رابطہ کرانا ۔

          ڈاکٹر مورتھی نے کہا کہ  یہ پیغام پھیلانا بہت اہم ہے  کہ لوگ  تنہا نہیں ہیں ۔ ایسے لوگ موجود ہیں  ۔ اگر چہ کچھ ایسے لوگ ہیں ، جو رازداری چاہتے ہیں  لیکن ضروری نہیں ہے کہ  وہ تنہا ہوں ۔  البتہ ، ایسے مشکل وقت میں  تنہائی بہت   تکلیف دہ ہو سکتی ہے ۔  اس لئے  لوگوں کو یہ باور  کرانا بہت اہم ہے   کہ ایسے  لوگ موجود ہیں ، جو آپ کی   مدد کے لئے آپ تک پہنچ سکتے ہیں ۔   انہوں نے کہا کہ  رابطہ    میں رہنا اور  یہ جاننا بہت اہم ہے  کہ  کیا چیز  کہاں دستیاب ہے  اور ہمیں یہ بھی  سمجھنا چاہیئے کہ   ہم  کس طرح تنہائی اور مایوسی   کے احساس سے نمٹ سکتے ہیں ۔ 

          ڈاکٹر اگروال نے  کہا کہ  اچھی  بات یہ ہے کہ  ایسے وقت میں   انسانی   ہمدردی  کا جذبہ    ، جو نظر آ رہا ہے ، وہ بہت  شاندار ہے  ۔ یہ وقت ہے کہ ہم کہہ سکتے ہیں  کہ ہم تنہا نہیں ہیں  ۔  انہوں نے کہا کہ لوگوں کو  یہ  احساس کرانا بہت اہم ہے کہ   ایک دوسرے کی مدد کرنا اور  ایک دوسرے  تک پہنچانا بہت بہتر کام ہے ۔

کووڈ  کی وجہ سے خاندانوں میں   ذہنی صحت  کے معاملات  ابھر رہے ہیں

          ڈاکٹر اگروال نے کہا کہ بہت سے لوگ   ، جو گھر سے کام کر رہے ہیں ، انہیں   اپنے کام  کے صحیح  اوقات   کی وضاحت  نہیں ہے اور نہ ہی  وہ اپنی فیملی کو  ٹھیک طرح  وقت دے پاتے ہیں ۔ دوسری جانب   وہ نہ تو اپنے بچوں پر  ، بزرگوں پر  یا  اپنے  شوہر / بیوی پر  توجہ دے سکتے ہیں   ۔ اس کے نتیجے میں  لوگ   بہت زیادہ دباؤ محسوس کرنے  لگتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کے لئے نہ صرف ذہنی طور پر  بلکہ جسمانی طور پر اور جذباتی طور پر بھی مدد کی ضرورت ہے۔

          ڈاکٹر اگروال نے مزید کہا کہ ایسے میں ، جب کہ لوگ باہر  نہیں نکل سکتے ، انہیں   آن لائن   موڈ کے ذریعے  ایک دوسرے سے    مربوط رہنے کا  موقع ملا ہے ۔   یہ ایک   مثبت  چیز ہے  کہ ارکانِ خاندان ایک دوسرے سے   جڑے ہوئے ہیں  ، جو کہ  اس سے پہلے طویل عرصے تک  ممکن نہیں ہوتا تھا ۔

          ڈاکٹر مورتھی نے مزید کہا کہ  یہ ایک ایسا وقت ہے ، جب کہ  خاندان کے ارکان  گھر کے کاموں میں  ہاتھ بٹا رہے ہیں   اور  چھوٹے بچے بھی   کسی نہ کسی طرح  ذمہ داری  لینا سیکھ رہے ہیں   ۔  یہ ایسا وقت بھی ہے ، جب  تعلقات میں کشیدگی   ہوئی ہے اور  تنازعے  میں اضافہ ہوا ہے ۔ 

  • ہمیں یہ سمجھنا چاہیئے   کہ  دکھ  ایک معمول  کا عمل ہے اور  ہر شخص  اس کا مختلف طریقے سے اظہار کرتا ہے ۔   ڈاکٹر مورتھی نے کہا کہ ہم ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں ، جب کہ لوگوں نے اپنے عزیزوں کو کھو دیا  ہے   ، اس لئے اُن کی کاؤنسلنگ  بہت اہم ہے ۔

کووڈ کے دور میں  ذہنی  صحت کے معاملات  سے نمٹنے کے لئے ماہرین کے   سفارش  کردہ طریقے  :  

  • ایسے وقت میں  ایک اچھا معمول ہونا  بہت اہم ہے  ۔ یہ ایک ایسی چیز  ہے ، جس پر ہمارا کنٹرول ہے ۔ اچھی خوراک  ، اچھی نیند ، اچھا معمول ، مناسب  ورزش  ، پُر سکون خیالات   ، مسائل   کی نشاندہی  اور اُن سے نمٹنے کی حکمتِ عملی   بھی  بہت اہم ہے ۔
  • ہمیں  نیند  کو بر قرار رکھنا چاہیئے  ۔ سونے کی عادت  بہت  زیادہ اہم ہے اور اس میں کوئی رخنہ  نہیں ہونا چاہیئے ۔
  • خود پر دھیان دیں  ، مناسب   خوراک  لیں   ، تغذیہ سے بھر پور خوراک لیں اور سب سے اہم یہ ہے کہ  اپنا آکسیجن لیول چیک کرتے رہیں ۔
  • صدمے سے متعلق کاؤنسلنگ بہت  اہم ہے ۔  ہم ایسے دور سے گزر رہے ہیں ، جب کہ لوگوں نے  اپنے عزیز کو کھو دیا ہے اور وہ  بہت دباؤ میں ہیں ۔ اس کی وجہ سے   رشتوں اور مالی طور پر بھی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے ۔ ایسے لوگوں کی مدد کرنا بہت اہم ہے ۔
  •  بچوں کو  رابطے میں رہنا چاہیئے  ۔ نئی نئی مشغولیات  ہونی چاہئیں ۔ ایک دوسرے کی مدد بھی کرنی چاہیئے  اور انہیں تخلیقی کام کرنے  پر زور دینا چاہیئے  ۔
  •  با معنی رابطے  قائم  کرنے چاہئیں ، اس سے بہت مدد ملتی ہے ۔
  • ممنونیت  کا رویہ  اپنانا چاہیئے     ۔ اس طرح ایک دوسرے  کے ساتھ دباؤ سے نمٹا جا سکتا ہے ۔ 
  • آپ کے ذہن میں ، جو پریشان  کن چیزیں ہیں ، انہیں تحریر کریں  ، ڈائری میں رکھیں یا کسی باکس میں رکھیں ۔  اس سے آپ کو  توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملے گی ۔
  • مدد طلب کرنے سے بھی پریشانی میں کمی  آتی ہے ۔
  • منفی خیالات  کو  مثبت خیالات سے بدلنے کی کوشش  نہ کریں لیکن حقائق    کا سامنا  کرنے  کی کوشش کریں ۔   خود کے تئیں   مہربان ہونا   بھی بہت اہم ہے ۔
  • اس بات کو یاد رکھیں کہ  ہم سب   ، اِس پریشانی میں ایک ساتھ ہیں ۔
  • سماج اور سسٹم کو  صف اوّل کے ورکروں   کی مدد کرنے کے  لئے  اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ 
  • ہم  ٹیکنا لوجی کو  درست طریقے سے استعمال کر سکتے ہیں  ۔ موبائل فون  ، ڈجیٹل کنکشن   وغیرہ نے ہماری  بہت مدد کی ہے ۔
  • جن چیزوں کو آپ پسند کرتے ہیں ، اُن میں خود کو مصروف رکھیں ۔ یوگا  ، میوزک   اور دوسروں کے ساتھ رابطے  میں رہیں  اور سانس لینے  کی مشقیں کریں ۔
  • خبروں   کے ایسے وسائل  منتخب  کریں ، جو منفی نہ ہوں اور غیر  حقیقی  نہ ہوں ۔
  • صحافیوں کو چاہیئے کہ وہ  مثبت  نفسیات  پر زیادہ توجہ دیں ۔
  • روحانیت سے جڑنا بھی  لوگوں کو مشکل  وقت کا سامنا کرنے میں مدد کرتا ہے ۔ مقدس کتابیں ، موت  اور نقصانات سے نمٹنے  میں مدد کرتی ہیں ۔
  • اگر  کسی شخص   کی مایوسی   کو دو ہفتے سے زیادہ ہو گئے ہیں ،  وہ درست طرح  سے کھانا  نہیں کھا رہا ، اُس کا وزن کم ہو رہا ہے ، روتا رہتا ہے یا   دکھی محسوس کرتا ہے تو   ضروری ہے کہ اس کے لئے  پیشہ ورانہ مدد  حاصل کی جائے ۔
  • اگر پینک اٹیک  بہت زیادہ ہو گئے ہیں تو مدد حاصل کرنا ضروری ہے ۔
  •   ذہنی طور پر متاثر شخص کو  کہاں لے جایا جائے  ، یہ بھی بہت اہم ہے ۔ ذہنی صحت کے ماہرین سے   مدد لینا چاہیئے   کیونکہ ایسے مریضوں کے لئے یہ بہت اہم ہے ۔ 
  • اگر  کسی بچے کے  دونوں  والدین ، اِس بیماری سے فوت ہو گئے ہیں  تو اُس کی دیکھ بھال  کرنے کی ضرورت ہے   ۔  اگر بچے   کی  روز مرہ کی سرگرمیاں  متاثر ہوئی ہیں تو  اس کے لئے   ماہرانہ  رہنمائی  حاصل کرنی چاہیئے ۔ 
  • نفسیاتی مدد کے لئے این آئی  ایم ایچ اے این ایس  کے مفت ٹیلی فون  نمبر 080-46110007 پر کال کریں  ۔ ہر ریاست  / مرکز کے زیر انتظام علاقے کا اپنا ہیلپ لائن نمبر ہے ۔  جب بھی ضرورت محسوس کریں  ، مدد حاصل کریں ۔
  • ذہنی تندرستی کی اہمیت اور قدر  پر  زیادہ توجہ دیں  اور اس کے لئے زیادہ  وسائل فراہم کریں ۔   ملازمین کے لئے نفسیاتی  تعاون  انتہائی اہم ہے۔ ایسے وقت میں    کووڈ کی لہر  کے علاوہ  ، ہمیں  ذہنی تندرستی سے  متعلق کئی طرح کے مسائل  کا سامنا ہے ۔   اس لئے  یہ بہت اہم ہے کہ ہم پالیسی کی سطح پر   ذہنی تندرستی کے لئے وسائل تشکیل دیں  ۔ 

· این آئی  ایم ایچ اے این ایس نے  صحت  کی دیکھ بھال کرنے والے ورکروں کے لئے ایک  چھوٹا مینوول  تیار کیا ہے ، جسے مندرجہ ذیل ویب سائٹ پر  دیکھا جا سکتا ہے :

https://nimhans.ac.in/wp-content/uploads/2021/04/FHW-Manual-Final.pdf

 

۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔

( ش ح ۔ و ا  ۔ ع ا ۔22.05.2021 )

U.No. 4734



(Release ID: 1721003) Visitor Counter : 305


Read this release in: Hindi , Tamil , Marathi , English