صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

مرکز نے مضافات شہر، دیہی اور قبائلی علاقوں میں کووڈ-19 پر قابو پانے اور بندوبست کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لئے اہم ضوابط اُجاگر کئے


کووڈ-19 کی مائیکرمائی کوسیز متعدی بیماریوں جیسی پیچیدگیوں کے لئے شفاخانہ انتظام کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا

ٹیکہ کاری کے لئے کووِن پلیٹ فارم اور ضابطوں میں تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا

Posted On: 16 MAY 2021 9:28PM by PIB Delhi

 

صحت کے مرکزی وزیر جناب راجیش بھوشن نے نیتی آیوگ کے صحت سے متعلق رکن ڈاکٹر ونود کے پال کے ہمراہ آج تمام ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ اعلیٰ سطح کی میٹنگ کی صدارت کی۔ اس میٹنگ میں مضافات شہر، دیہی اور قبائلی علاقوں میں کووڈ-19 پر قابو پانے اور اس کے بندوبست کے ساتھ ساتھ کووڈ-19 کے مؤثر شفا خانہ انتظام پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ان میں کالا مائیکرمائی کوسزفنگس شامل ہے، جو زیادہ ریاستوں میں پھیلنے لگا ہے۔ ملک کے دیہی علاقوں میں شرح اموات اور طبی جانچ کے بعد وائرس سے متاثر پائے جانے والوں کی تعداد میں اضافے اور کم تعداد میں طبی جانچ کے سبب بہت زیادہ تعداد میں کیس سامنے آنے کے تناظر میں اس میٹنگ کی بہت اہمیت ہے۔

صحت سے متعلق تحقیق کے محکمے کے سکریٹری اور آئی سی ایم آر کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر بلرام بھارگو، اے آئی آئی ایم ایس کے ڈائرکٹر ڈاکٹر (پروفیسر) رندیپ گلیریا، این ایچ ایم کی ایڈیشنل سکریٹری اور ایم ڈی محترمہ وندنا گرنامی اور این سی ڈی سی کے ڈائرکٹر ڈاکٹر سجیت  کے سنگھ نے میٹنگ میں شرکت کی۔ ان کے علاوہ صحت کے پرنسپل سکریٹری ، این ایچ ایم کے مشن ڈائرکٹر اور ریاستوں کے نگرانی سے متعلق عہدیدار بھی اس میٹنگ میں موجود تھے۔

ریاستوں کو مضافات شہر، دیہی اور قبائلی علاقوں میں کووڈ-19 پر قابو پانے ور اس کے پھیلاؤ کو روکنے سے متعلق بندوبست کے بارے میں صحت کی مرکزی وزارت کی ویب سائٹ پر لوڈ کئے گئے کام کاج کے معیاری طور طریقوں اور ضابطوں، ایس او پیز سے مطلع کیا گیا۔

 

https://www.mohfw.gov.in/pdf/SOPonCOVID19Containment&ManagementinPeriurbanRural&ribalareas.pdf

صحت کے مرکزی سکریٹری نے ریاستوں کو درج ذیل باتوں کو اجاگر کیا۔

1.صحت کے مرکزی وزارت کے ذریعہ جاری کئےگئے ایس او پیز کے اہم عنصر ، طبی جانچ کے لئے آر اے ٹی، آرٹی- پی سی آر کے استعمال اور ٹیلیفون پر صلاح و مشورہ کے سلسلے میں زمینی سطح پر کام کرنے والوں، خاص طور پر طبی عہدیداروں اور کووڈ-19 پر قابو پانے اور نگرانی سے متعلق بلاک کی سطح کے نوڈل عہدیداروں کو حساس بنانا، ریاستوں کے صحت سکریٹری صاحبان کل سے میڈیکل افسران اور بلاک کی سطح کے نوڈل افسران کے ساتھ با ضابطہ طور پر روزانہ جائزہ میٹنگیں کریں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ایس او پیز اور ایڈوائزریز کو زمینی سطح تک پہنچا دیا گیا ہے۔ ریاستوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ آر اے ٹی کے بندوبست کے بارے میں زمینی سطح کے عملے کو تربیت فراہم کی جائے، جس کی کہ متاثرہ معاملوں کی طبی جانچ کے لئے ترجیح دی جاتی ہے تاکہ متاثرہ مریضوں کو بروقت الگ تھلگ کردیا جائے اور فوری طور پر ان کا علاج شروع کر دیا جائے۔

2.ریاستیں، برادری  کے صحت سے متعلق عہدیداروں (سی ایچ او) کے ساتھ ساتھ آشا، اے این ایم ، پنچایتی راج اداروں کو حساس بنانے کی غرض سے سلسلے وار میٹنگوں اور ملاقاتوں کا اہتمام کریں گی۔ ریاستوں کو صلاح دی گی ہے کہ وہ ایس اے آر آئی ؍ آئی ایل آئی اور کووڈ کی علامتوں کی جلد نشاندہی کرنے کی غرض سے ان کی تربیت کریں۔

3.خواتین کے اپنی مدد آپ کرنے والے گروپوں (ایس ایچ جیز) کے ساتھ میٹنگوں کا انعقاد کرنے اور کووڈ سے متعلق مناسب طور طریقوں کی تشہیر کی غرض سے ان کی خدمات کو بروئے کار لانے  اور کووڈ کی علامتوں اور ان سے بچاؤ اور احتیاط سے متعلق اقدامات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے مقصد سے دیہی ترقی اور پنچایتی راج کی وزارتوں جیسی متعلقہ وزارتوں کے ساتھ تال میل قائم کرنا۔

4.ریاستوں کو صلاح دی گئی ہے کہ وہ گاؤوں کی سطح کی صحت اور صفائی ستھرائی سے متعلق کمیٹیوں اور گرام سبھا کی خدمات کا استعمال کریں۔

دیہی اور مضافات شہر میں کووڈ-19 انفیکشن سے متاثر ہونے  والوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ کے سبب صورتحال پر قابو پانے کی غرض سے برادری پر مبنی خدمات اور پی ایچ سی خدمات کو یقینی بنانے کی اہمیت کو نمایاں کیاگیا۔ اس کے علاوہ، میٹنگ میں نگرانی، طبی جانچ اور ایسے علاقوں سے کیسوں کو دوسری جگہ ریفر کرنے اور گھر میں ہی الگ تھلگ کرنے، گھر میں ہی الگ تھلگ رہ کر علاج کرانے والوں پر نظر رکھنے اور معلوماتی کتابچہ فراہم کرنے اور کووڈ-19 سے متعلق طبی دیکھ بھال، سی سی سیز، ڈی سی ایچ سیز اور ڈی سی ایچ ایس کی تمام تینوں سطحوں پر سہولیات میں اضافہ کرنے سے متعلق طریقہ کار پر تفصیلی طور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

آئی جی او ٹی دیکشا پورٹل ماڈیول کا استعمال کرتے ہوئے رضاکاروں کی تربیت اور آئی ای سی مہم کے ذریعہ خطرے سے متعلق مواصلات پر بھی زور دیا گیا۔ ریاستوں کو نصیحت کی گئی کہ وہ اپنے بہترین طور طریقوں سے مطلع کریں اور ٹیلیفون پر صلاح و مشورہ کے بارے میں اپنی موجودہ صلاحیت کو بروئے کار لائیں۔

کووڈ کے علاوہ دیگر بیماریوں سے متعلق حفظان صحت کے لازمی فراہمی کے نظام، مواصلات اور برتاؤ وغیرہ میں تبدیلی اور دماغی صحت پر از سر نو اتنی ہی توجہ مرکوز کرنے کی اہمیت کو بھی نمایاں کیاگیا۔

آئی سی ایم آر کے ڈی جی، ڈاکٹر بلرام بھارگو نے ریپڈ اینٹی جین ٹیسٹ ، آر اے ٹی کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے ریاستوں کو یاد دہانی کرائی کہ وہ بڑے پیمانے پر طبی جانچ اور کووڈ-19 سے متاثر ہونے والوں کی جلد شناخت کے لئے بردریوں میں اس کا استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ نتائج حاصل کرنے کی غرض سے مختصر وقت کی بدولت بھی اس بیماری کو پھیلنے سے روکنے اور اس کی چین توڑنے کا امکان ہے۔ ریاستوں کویہ صلاح بھی دی گئی کہ وہ ذیابیطس اور دیگر مہلک بیماریوں کے لئے بھی لوگوں کی جانچ کریں۔

ایمس کے ڈائرکٹر، ڈاکٹر رندیپ گلیریا نے انفیکشن پر کنٹرول سے متعلق ضابطوں کی اہمیت اور ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ دیہی علاقوں میں کووڈ کے پھیلاؤ کے ساتھ ہی کووڈ سے متعلق ضوابط پر سختی سے عمل نہیں کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے وہاں تعینات طبی کارکنان نے وائرس سے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

کئی ریاستوں سے موصول ہوئی کووڈ-19 پیچیدگیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے ریاستوں کو صلاح دی کہ وہ اسٹیرائڈ کے زیادہ استعمال سے گریز کریں اور اسٹیرائڈ صرف آکسیجن کی کمی کے شکار لوگوں کو ہی دیئے جانے چاہئے اور وہ بھی کم مقدار میں اور لگاتار 10 دن سے زیادہ نہیں استعمال کیا جانا چاہئے۔ مائیکر مال کوسسز کے علاج کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے صلاح دی کہ ایسے پیچیدہ انفیکشن کے معاملے میں احتیاط اور پرہیز کی علاج سے زیادہ اہمیت ہے۔

ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کو کووڈ پلیٹ فارم میں تبدیلی سے مطلع کیا گیا۔ سکریٹری نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ اس غلط فہمی کو دور کریں کہ کووڈ پلیٹ فارم، ٹیکنالوجی کے ذریعے مہارت حاصل کرنے والوں کے موافق ہے۔ انہوں نے ریاستوں سے درخواست کی کہ وہ متعلقہ افراد کی سہولت سے اندراج کرانے کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ ان میں آشا کارکنان اور اے این ایم کی خدمات حاصل کرنا شامل ہے تاکہ پہلے سے تشہیر کردہ تاریخ اور وقت پر اہل آبادی کے گروپوں کو جمع کیا جا سکے۔ آشا اور اے این ایم کے کارکنان ایسے گروپوں کو سرگرمی سے ٹیکہ کاری کے مراکز تک لا کر برسر موقع ان کا اندراج کرا کر اور پھر ان کے ٹیکے لگوانے کو یقینی بنا کر ٹیکہ کاری سے متعلق مہم میں سہولت پیدا کر سکتے ہیں۔ اس طرح دیہی علاقوں میں اہل آبادی کے گروپوں کی ٹیکہ کاری میں سہولت پیدا کرنے کے لئے دیگر ذرائع کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان ذرائع میں بلاک میڈیکل عہدیدار، کامن سروس سنٹر شامل ہیں، جہاں ایسے گروپوں کی ان کا اندراج کرا کر اور ٹیکہ کاری کے لئے پیشگی وقت مقرر کرا کر مدد کی جا سکتی ہے۔

ٹیکہ کاری کے دائرے میں اضافہ کرنے خاص طور پر 45 سال سے زیادہ عمر لوگوں میں ٹیکہ کاری میں اضافے کے لئے دیگر اقدامات کو بھی نمایاں کیاگیا۔

میٹنگ میں درج ذیل دیگر وسائل کابھی اعادہ کیاگیا۔

رضاکاروں کو متعلقہ سازوسامان کی تربیت فراہم کرنا:

https://www.mohfw.gov.in/pdf/TrainingresourcesforCOVID1930MARCH.pdf

https://diksha.gov.in/igot/

https://www.mohfw.gov.in/pdf/iGOTCovid19Circular(2).pdf

ٹیلی میڈیسن سے متعلق رہنما ہدایات:

https://www.mohfw.gov.in/pdf/Telemedicine.pdf

متاثرہ افراد کاپتہ چلانے اور رابطہ قائم رکھنے سے متعلق  آئی ڈی ایس پی  رہنما ہدایات:

https://www.ncdc.gov.in/showfile.php?lid=570

حفظان صحت  کے مراکز میں  انفیکشن اور اس سے بچاؤ اور کنٹرول سے متعلق قومی رہنما ہدایات:

https://www.mohfw.gov.in/pdf/National%20Guidelines%20for%20IPC%20in%20HCF%20-%20final%281%29.pdf

پی پی ای کٹس کے معقول استعمال کے بارے میں رہنما ہدایات:

https://www.mohfw.gov.in/pdf/GuidelinesonrationaluseofPersonalProtectiveEquipment.pdf

سی پی سی بی کے ذریعہ بایو میڈیکل فضلہ کے بندوبست :

https://cpcb.nic.in/uploads/Projects/Bio-Medical-Waste/BMW-GUIDELINES-COVID_1.pdf

ہلکے اور معمولی کیسوں کے ڈسچارج سے متعلق رہنما ہدایات:

https://www.mohfw.gov.in/pdf/ReviseddischargePolicyforCOVID19.pdf

کووڈ کے بعد کی رہنما ہدایات:

https://www.mohfw.gov.in/pdf/PostCOVID13092020.pdf

**********

ش ح ۔ع م۔  ک ا

U. No. 4553


(Release ID: 1719276) Visitor Counter : 159


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Telugu