بھاری صنعتوں کی وزارت

مرکزی کابینہ نے پروڈکشن سے جڑی ترغیباتی اسکیم ‘‘ْقومی جدید کیمسٹری سیل بیٹری اسٹوریج پروگرام ’’ کو منظوری دی

Posted On: 12 MAY 2021 3:41PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 12 مئی  .2021

وزیراعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے پروڈکشن سے جڑی ترغیباتی اسکیم ‘‘ْقومی جدید کیمسٹری سیل بیٹری اسٹوریج پروگرام ’’ کو منظوری دے دی ہے۔ بھاری صنعت کی وزارت نے اس اسکیم کی تجویز رکھی تھی۔ اس اسکیم کے تحت پچاس (50) گیگاواٹ آورس اور 5 گیگاواٹ آورس کی ‘‘ مناسب ’’ اے سی سی بیٹری کی پروڈکشن صلاحیت حاصل کرنے کا ہدف ہے ۔ اس کی لاگت 18100 کروڑ روپئے ہے۔ خیال رہے کہ گیگاواٹ آورس کا مطلب ایک گھنٹے میں ایک ارب واٹ توانائی فی گھنٹہ کا پروڈکشن کرنا ہے۔

اے سی سی جدید اسٹوریج ٹکنالوجی کی نئی نسل ہے، جس کے تحت بجلی کو الیکٹرو کیمیکل یا کیمیکل توانائی کی شکل میں محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ جب ضرورت پڑے  تو اسے پھر سے بجلی میں تبدیل کیا جاسکتاہے۔ صارفین الیکٹرونک سامان ، بجلی سے چلنے والی موٹرگاڑیاں، جدید بجلی کی گرڈ ، شمشی توانائی وغیرہ میں بیٹری کی ضرورت ہوتی ہے۔ آنے والے وقت میں اس کنزیومننگ سیکٹر میں تیزی سے اضافہ ہونے والا ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ بیٹری ٹکنالوجی دنیا کے کچھ سب سے بڑے ترقی پذیر شعبے میں اپنا دبدبہ قائم کرلے گی۔

کئی کمپنیوں نے اس شعبے میں سرمایہ کاری کا آغاز کردیا ہے لیکن عالمی تناسب کے حساب سے ان کی صلاحیت بہت کم ہے۔ اس کے علاوہ اے سی سی کے معاملے میں تو بھارت میں سرمایہ کاری نہ کے برابر ہے۔ اے سی سی کی مانگ بھارت میں اس وقت درآمد کے ذریعہ پوری کی جارہی ہے۔قومی جدید کیمسٹری سیل  (اے سی سی ) بیٹری اسٹوریج سے درآمدات پر انحصار کم ہوگا۔ اس سے خود کفیل بھارت کو بھی مدد ملے گی۔ اے سی سی بیٹری اسٹوریج مینوفیکچررز کا انتخاب ایک شفاف مسابقتی بولی کے عمل کے ذریعہ کیا جائے گا۔ مینوفیکچرنگ اکائی کو دو سال کے اندر کام شروع کرنا ہوگا  ۔ ترغیباتی رقم  پانچ سال کے دوران دی جائے گی۔

مخصوص توانائی ڈینسٹی اور مقامی ویلیو ایڈیشن میں اضافہ کے ساتھ ترغیباتی رقم میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔ اے سی سی بیٹری اسٹوریج مینوفیکچررز میں سے ہر ایک کو یہ یقین دہانی کرانی ہوگی کہ وہ کم ازکم پانچ گیگاواٹ آورس کی مینوفیکچرنگ کی سہولت کو یقینی بنائے گا۔ اس کے علاوہ اسے یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ پانچ سال کے اندر وہ پروجیکٹ سطح پر ویلیو ایڈیشن کرے گا۔ ساتھ ہی فائدہ اٹھانے والی فرمس کو کم سے کم 25 فیصد کا گھریلو ویلیو ایڈیشن کرنا ہوگا اور دو سال میں225 کروڑ روپئے / گیگاواٹ آورس کی لازمی سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔ بعد میں اسے پانچ سال کے اندر 60 فیصد تک گھریلو ویلیو ایڈیشن کرنا ہوگا۔ یہ سارا کام اصل پلانٹ کی سطح پر یا پروجیکٹ کی سطح پر کیا جانا ہے، اگر پروجیکٹ کی سطح پر بنیادی طور پر کام ہورہا ہو۔

اس اسکیم کے ممکنہ فوائد اور نتائج :

  1. اس پروگرام کے تحت بھارت میں کل 50 گیگاواٹ آورس کی اے سی سی مینوفیکچرنگ سہولت کا قیام ۔
  2. اے سی سی بیٹری اسٹوریج مینوفیکچرنگ پروجیکٹوں میں تقریباً 45ہزار کروڑ روپئے کی راست سرمایہ کاری ۔
  3. بھارت میں بیٹری اسٹوریج کی مانگ کو پورا کرنا ۔
  4. میک ان انڈیا کو فروغ : گھریلو سطح پر ویلیو ایڈیشن پر زور درآمد پر انحصار کم کرنا ۔
  5. امید کی جاتی ہے کہ پروگرام کے تحت اے سی سی بیٹری مینوفیکچرنگ سے الیکٹرک گاڑیوں (ای وی) کو فروغ ملے گا اور پیٹرول ڈیژل پر انحصار کم ہوگا، جس کی وجہ سے 200000 کروڑ روپئے سے 250000 کروڑ روپئے کی بچت ہوگی۔
  6. ا ے سی سی  کی مینوفیکچرنگ  سے ای وی کی مانگ بڑھے گی جن سے کم آلودگی ہوتی ہے۔ بھارت حوصلہ مندانہ قابل تجدید توانائی ایجنڈے پر پوری طاقت سے عمل کررہا ہے، اس لئے اے سی سی پروگرام سے گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں بھارت کی حصہ داری میں کمی آئے گی۔ بھارت اس سمت میں آب وہوا میں تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے پرعزم ہے۔
  7. ہر سال درآمدات پر ہونے والا تقریباً 20 ہزار کروڑ روپئے کا خرچ بچے گا۔
  8. اے سی سی میں مخصوص اعلی  توانائی ڈینسٹی کو حاصل کرنے کے لئے تحقیق و ترقی کو فروغ ۔
  9. نئی اور مناسب بیٹری ٹکنالوجیزکا فروغ ۔

*******

 

 

 

ش ح۔ ف  ا- م ص

(U: 4425)


(Release ID: 1718137) Visitor Counter : 283