نیتی آیوگ
نیتی آیوگ اور ماسٹر کارڈ نے ’’مربوط کامرس ‘‘پر رپورٹ جاری کی: ڈیجیٹل طور پر شمولیت والے بھارت کے لئے ایک نقشہ راہ کی تشکیل
Posted On:
10 MAY 2021 8:59PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 10 ؍مئی : نیتی آیوگ اور ماسٹر کارڈ نے ’’مربوط کامرس ‘‘پر رپورٹ جاری کی جس کا عنوان ہے، ڈیجیٹل طور پر شمولیت والے بھارت کے لئے ایک نقشہ راہ کی تشکیل۔ اس رپورٹ میں بھارت میں ڈیجیٹل مالی شمولیت میں تیزی لانے میں درپیش چیلنجوں کی نشان دہی کی گئی ہے اور بھارت کے 1.3 ارب شہریوں کے لئے ڈیجیٹل خدمات قابل رسائی بنانے کے لئے سفارشات بھی پیش کی گئی ہیں۔
یہ رپورٹ نیتی آیوگ کے نائب چیئرمین ڈاکٹر راجیو کمار ، سی ای او امیتابھ کانت اور اقتصادی و مالی شعبے کے سربراہ اور منفرد ماہر اجیت پائی نے ماسٹر کارڈ کے گلوبل کمیونیٹی ریلیشن کے گروپ سربراہ اور سینئر وائس پریسیڈینٹ روی اروڑا کے ساتھ جاری کی۔
اکتوبر اور نومبر 2020 میں منعقد پانچ گول میز کانفرنسوں میں تبادلہ خیال کی بنیاد پر اس رپورٹ میں زراعت ، چھوٹے کاروبار (ایم ایس ایم ای) ، شہری موبلیٹی اور سائبر سکیورٹی کے شعبوں میں صلاحیت سازی اور پالیسی پر سفارشات کے ساتھ ان تمام شعبوں میں دستیاب مواقع اور کلیدی امور کو اجاگر کیا گیا ہے۔ حکومت ، بینکنگ سیکٹر، مالی ریگولیٹر ، مالی تکنیکی اکائیوں کے ماہرین اور مختلف ماحولیاتی نظام کے اختراع کاروں نے اس تبادلہ خیال میں شرکت کی، جس کی قیادت نیتی آیوگ نے کی تھی اور ماسٹر کارڈ نے تعاون فراہم کیا تھا۔
نیتی آیوگ اس کوشش میں نالج پارٹنر (علمی ساجھیدار) ہے۔ سلسلے وار ورکشاپ کے انعقاد اور ان کے نتائج کی رپورٹ کو ایف ٹی آئی کنسلٹنگ فرم کے ذریعے مرتب کیا گیا۔ اس رپورٹ میں گول میز کانفرنس کے دوران کئے گئے تبادلہ خیال کی عکاسی کی گئی ہے۔
نیتی آیوگ کے نائب چیئرمین ڈاکٹر راجیو کمار نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ ٹیکنالوجی یکسر تبدیلی کا ذریعہ رہی ہے اور مالی خدمات کے لئے زیادہ وسیع اور آسان رسائی فراہم کرتی ہے۔ بھارت میں مالی خدمات کے ڈجیٹلائزیشن میں اضافہ ہو رہا ہے اور صارفین نقد رقم سے کارڈ ، والٹس ، ایپس اور یو پی آئی کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔ یہ رپورٹ کچھ کلیدی شعبوں پر نظر ڈالتی ہے جن میں ایسی رکاوٹوں کو اجاگر کیا گیا ہے، جوڈیجیٹل مالی خدمات کی ہر ایک تک رسائی کے لئے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
اکتوبر اور نومبر کے درمیان ماہرین نے ڈیجیٹل مالی شمولیت میں تیزی لانے کے طور طریقوں ، ایم ایس ایم ایز کے لئے عالمی مواقعوں کی فراہمی ، اعتماد میں بحالی ، ڈیجیٹل کامرس میں سکیورٹی ، بھارت کی زرعی کمپنیوں کو مربوط کامرس کے لئے تیار کرنے اور اسمارٹ سٹیز کے لئے بہتر ٹرانزٹ نظام قائم کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نالج سیریز کے دوران مندرجہ ذیل امور پر تبادلہ خیا کیا گیا۔
- بھارتی سماج کے ایسے طبقے کے لئے ، جن کے پاس ڈیجیٹل خدمات تک رسائی کم ہے، ان کے لئے ڈیجیٹل مالی شمولیت میں تیزی لانا ہے۔
- ایس ایم ایز کو ادائیگی کے حصول ، پونجی کے حصول اور ڈیجیٹل بننے کے قابل بنانے ، صارفین تک رسائی اور ان کے مسلسل اضافے کو یقینی بنانا۔
- اعتماد میں اضافے سائبر پائیداری میں اضافے کے لئے پالیسی اور ٹیکنالوجی سے متعلق اقدامات ۔
- بھارت کے زرعی سیکٹر میں ڈیجیٹلائزیشن کے وعدے کو پورا کرنا۔
- تمام شہریوں کے لئے آمد ورفت کو قابل رسائی بنانے کی خاطر ایک ڈیجیٹل نقشہ راہ کے لازمی عناصر ۔
نیتی آیوگ کے سی ای او امیتابھ کا نت نے کہا کہ کووڈ کے بعد کے دور میں ایک مضبوط نظام کا قیام اور ایسے کاروباری ماڈلوں کی ہمت افزائی کی ، جو مستقبل میں صورت حال کو یکسر تبدیل کرسکتے ہوں، بہت اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت عالمی سطح پر ڈیجیٹل مالی خدمات کے ایک مرکز کے طور پر ابھر ر ہا ہے، جہاں یوپی آئی جیسے طریقے بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور ڈیجیٹل ادائیگی کے طریقوں کو آخری حد تک پہنچانے میں بہت کارگر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ روایتی طور پر مالی خدمات فراہم کرنے والوں کے ساتھ ساتھ فنٹیک پلیئرس معیشت کے کام کرنے اور ہماری صنعت کے لئے قرضے تک رسائی میں اضافہ کرنے کے طور طریقوں میں یکسر تبدیلی کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بھارتی ڈیجیٹل مالی منظر نامہ آسان، محفوظ اور سبھی کے لئے قابل رسائی بن سکے گا۔
اس رپورٹ میں شامل اہم سفارشات مندرجہ ذیل ہیں:
- این ڈی ایف سیز اور بینکوں کے لئے یکساں مواقع کو فروغ دینے کی خاطر ادائیگی کے بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کرنا۔
- ایم ایس ایم ایز کے لئے ترقی کے مواقع فراہم کرنے کی خاطر رجسٹریشن اور ضابطوں پر عمل آوری کے عمل کو ڈیجیٹل بنانا اور قرض کے وسائل کو متنوع بنانا۔
- ’’فراڈ رپوزٹری‘‘ سمیت معلومات میں ساجھیداری کا نظام قائم کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا کہ آن لائن ڈیجیٹل کامرس پلیٹ فارم پر صارفین کو فراڈ کے خطرے سے آگاہ کرنے والی وارننگ شامل کی جائیں۔
- زرعی این بی ایف سیز کو کم لاگت والی پونجی تک رسائی کو یقینی بنانا اور ان کے بہتر طویل مدتی ڈیجیٹل نتائج کے حصول کے لئے ایک ’’فائی جیٹل‘‘ (فیزیکل + ڈیجیٹل) ماڈل استعمال کرنا۔ زمین کے ریکارڈس کو ڈیجیٹل بنانے سے بھی اس سیکٹر کو بڑا فروغ حاصل ہوگا۔
- شہر میں آمد رفت کے ذرائع کو کم سے کم بھیڑ بھاڑ اور کم قطاروں کے ساتھ سبھی کے لئے قابل رسائی بنانا ، موجودہ اسمارٹ فونس اور کانٹیکٹ لیس کارڈ کے استعمال کو فروغ دینا ، تاکہ لندن کی ٹیوب جیسے ایک دوسرے پر منحصر ، پوری طرح کھلے اور جامع نظام کو فروغ دیا جاسکے۔
ماسٹر کارڈ کے ایشیا پیسیفک کے شریک صدر آری سرکر نے کہا کہ کووڈ - 19 وبا نے ہمیں نقد رقم کی نزاکت سے رو شناس کرایا ہے اور ڈیجیٹل ادائیگی سمیت ٹیکنالوجی میں اضافے کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ بندشوں کےساتھ بھی کامرس کو روزی کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے جاری رہنے کی ضرورت ہے اور یہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے ہی ممکن ہو سکا ہے۔ اب پہلے سے کہیں زیادہ ڈیجیٹل دنیا میں تقسیم کے متوازی ذرائع اہم ہوچکے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں بھارت نے ڈیجیٹل طریقوں کو زیادہ قابل رسائی اور رکاوٹوں سے پاک بنانے میں اپنے آپریٹنگ منظر نامے میں تبدیلی کی ہے۔ یہ دنیا میں سب سے جدید ادائیگی کے ڈیجیٹل ماحول والے ملکوں میں سے ایک ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی لرننگ اور ڈیجیٹل تبدیلی کو تیز رفتاری اور اہلیت کے ساتھ بڑے پیمانے پر آگے بڑھائیں۔ اس رپورٹ کے ساتھ ہم بھارت کے لئے ایک نقشہ راہ کے کلیدی عناصر کو اجاگر کرنے کی امید کرتے ہیں جس سے ڈیجیٹل یکسر تبدیلی کا حصول ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماج کے آدھے ارب لوگوں کو آن لائن اور ڈیجیٹل لین دین فراہم کرکے اگلے تین برسوں میں ڈیجیٹل یکسر تبدیلی حاصل کی جاسکتی ہے۔
مکمل رپورٹ https://niti.gov.in/writereaddata/files/Connected-Commerce-Full-Report.pdf پر دستیاب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔و ا۔ ق ر
U-4368
(Release ID: 1717600)
Visitor Counter : 248