سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
اجرام فلکی کے بھارتی مطالعات خلاء میں دھماکے کے ایسے نظام کا پتہ چلا ہے جو خلائی فاصلوں کے لیے کلیدی پیمانے کی حیثیت رکھتے ہیں
Posted On:
28 APR 2021 3:23PM by PIB Delhi
نئی دہلی،28 اپریل ، 2021/ 2011 کا نوبیل پرائز تین سائنسدانوں کو دیا گیا تھا ۔ان سائنسدانوں کو یہ ایوارڈ اس دریافت پر دیا گیا تھا کہ کائینات ہمیشہ بڑھتی رہنے والی شرح پر وسیع ہوتی جا رہی ہے۔ ان سائنسدانوں نے اجرام فلکی کے فاصلے کے مشاہدات کےذریعے اس حقیقت کا انکشاف کیا تھا۔ اب اجرام فلکی کے بھارتی ماہرین کی ایک ٹیم فاصلے پر قائم اجرام فلکی کا مشاہدہ کر رہی ہے اور اس نے ایسے اجرام فلکی کے دھماکے کے ممکنہ نظام کا پتہ لگایا ہے جس سے خلا میں منطقی فاصلوں کی کلیدی پیمائش فراہم ہوتی ہے۔
اجرام فلکی کے ان کے تفصیلی مطالعے کو ایس این 2017 ایچ پی اے کا نام دیا گیا ہے جو ایک خاص اجرام فلکی کی قسم ہے جسے آئی ایک سپر نووا کا نام دیا گیا ہے۔ اس اجرام فلکی میں2017 میں دھماکہ ہوا تھا جس سے شروع کے مرحلے میں نا جلنے والی کاربن کا مشاہدہ کر کے اجرام فلکی کے دھماکے کے نظام کا پتہ لگانے میں مدد ملی۔
سائنس و ٹکنالوجی کے محکمے کے تحت ایک خود مختار ادارے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف آسٹروفزکس میں پی ایچ ڈی کے طالب علم انیربان دتا کا مطالعہ جو انہوں نے اپنے شراکت داروں کے ساتھ کیا ہے اور جو ایک جریدے منتھلی نوٹسس آف دا رایل آسٹرنومیکل سوسائٹی میں حال ہی میں شائع ہوا جس سے اس طرح کے اجرام فلکی میں ہونے والے دھماکے کے نظام کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
تصویر نمبر 2 : سپر نووا ایس این 2017 ایچ پی اے کا ابتدائی مرحلہ جس میں 2 ایم ہمالیائی چندر ٹیلس کوپ آئی اے او ، ہینلے، کا استعمال کیا گیا ہے۔
اشاعت کو اس لنک پر دیکھا جا سکتا ہے :
https://doi.org/10.1093/mnras/stab481
مصنفین:
انربان دتا، انڈین انسٹی ٹیو ٹ آف آسترو فزکس
اویناش سنگھ، آریہ بھٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آبزرویشنل سائنسز، نینی تال
جی سی انوپما، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف آسٹرو فزکس
ڈی کے ساہو، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف آسٹرو فزکس
برجیش کمار ، آریہ بھٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آبزرویشنل سائنسز، نینی تال
انربان دتا سے متعلق مزید تفصیلات کے لیے اس پتے پر (anirban.dutta@iiap.res.in)رابطہ قائم کیا جا سکتا ہے۔
۔۔۔
م ن ۔ اس۔ ت ح ۔
U –4040
(Release ID: 1715375)
Visitor Counter : 213