سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

’’ایس اے آر ایس۔سی او وی ۔19ای جینوم سکوینسنگ ‘‘پر حیاتیاتی ٹیکنالوجی کے محکمے کے ذریعہ منعقدہ عوامی ویبینار


وائرل جینوم کے تسلسل کی ضرورت،وہ عمل جس کے ذریعہ وائر ل کی مختلف حالتیں فطری طور پر ابھر کر سامنے آتی ہیں اور عوامی صحت کے مختلف پہلوؤں کے اعتبار سے ان کی مطابقت :ڈاکٹر رینو سوروپ

Posted On: 24 APR 2021 9:20AM by PIB Delhi

نئی دہلی 24 اپریل 2021:برطانیہ اور دنیا کے کچھ دیگر حصوں میں ایس اے آر ایس ۔ سی او وی ۔ 2 کے ویرینٹ کے ابھرنے کی رپورٹوں کے تناظر میں حکومت ہند نے دسمبر 2020 میں  ایک قومی کثیر ۔ایجنسی کنسورشیم  قائم کیا ہے جس کا نام انڈین ایس اے آر ایس سی او وی -2جینومک کنسورشیم (آئی این ایس اے سی او جی)ہے جس میں حیاتیاتی ٹیکنالوجی کے محکمے ، سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل (سی ایس آئی آر ،طبی تحقیق کی ہندوستانی کونسل (آئی سی ایم آر)اور صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کی 10 لیبرٹریاں شامل ہیں ۔ اس کا حتمی مقصد مستقل بنیاد پر ایس اے آر ایس –سی او وی -2 میں جینومک ویریشن کی نگرانی کرنا ہے ۔کلنک جاتی پہلوؤں  کو مربوط کرنے اور ریاستوں سے نمونے اکھٹا کرنے میں تعاون کرنے کی ذمہ داری صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کی بیماریوں کو کنٹرول کرنے کے قومی مرکز (این سی ڈی سی ) کو دی گئی تھی۔ آئی این ایس اے سی او جی ،نئی دہلی کے آئی جی آئی بی اور کلیانی کے این آئی جی ایم جی  میں اعدادوشمار کا ذخیرہ رکھتی ہیں۔ ایس اے آر ایس –سی او وی-2 کے جینوم تسلسل کے نقصانات کو بہتر طور پر سمجھنے اور موجودہ وبا کے تناظر میں عوامی صحت سے اس کی مطابقت کو سمجھنے کے لئے ،حیاتیاتی ٹیکنالوجی کے محکمے نے ’’جینوم سکوینسگ آف ایس اے آر ایس –سی او وی-19‘‘کے موضوع پر گزشتہ روز ایک عوامی ویبینار کا انعقاد کیا مختلف معتبر اداروں اور تنظیموں کے ماہرین کے ایک پینل نے جینوم کے تسلسل کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا اور ایس اے آر ایس –سی او وی-19 کے جینوم کے تسلسل کی اہمیت کو اجاگر کیا نیز ایس اے آر ایس –سی او وی-19کے ویرینٹ کی موجودگی کو یقینی بنانے میں ہندوستانی ایس اے آر ایس –سی او وی-19جینومک کنسورشیم کے ذریعہ کئے گئے کام کو اجاگر کرنے کے علاوہ جلد پتہ چلانے کے لئے مربوط نگرانی نظام قائم کرنے اور غیر معمولی واقعات نیز رجحانات میں جینومک ویرینٹس کو یقینی بنانے کے کام کو بھی اجاگر کیا۔

ڈی بی ٹی میں مشیر نیز سائنسداں-جی ڈاکٹر سچیتا نیناوے نے عوامی ویبینار میں تمام ماہرین اور شرکاء کا خیر مقد م کیا ۔

حیاتیاتی ٹیکنالوجی کے محکمے میں سکریٹری ڈاکٹر رینو سوروپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس ویبینار کا مقصد وائرل جینوم سیکسنگ کے لئے ضرورت کو سمجھنے کی غرض سے عوام کے لئے سہل بنانا ہے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعہ وائرل ویرینٹس قدرتی طور پر ابھرتے ہیں اور عوامی صحت کے مختلف پہلوؤں کے تناظر میں ان کا کیا تعلق ہے ۔

ڈی ایس آئی آر کے سکریٹری اور سی ایس آئی آر کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر شیکھر سی منڈے نے اپنے افتتاحی خطاب میں مختلف میوٹیشنس اور وائرس اسٹرین کی تفصیلات فراہم کی ۔

افتتاحی اجلاس کے بعد ایک تکنیکی اجلاس منعقد کیا گیا جس کی صدارت آئی این ایس اے سی او جی کے سائنسی مشاوراتی گروپ کے صدر نشین ڈاکٹر شاہد جمیل نے کی ۔اس اجلاس میں سرکردہ ماہرین نے مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جن میں وائرس کے ڈھانچہ سے لے کر میوٹنش کو پہل کرنے ، میوٹیشن کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرنے ، نام نہاد دوگنے اور تین گنے میوٹینٹس کو سمجھنے اور ان سب کے ساتھ عوامی صحت کی مطابقت کو سمجھنے پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

کلیانی کے این آئی بی ایم جی کی ڈائرکٹر ڈاکٹر سومترا داس نے وائرل سکوینسنگ کے لئے ضرورت سمجھنے پر زور دیا اور آئی ایم ایس اے سی او جی کا ایک مختصر تناظر پیش کیا۔

این سی ڈی سی کے ڈائرکٹر ڈاکٹر سدیپ سنگھ نےمیوٹیشنس ، ویرینٹس کو سمجھنے کے لئے ایس اے آر ایس –سی او وی-2 نے جینومک ویریشنس کی نگرانی کرنے اور عوامی صحت کی اہمیت میں ان کے نمایاں کردار کے بارے میں بات کی۔

سی ایس آئی آر ۔آئی جی آئی بی کے ڈائرکٹر ڈاکٹر انوراگ اگروال نے وائرس میوٹینٹس کے عمل کی تفصیلات فراہم کی اور اہم ویرینٹس کے بارے میں بیان کیا جن کی شناخت ملک کے مختلف حصوں میں کی گئی ہے ۔

آر سی بی کے ڈائرکٹر ڈاکٹر سدھانشو وراٹی نے عام طور پر مستعمل زمرے : میوٹینٹ، ویرینٹ،ویرینٹ آف انٹریسٹ، اور ویرینٹ آف کنسرن (وی او سی ) کے درمیان فرق کی وضاحت کی ۔

آئی سی ایم آر ۔این آئی وی کی ڈائرکٹر ڈاکٹر پریاابراہم نے اس بارے میں بات کی کہ اس وبا کے آغاز کے بعد سے بیماری کا پتہ لگانے کے لئے کس طرح آرٹی ۔پی سی آر ایک اہم کلید رہا ہے۔ انھوں نے بیان کیا کہ ملک میں جو آر ٹی۔ پی سی آر نظام استعمال کیا جارہا ہے وہ تمام طرح کے ان ویرینٹس کا پتہ لگا سکتا ہے جن کی خبر ابھی تک ملک کے مختلف حصوں سے ملی ہیں۔

بعد میں اجلاس کو سوالات کرنے کے لئے ذرائع ابلاغ کے افراد اور عوام الناس کے لئے کھول دیا گیا جن کے جواب ماہرین نے فراہم کئے ۔سوال اور جوابات کے اجلاس کے دوران ’’وائرس میٹویشنس‘‘اور بین منسلک معاملات کی مزید وضاحت کی گئی ۔اس بات پر زور دیا گیا کہ ’’دوگنے‘‘اور’’ تیگنے ‘‘جیسے زمروں کے لئے کوئی سائنسی اصطلاح نہیں ہے۔ دو گنا یا تین گنا میوٹینٹس کی اصطلاح کسی بھی وائرینٹ کی شدت کو بیان کرنے کے لئے استعمال کی جارہی ہے ۔حال ہی میں مختلف میڈیا رپورٹوں میں دو گنے یا تین گنے میٹیشنس کی اصطلاح استعمال کی جارہی ہے جو قوت مدافعت کی تخفیف کی تعداد کو اجاگر کرتی ہے۔ البتہ کلینک جاتی مربوط نتائج اس بات کی یقین دہانی کرتے ہیں کہ آیا وائرس کا میوٹیشن، ویرئنٹ آف اینٹرسٹ (وی او آئی)یا ویرینٹ آف کنسرن(وی اوسی) ہے یا نہیں۔موجودہ اعدادوشمار اس بات کی نشاندہی نہیں کرتا کہ یہ پھیلاؤ کسی ایک ویرینٹ یا کسی ایک عنصر کی وجہ سے ہی ہے۔

اس پھیلاؤ کی وجہ بنیادی طور پر درجہ ذیل کے باعث ہے:

1۔کووڈ مناسب برتاؤپر عمل نہ کرنا ۔

2۔ بڑھتے ہوئے مدافعتی نظام میوٹیشنس کو جگہ دیتے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جو متاثرہ بیماری میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔

3۔کم ہوتی ہوئی قوت مدافعت

یہ صلاح دی جاتی ہے کہ جب میوٹینٹ کے بارے میں رپورٹ کررہے ہوں تو عالمی صحت تنظیم کے یکساں معیاری ویرینٹ طریقۂ کار کو استعمال کیا جائے(مثال کے طور پر ۔بی1.617)استعمال کرنا چاہئے جب اس طرح کے ویرینٹس کا حوالہ دے رہے ہوں۔

یہ ویبینار ڈی بی ٹی کے سائنسداں ڈاکٹر آنکار تیواری کے شکریہ کے ووٹ کے ساتھ اختتام پذیر ہوا جنھوں نے اس معلوماتی اجلاس کے لئے ماہرین کا شکریہ ادا کیا جس میں ایس اے آر ایس ۔سی او وی -19 کے میوٹیشنس اور جینوم سکوینسنگ کے پیچھے سائنس کو آسان کردیا۔

اس ویبینار میں گاٹ ویبینار اور یوٹیوب کے ذریعہ 1800 سے زیادہ ناظرین نے شرکت کی۔

مزید معلومات کے لئے ڈی بی ٹی کے موصلاتی سیل سے رابطہ قائم کریں۔

ڈی بی ٹی کے بارے میں :سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت کے تحت حیاتیاتی ٹیکنالوجی کا محکمہ (ڈی بی ٹی)ہندوستان میں حیاتیاتی ٹیکنالوجی کی فروغ کو بڑھاوا دیتا ہے جس میں زراعت ، صحت دیکھ بھال ،مویشیوں سے متعلق سائنسز،ماحولیات اور صنعت کے شعبہ شامل ہیں۔ مزید معلومات کے لئے  http://dbtindia.gov.in/ وزٹ کریں۔

Twitter - @DBTIndia; Face book - Department of Biotechnology, India

****

 

U.No. 3983

م ن۔  ا ع ۔س ا

26.04.2021



(Release ID: 1714255) Visitor Counter : 239


Read this release in: English , Hindi , Bengali , Tamil