صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

’’اکثر لوگوں کی نظر میں کووڈ صرف ایک معمولی انفیکشن،آکسیجن اور دواؤں کی ذخیرہ اندوزی سے دہشت پھیل رہی ہے،‘‘ کووڈ سے متعلق تشویشات اور معاملات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر گولیریا نے کہا


ریمڈیشویر کوئی جادوئی چھڑی نہیں ہے، معمولی کیسوں میں نہیں دی جانی چاہئے: ڈاکٹر گلیریا

Posted On: 25 APR 2021 10:27PM by PIB Delhi

نئی دہلی،25؍اپریل2021:

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(ایمس)کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا، میدانتا کہ چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر نریش تریہان، ایمس کے ڈپارٹمنٹ آف میڈیسن کے سربراہ ڈاکٹر نونیت وِگ اور عام طبی خدمات کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سنیل کمارنے آج کووڈ-19وباء سے متعلق تشویشات اور معاملات پر غورو خوض کیا ۔

آکسیجن اور دواؤں کی قلت کے موضوع پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر رندیپ گلیریا نے  کہا کہ ’’گھروں کے اندر ریمڈیشویر جیسے انجکشنوں اور آکسیجن کی ذخیرہ اندوزی سے ایک دہشت پھیل رہی ہے اور اسی ذخیرہ اندوزی کی بنا پر اِن دواؤں کی قلت پیدا ہورہی ہے۔کووڈ-19ایک معمولی سا انفیکشن ہے اور 90-85فیصد لوگوں میں صرف سردی، بخار، گلے کی خراش اور بدن درد جیسی علامات پائی جارہی ہیں۔اس طرح کے انفیکشن سے نجات پانے کے لئے صرف اِ ن علامتوں کا علاج جو گھر پر ہو سکتاہے، وہ کافی ہے اور اس سلسلے میں آکسیجن یا ریمڈیشویر کے انجکشن کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ 15-10فیصد تک ایسے مریض ، جن کے یہاں انفیکشن شدید تر ہیں، اُن کو آکسیجن ، ریمڈیشویر یا پلازمہ وغیرہ کی ضرورت ہوسکتی ہے،جبکہ 5 فیصد سے بھی کم مریضوں کو وینٹی لیٹرز یا انتہائی قسم کی نگہداشت کی ضرورت ہوگی۔

اس کے علاوہ ڈاکٹر گلیریا نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ ریمڈیشویر نہ تو اسپتال میں قیام کی مدت میں کمی کرنے میں مددگار ہیں، نہ ہی یہ جان بچانے والی دوا ہے۔معتدل سے لے کر شدید ترین معاملات میں یہ اسپتال میں قیام کی مدت کو گھٹانے میں کامیاب ہوسکتی ہے، لیکن اگر ہلکے پھلکے کیسوں میں اِس کا استعمال کرا دیا جائے تو یہ صورتحال کو بگاڑ بھی سکتی ہے۔ریمڈیشویر کوئی جادوئی گولی نہیں اور اسپتالوں میں اس کا استعمال صرف معتدل اور شدید ترین کیسوں کی صورت میں  کیا جاتا ہے۔

غیر ضرورت مند افراد کو آکسیجن دیئے جانے پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر گلیریا نے کہا کہ جن لوگوں کے یہان آکسیجن سیچوریشن 94سے اُوپر ہے، انہیں آکسیجن کی کوئی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ آکسیجن سیچوریشن کا اس سطح سے زیادہ ہونا خون میں آکسیجن کے کسی اضافے کا باعث نہیں بنے گا، تاہم اس کے اس طرح کے استعمال سے آکسیجن کی فراہمی میں قلت پیدا ہوسکتی ہے اور سنگین صورت حال والے مریضوں کےلئے آکسیجن حاصل کرنےمیں پریشانی ہوسکتی ہے۔

کسی بھی مثبت آرٹی-پی سی آر ٹیسٹ کے فوراً بعد کئے جانے والے اقدامات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر نریش تریہان نے کہا کہ لوگوں کو چاہئے کہ  وہ سب سے پہلے لوکل یا فیملی ڈاکٹرز سے رابطہ قائم کریں۔ تمام ڈاکٹر اس سلسلے میں مقررہ پروٹوکول سے واقف ہیں اور ایسے مریضوں کےلئے جو اپنے آپ کو اپنے گھر میں آئیسولیٹ کرنا چاہتےہیں، دواؤں کا صحیح نصاب تجویز کرسکتےہیں۔ ڈاکٹر تریہان نے لوگوں کو یوگا اور پرانیام پر عمل کرنے کا مشورہ بھی دیا، جو پھیپھڑوں کو صحت مند رکھنے میں مفید ہے اور اُنہوں نے پرونیشن(ہاتھ کو ایک مخصوص سمت میں حرکت دینے کا عمل)کو بھی اس سلسلے میں مفید بتایا ۔ڈاکٹر تریہان نے دوہرا ماسک لگانے، فاصلہ برتنے اور ہاتھوں کو دھونے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ماسک ایسے ہونے چاہئیں،جو ناک اور منہ کو پوری طرح محفوظ کرسکیں۔انہوں نے  بھیڑ بھاڑ والے مقامات سے دورہنے کا بھی مشورہ دیا۔

آکسیجن کی مانگ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر تریہان نے کہا کہ موجودہ بحران میں میڈیکل آکسیجن کی مانگ میں اچانک زبردست اضافہ ہوگیا ہے اور اِس کو تیار کرنےوالی فرمیں اس کی سپلائی میں پریشانی محسوس کررہی ہیں۔ہماری صنعتی اکائیاں آکسیجن کی تیاری کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، لیکن ان کے پاس نقل و حمل کا مناسب نظام نہیں ہے۔ حکومت اس سلسلے میں سرگرمی کے ساتھ کام کررہی ہے اور آنے والے پانچ سے سات دن کے اندر صورتحال قابو میں ہوگی۔

ڈاکٹر سنیل کمار نے حکومت کی طرف سے صورتحال کی سنگینی میں کمی کرنے کے لئے تیاریوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پچھلے سال کووڈ کے پھیلنے پر  حکومت کے پاس اگرچہ کوئی تیاری نہیں تھی، تب بھی اس نے حالات پر جلد قابو پانے کی اپنی بہت اچھی صلاحیت کا مظاہرہ کیا تھا۔اس دوران 2500 لیباریٹریاں قائم کی گئی تھیں ، جبکہ وباء سے پہلے صرف ایک تھی۔ ہم نے اپنی ٹیسٹنگ کی صلاحیت کو روزانہ لاکھوں تک پہنچا دیا اور مرض کی تشخیص اور پی پی ای کِٹس کی تیاری میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ ٹیکہ لگوانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر نے سنیل نے کہا کہ اس ویکسین کے جو سائیڈ ایفیکٹ  ہیں، وہ برائے نام ہیں اور ویکسینوں کے استعمال اور کووڈ کے حوالے سے جو ہدایات ہیں، ان پر عمل کرتے ہوئےاس مرض کے پھیلنے پر قدغن لگائی جاسکتی ہے۔

ڈاکٹر نونیت نے کہا کہ ہمیں اپنے طبی کارکنان کی حفاظت کرنی چاہئے، جو اس کے بدلے میں ہمارے مریضوں کی جان کی حفاظت کریں گے۔ اپنے طبی کارکنان کو تحفظ دینے کے لئے ہمیں اس وباء کو پھیلنے سے روکنا ہوگا اور انفیکشن کی تعداد میں کمی لانی ہوگی اور یہ سب کرنا سماج کے ہر طبقے کی ذمہ داری ہے، لیکن لوگوں کے ذریعے کووڈ کے حوالے سے بتائے گئے طورطریقوں کو اپنانا اِن میں سر فہرست ہے۔

 

************

 

ش ح۔س ب۔ن ع

(U: 3961)



(Release ID: 1714082) Visitor Counter : 325


Read this release in: Telugu , English , Hindi