سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سی ایس آئی آر-سی ایم ای آر آئی آکسیجن افزودگی یونٹ-ملک بھر میں آکسیجن کی قلت کے دوران مریضوں کو آکسیجن دینے کی بہترین ڈیوائس

Posted On: 22 APR 2021 4:48PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،22؍اپریل2021:

پورا ملک کووڈ-19کی وجہ سے ایک ایسی وبائی صورتحال سے دو چار ہے، جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔کورونا وائرس سے پھیلنے والی سنگین بیماری کے علاج کے لئے آکسیجن تھیراپی کی سفارش کی جارہی ہے۔ملک بھر میں اس وقت میڈیکل گریڈ کی آکسیجن کی شدید قلت ہے۔ آکسیجن کی ضرورت کو پورا کرنے اورسپلائی چین میں آنےوالے نقل و حمل اور آکسیجن سلینڈروں کی ذخیرہ کاری  سے متعلق خدشات کو کم سے کم کرنے کے لئے سی ایس آئی آر-سی ایم ای آر آئی نے آکسیجن افزودگی ٹیکنالوجی تیار کی ہے، جسے ورچوئل طورپر میسرز اپولو کمپوٹرنگ لیباریٹریزپرائیویٹ لمٹیڈ، کوشائی گوڈا، حیدرآباد کو 22 اپریل 2021ء کو منتقل کردیا گیا ہے۔

 

03.jpg

 

اس موقع پر سی ایس آئی آر-سی ایم ای آر آئی کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ہریش ہیرانی نے کہا کہ اِس یونٹ کو کام کرنے کےلئے آسانی سے دستیاب آئل فری کمپریسر، آکسیجن گریڈ کی زیولائٹ چھلنیاں اور دباؤ سے کام کرنے والے کمپوننٹس کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ یونٹ 90 فیصد سے زیادہ خالص آکسیجن کو 15 ایل پی ایم تک طبی ہوا فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ضرورت پڑنے پر یہ یونٹ 30 فیصد خالصیت کے ساتھ 70 ایل پی ایم تک فراہم کرسکتی ہےاور جن مریضوں کو آکسیجن کی سخت ضرورت ہے، اُن کے علاج کےلئے کسی بھی اسپتال کے آئیسولیشن وارڈ میں اِس کو رکھا جاسکتا ہے۔اِس کے ذریعے  دور دراز علاقوں میں اور انتہائی سخت ضرورت کی صورتحال میں آکسیجن کی دستیابی کو آسان بنایاجاسکتا ہے۔ آکسیجن کی اِن –سیٹو اور مرکز گریز پیداوار کے ذریعے آکسیجن کی آؤٹ  ریچ فیکٹر کو کئی گنا بڑھا یا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پلس ڈوز موڈکی تیاری کےلئے ریسرچ جاری ہے ، جس کے ذریعے کسی بھی مریض کی سانس لینے کے عمل کا پتہ لگایا جائے گا اور پھر عمل تنفس کے دوران اِس کا استعمال کیاجائے گا۔جب اس طریقہ کار کو موجودہ طریقہ کار کے مقابلے پر جانچا جائے گا، تو یہ بات سامنے آئے گی کہ اس کے ذریعے آکسیجن کے ڈیمانڈ میں تقریباً 50 فیصد کمی کی جاسکتی ہے۔

 

04.jpg

 

05.jpg

 

سی ایس آئی آر-سی ایم ای آرآئی نے ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ذریعے آکسیجن افزودگی کی یونٹوں کی تیاری کےلئے ہندوستانی کمپنیوں؍ مینوفیکچرنگ ایجنسیوں؍ایم ایس ایم ای؍اسٹارٹ اَپس سے درخواستیں مع تفصیلات پہلے ہی طلب کرلی ہیں۔

 

06.jpg

 

میسرز اپولو کمپوٹنگ لیباریٹریز  سے تعلق رکھنے والے جناب جے پال ریڈی نے ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ایک پروگرام کے دوران بتایا کہ اس یونٹ کا پہلا نمونہ دس دن کے اندر تیار کرلیا جائے گا اور مئی کے دوسرے ہفتے سے اس کاباقاعدہ پروڈکشن شروع کردیا جائے گا۔اُن کے پاس اِس وقت روزانہ 300 یونٹ تیار کرنے کی صلاحیت موجود ہے، جس کو مانگ کے مطابق بڑھایا جائے گا۔انہوں نے اِس بات کی بھی اطلاع دی کہ اُن کی کمپنی اِس یونٹ کو ایک الگ تھلگ آکسیجن افزودگی یونٹ کے طورپر بھی نیزسی ایس آئی آر-این اے ایل کی ’سوستھ وایو‘ ٹیکنالوجی کے ساتھ تیار کئے جانے والے ورژن کو بھی سامنے لائے گی۔جناب ریڈی نے زور دے کر کہا کہ اِس یونٹ کی خاص طورپر شدید ضرورت  چھوٹے اسپتالوں اور آئیسو لیشن سینٹروں اور دور دراز کے دیہاتوں اور مقامات پر ایک ’چھوٹے آئی سی یو ‘کی حیثیت سے ہے۔آکسیجن کنسنٹریٹرز کے استعمال کے ذریعے ضرورت مند مریضوں کو بہترین طریقے سے آکسیجن دیئے جانے کو یقینی بنایا جاسکے گا۔اگر کووڈ کے مریضوں کو ابتدائی مرحلے ہی میں  یہ سہولت فراہم کرا دی جائے تو بہت سے کیسوں میں مریضوں کو وینٹی لیٹرز وغیرہ کی مدد حاصل کرنے کےلئے اسپتالوں کے مزید چکر لگانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔یہ بھی  محسوس کیا گیا کہ موجودہ آکسیجن سلینڈروں کے استعمال میں جو خدشات موجود رہتے ہیں، اس کو دیکھتے ہوئے ایسی یونٹوں کا استعمال کافی محفوظ اور آسان ہے۔جناب جے پال ریڈی نے پروفیسر ہریش ہیرانی کی اِس تجویز کی ستائش کی کہ سوشل میڈیا کے ذریعے او ای یو کے استعمال سے متعلق آگاہی کےلئے ایک تربیتی پروگرام چلایا جائے، جس میں تمام متاثرہ لوگوں کو اس کے کارگر طریقہ استعمال کے بارے میں مناسب ہدایات دی جائیں اور اِس میں سی ایس آئی آر-سی ایم ای آر آئی کا تعاون بھی حاصل رہے۔

 

************

 

ش ح۔س ب۔ن ع

(U: 3908)



(Release ID: 1713533) Visitor Counter : 245