سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ہندوستان اور جاپان کے ماہرین نے ہائیڈروجن پر مبنی ٹکنالوجیوں پر اختراعات کے لئے اشتراک کرنے پر تبادلہ خیال کیا
Posted On:
20 APR 2021 4:31PM by PIB Delhi
ہندوستان اور جاپان کے ماہرین نے ہائیڈروجن پر مبنی ٹکنالوجیوں کے ساتھ ساتھ متعلقہ اختراعات ، رجحانات، تشویش اور حل کے فروغ کے لئے اشتراک کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ تبادلہ خیال ڈی کاریونیزیشن :ہائیڈروجن امکانات اور اختراعی ٹکنالوجیوں کا پتہ لگانے سے متعلق ایک ویبینار میں کیاگیا۔
ہیروشیما یونیورسٹی میں بنیادی تحقیق اور ترقی کے قومی سائنس مرکز کے سرکردہ وممتاز پروفیسر کوجی ما یوشت سوگو نے بتایا کہ اپنی زیادہ ہائیڈروجن گاڑھے پن کی وجہ سے ایمونیا ایک امکانی ہائیڈروجن کیریر ہوسکتا ہے۔ کاربن ڈائی ایکسائیڈ کے اخراج کے بغیر ایمونیا کا براہ راست اختراق بھی ممکن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایمونیا کی اختراق کی گرمی رقیق ہائیڈروجن سے ایک اعشاریہ تین گنا زیاد ہ ہے۔
ہندوستان جاپان ہائیڈروجن تحقیق کے لئے چیلنجز لاگت میں کمی اور ایندھن خلیوں کی بہتر ہوتی ہوئی کارکردگی، ہائیڈروجن اسٹوریج ہے۔ ٹھوس گرین ہائیڈروجن پروسیس روٹس کے لئے چیلنجز، تحقیق کے بنیادی ڈھانچے کے لئے درکار خاطر خواہ سرمایہ کاری ہے اور کمرشیلائزیشن کے لئے تعاون بھی ایک چیلنج ہے۔ یہ بات انرجی سائنس اور انجینئرنگ آئی آئی ٹی بمبئی کے محکمے فوربس مارشل چیئر پروفیسر رنگن بنرجی نے کہی۔
اس ویبینار کا مشترکہ طور پر اہتمام 19 اپریل 2021 کو جاپان کے عالمی ماحولیاتی حکمت عملی کے انسٹی ٹیوٹ (آئی جی ای ایس) اور ہندوستان کے انرجی ای سورسیز انسٹی ٹیوٹ (ٹی ای آر آئی) کے ہمراہ بھارت سرکار کے سائنس وٹکنالوجی کے محکمے اور جاپان میں بھارت کے سفارتخانہ کی طرف سے کیاگیا تھا۔ اس ویبینار نے ماہرین کو ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ہے کہ وہ سب سے حالیہ اختراعات، رجحانات اور تشویش کے ساتھ ساتھ عملی چیلنجز ایکاونٹرس اور سولوشنس پر تبادلہ خیال کریں۔جاپان کی دی یونیورسٹی آف ٹوکیو میں ایڈوانس سائنس اور ٹکنالوجی کے تحقیقی مرکز کے سوگی یاما ماسا کوزی نے انتشار انگیز ڈی کاربوٹائزیشن کے لئے قابل تجدید ہائیڈروجن کے بارے میں بات کی۔
آئی جی ای ایس میں آب وہوا اور توانائی کے ریسرچ منیجر نندکمار جناردھن نے بتایا کہ ہائیڈروجن زیادہ صلاحیت اور صفر یا تقریباً صفر اخراج کے آپریشن (کارروائیوں) کو طاقت دیتا ہے۔ گرین ہائیڈروجن صنعتی پروسیسز، کیمیکلز، لوہے اور اسٹیل یعنی فولاد، خوراک وسیمی کنڈکٹرس اور ریفائنریز کے لئے اچھا ہوگا اور ہم کو پٹرولیم کی درآمد پر انحصار کم کرنے کے لئے گرین ہائیڈروجن بڑھانے میں مشترکہ اختراع کے لئے مواقع کا پتہ لگانا چاہئے۔
مدراس کے انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی میں کیمیکل انجینئرنگ کے محکمے میں پروفیسر ڈاکٹر رگھورام چھیٹی نے آئی آئی ٹی مدراس ریسرچ پارک کو اجاگر کیا، جس نے صنعت کے اشتراک سے انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے تحقیق وترقی کے فروغ کو آسان بتایا ہے۔نئے مشترکہ پروجیکٹوں کے فروغ میں مدد کرتا ہے۔ اور ساتھ ہی معاشی ترقی کے فروغ میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے ہائیڈروجن ایندھن کے بنیادی ڈھانچے کے عدم وجود جیسے ایندھن خلیوں کے استعمال میں چیلنجز اور ہائیڈروجن کے اسٹوریج اور ٹرانسپورٹ سے متعلق مشکلات کے بارے میں بھی وضاحت کی۔
بنگلوروکے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کے ایس داس اپّا نے بہت سے وسائل سے ہائیڈروجن ان کے استعمال، اسٹوریج اور تقسیم کے علاوہ بائیوماس کا استعمال کرتے ہوئے ہائیڈروجن پیدا کرنے کے ایک ٹھوس راستے کے بارے میں بات کی اور گرین ہائیڈروجن کے تمام وسائل کے لئے ایک لیول پلینگ فیلڈ تیار کی۔
انسٹی ٹیوٹ فار میٹریلز ریسرچ، ٹوہوکو یونیورسٹی کے پروفیسر ٹاٹ سوکی کے او این او وپی ایچ ڈی نے کہا کہ ہائیڈروجن گیس بھرپور صلاحیتوں کے ساتھ ایک ایندھن ہے، لیکن کیونکہ یہ ایک انتہائی آتش گرمادہ ہے لہٰذا اس کا بہت حفاظت کے ساتھ بندوبست اہم اور ضروری ہے۔ ہائیڈروجن انرجی سسٹم کا فائدہ یہ ہے کہ ہائیڈروجن گیس فوسل فیول کے بجائے ایک قابل تجدید توانائی سورس (وسیلے) کا استعمال کرکے تیار کی جاتی ہے۔ اسے ایک محفوظ مقام پر جمع کیا جاتا ہے۔
آئی آئی ٹی (بی ایچ یو) میں مکینیکل انجینئرنگ کے محکمے کے انرجی وسائل اور ترقی میں ایکسی لینس کے سینٹر کے پروفیسر اور فاؤنڈر کوآرڈینیٹر شیلندر شکلا نے بتایا کہ ہندوستان میں ہائیڈروجن کی پوٹینشیل اسکیل کی مانگ میں اضافہ خاطر خواہ ہے۔گرین ہائیڈروجن کی لاگت 2030 تک فوسل فیول سے نکالی گئی ہائیڈروجن سے مقابلہ کرنا شروع کردے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائیڈروجن ان سیکڑوں میں ٹارگیٹ کی جانی چاہئے جہاں راست بجلی کاری مناسب نہیں ہے۔
جاپان کے دی انسٹی ٹیوٹ آف انرجی اکنامکس میں الیکٹرک پاور انڈسٹری اور نئی وقابل تجدید توانائی یونٹ کے منیجر شی باتا یوشی اکی نے گرین ہائیڈروجن اور سسٹم اینٹگریشن کی توانائی کی اہمیت پر زور دیا۔
نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن کے موہت بھارگو نے کہا کہ گرین ہائیڈروجن بہت ہی اہم رول ادا کرے گا۔ پائلٹس کے ساتھ این ٹی پی سی مختلف فریقوں کے ساتھ یہ کوشش کررہا ہے کہ گرین ہائیڈروجن، گرین ایمونیا، گرین میتھنول، صنعتوں، فرٹیلائزرس، ری فائنگ، لمبی رینج کے ہیوی ڈیوٹی ٹرانسپورٹیشن، بلینڈنگ کو گیس گرڈ میں تبدیل کردیا جائے۔
ماہرین نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ہائیڈروجن کم اخراج پیدا کرنے کی اپنی صلاحیت اور کم آلودگی پیدا کرنے کی وجہ سے ایک اچھا متبادل ہوسکتا ہے۔ ماہرین اس مقصد کے لئے ہندوستان اور جاپان میں مختلف گروپوں کے درمیان اشتراک کے منتظر ہیں۔
...............................................................
ش ح،ح ا، ع ر
20-04-2021
U-3854
(Release ID: 1713144)
Visitor Counter : 239