خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
پردھان منتری مہیلا شکتی کیندر اسکیم
Posted On:
12 FEB 2021 5:09PM by PIB Delhi
حکومت ہند نے مہیلا کشتی کیندر اسکیم کو 22 نومبر 2017 کو نافذ کرنے کی منظوری دی تھی۔یہ اسکیم کالج کے طلباء ، رضا کاروں کے ذریعہ کمیونٹی کی بنیاد پر متعلقہ اضلاع میں نافذ کی گئی۔ اس کے تحت خواتین کے لئے ضلعی سطح کے مراکز(ڈی ایل سی ڈبلیو) اور خواتین کے لئے ریاستی وسائل کے مراکز(ایس آر سی ڈبلیو) قائم کئے گئے۔تاکہ ‘بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ’ کے لئے انہیں ایک پروجیکٹ انتظامی اداروں کے طور پر نہ صرف کام میں لایا جائے بلکہ خواتین پر مرکوز اسکیموں/ پروگراموں کے نفاذ میں ان کی معاونت بھی لی جائے۔
شمال مشرقی اور خصوصی زمرے کی ریاستوں کو چھوڑ کر یہ اسکیم ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظامیہ کے ذریعہ مرکز اور ریاست کے مابین40:60 کی لاگت شراکت داری شرح کی بنیاد پر لاگو کی جاتی ہے۔شمال مشرقی ریاستوں اورخصوصی زمرے کی ریاستوں میں فنڈنگ کی شرح90:10 ہے جب کہ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اس اسکیم کے لئے صد فی صد فنڈ مرکز مہیا کراتا ہے۔
اس اسکیم کے نفاذ کے دوران جو پریشانیاں حائل ہوتی ہے۔ ان میں متعلقہ اضلاع کے مخصوص بلاکوں میں کالج فیکلٹی ممبر/ کالج کی عدم دستیابی سمیت رضا کار طلباء کی شمولیت کے تعلق سے ہونے والی دشواریاں ان اسکیموں کی نگرانی/ تجزیہ اور خامیوں کی اصلاح کے لئے قومی/ریاستی/ ضلعی سطح پر ٹاسک فورس قائم کی گئی۔ اسکیم کے نفاذ کے تغذیہ کے لئے ویڈیو کانفرنس/ میٹنگ/ دوروں کابھی سہارا لیاجاتا ہے۔
مختلف مواقع پر ریاستی حکومتوں سے یہ گزارش بھی کی گئی ہے کہ وہ اپنے حصے کے فنڈ کو منظوری دیں تاکہ اسکیم کے نفاذ میں تیزی لائی جاسکے۔
مہیلا شکتی کیندر اسکیم کے تحت تمام اضلاع میں 2011 کی مردم شماری کی بنیاد پر خواتین کے لئے ضلعی سطح کے مراکز کے لئے منظوری دی گئی۔منظور شدہ اسکیم گائیڈ لائن کے مطابق مہیلا شکتی کیندراسکیم کے نفاذ کے لئے فنڈ بھی جاری کردیا گیا ہے۔ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور مہاراشٹر، تمل ناڈوکے لئے جاری شدہ فنڈ کی تفصیل ضمیمہ میں دی جارہی ہے۔
یہ اطلاع مرکزی وزیر برائے خواتین اور اطفال کی ترقی محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
ضمیمہ
مہیلا شکتی کیندر اسکیم کے تحت جاری( مرکزی تعاون) فنڈ
|
رقم لاکھ میں
|
نمبرشمار
|
ریاستوں ومرکز کے زیر انتظام علاقے
|
مالی سال 2018-2017
|
مالی سال 2018-20-2019
|
مالی سال 2019-20
|
مالی سال۔ 2020-21
|
1
|
انڈومان ونکوبار جزائر
|
10.9
|
0
|
20.58
|
41.04
|
2
|
آندھرا پردیش
|
7.39
|
277.2
|
21.13
|
0
|
3
|
اروناچل پردیش
|
0
|
151.35
|
334.38
|
0
|
4
|
آسام
|
980
|
0
|
88.30
|
473.79
|
5
|
بہار
|
1022.2
|
25.83
|
48.62
|
0
|
6
|
چنڈی گڑھ
|
10.9
|
33.44
|
14.03
|
26.58
|
7
|
چھتیس گڑھ
|
863.19
|
7.28
|
35.41
|
7.95
|
8
|
دادر و نگرحویلی
|
10.9
|
0
|
10.48
|
51.67
|
دیو اور دمن
|
10.9
|
6.15
|
19.90
|
9
|
دہلی( یو ٹی)
|
0
|
0
|
0
|
0
|
10
|
گوا
|
0
|
0
|
11.42
|
0
|
11
|
گجرات
|
49.1
|
214.64
|
98.14
|
0
|
12
|
ہریانہ
|
0
|
6.91
|
94.57
|
13.39
|
13
|
ہماچل پردیش
|
0
|
137.45
|
52.94
|
36.29
|
14
|
جموں وکشمیر
|
22.5
|
241.71
|
34.44
|
0
|
15
|
لداخ
|
40.34
|
16
|
جھار کھنڈ
|
1776.36
|
0
|
29.71
|
0
|
17
|
کرناٹک
|
10.8
|
169.83
|
122.43
|
244.13
|
18
|
کیرالہ
|
0
|
74.26
|
34.32
|
0
|
19
|
لکشدیپ
|
10.9
|
0
|
4.83
|
18.9
|
20
|
مدھیہ پردیش
|
0
|
479.02
|
31.46
|
0
|
21
|
مہاراشٹر
|
0
|
144.63
|
22.88
|
0
|
22
|
منی پور
|
137.34
|
33.21
|
4.29
|
0
|
23
|
میگھالیہ
|
61.31
|
158.85
|
25.74
|
0
|
24
|
میزورم
|
117.82
|
166.77
|
140.11
|
86.01
|
25
|
ناگا لینڈ
|
95.13
|
221.57
|
103.80
|
271.76
|
26
|
اڈیشہ
|
0
|
737.95
|
37.18
|
0
|
27
|
پڈوچیری
|
54.06
|
9.18
|
14.30
|
0
|
28
|
پنجاب
|
0
|
87.50
|
7.30
|
7.56
|
29
|
راجستھان
|
74.9
|
278.24
|
40.65
|
9.38
|
30
|
سکم
|
0
|
99.85
|
4.29
|
0
|
31
|
تمل ناڈو
|
36.18
|
227.86
|
105.81
|
11.67
|
32
|
تلنگانہ
|
13.2
|
288.62
|
11.26
|
10.51
|
33
|
تریپورہ
|
19.9
|
125.50
|
0
|
0
|
34
|
اترپردیش
|
0
|
362.13
|
17.16
|
11.67
|
35
|
اترا کھنڈ
|
18.89
|
226.14
|
295.66
|
0
|
36
|
مغربی بنگال
|
24.37
|
453.62
|
31.46
|
0
|
کل گرانڈ
|
5439.14
|
5446.69
|
1968.98
|
1362.64
|
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ ج ق ۔ر ض۔
(12-02-2021)
U- 3383
(Release ID: 1709615)