قبائیلی امور کی وزارت

قبائلی طلبا کے لئے ریاستی اسکولوں کا معیار

Posted On: 15 MAR 2021 4:16PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 4  اپریل2021

قبائلی امور کی وزارت قبائلی طلبا کے لئے سرکاری رہائشی اسکولوں کے لئے دو اسکیموں کی فنڈنگ کررہی ہے۔ (i) ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکول اور (ii) آشرم اسکولوں کی تعمیر۔ آشرم اسکول کی اسکیم کے تحت اس طرح کے اسکولوں کی تعمیر کے لئے ریاستی سرکاروں کو لاگت میں حصہ داری کی بنیاد پر صرف تعمیراتی گرانٹ جاری کی جاتی ہے۔ اب تک اس وزارت نے ملک بھر میں درج فہرست قبائل سے تعلق رکھنے والے طلبا کو معیاری تعلیم دینے کے لئے 1205 آشرم اسکولوں کے لئے رقومات مہیا کرائی ہیں۔ ان اسکولوں کے لئے ریکرنگ گرانٹ متعلقہ ریاستی سرکاریں جاری کرتی ہیں اور تمام انتظامی اور تعلیمی معاملے بشمول خوراک، تعلیم اور سیکورٹی کے معاملات ریاستی سرکاریں دیکھتی ہیں۔

ای ایم آر ایس اسکیم کے تحت اس وزارت کی جانب سے اسکولوں میں بہتری لانے کے لئے اور تعمیرات کے لئے فنڈ مہیا کرائے جاتے ہیں اور چھٹے درجے سے بارہویں درجے تک کے طلبا کے معمول کے اخراجات بھی ادا کئے جاتے ہیں۔حکومت قبائلی طلبا کو معیاری تعلیم مہیا کرانے کی پابند ہے۔ اسی کوشش میں ہر طالب علم کے لئے 18-2017 میں 42 ہزار روپے سے بڑھا کر 19-2018 میں اسے 61 ہزار 500 روپے کیا گیا اور 20-2019 میں یہ رقم بڑھ کر ایک لاکھ نو ہزار کردی گئی، تاکہ طلبا کو بہترین سہولتوں کے ساتھ معیاری تعلیم دی جاسکے۔ اضافی کلاسوں، خصوصی کوچنگ، تعلیمی اداروں، خصوصی کیمپوں اور اسپورٹس کیمپوں کے ذریعے طلبا کو اعلیٰ مقاصد اور نشانے حاصل کرنے کی ترغیب دینے کی کوشش کی گئی۔ قبائلی طلبا کے لئے قومی تعلیمی سوسائٹی (این ای ایس ٹی ایس) باقاعدگی سے طلبا کی کارکردگی کی نگرانی کرتی ہے۔

حکومت کی پالیسی کے مطابق ای ایم آر ایس 1998 سے ہی دور دراز کے قبائلی علاقوں میں قائم کئے گئے تاکہ اس علاقے میں قبائلی طلبا کو اچھی تعلیم دی جاسکے۔ اس کے علاوہ حکومت نے اسکیم کو مزید مستحکم کیا تاکہ 50 فیصد یا اس سے زیادہ ایس ٹی آبادی والے بلاک یا 20 ہزار یا اس سے زیادہ قبائلی والے ہر بلاک میں ایک ای ایم آر ایس ہو۔ ای ایم آر ایس ہمیشہ قبائلی آبادی کے نزدیک قائم کئے جاتے ہیں تاکہ طلبا اپنی جڑوں سے جڑے رہیں اور اپنی شناخت اور اپنی ثقافت سے دور نہ ہوں۔ اسکولوں کا ڈیزائن بھی ایسا تیار کیا جاتا ہے، جس میں ان کے متنوع اور رنگارنگ ثقافت کا اظہار ہوتا ہو۔ اسکولوں میں منی میوزیم قائم کرنے کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ ان اسکولوں کے طلبا کے یونیفارم کا ڈیزائن، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ٹکنالوجی نئی دلی تیار کرتی ہے جو قبائلی ثقافت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔

قبائلی امور کی وزیر مملکت محترمہ رینوکا سنگھ سروتین نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات دیں۔

...............................................................

  ش ح،ع س، ع ر

                                                                                                                U-3374


(Release ID: 1709577) Visitor Counter : 151


Read this release in: English , Punjabi