محنت اور روزگار کی وزارت

خواتین کے لئے روزگار

Posted On: 15 MAR 2021 3:01PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 4  اپریل2021

سال 18-2017 اور 19-2018 کے دوران کئے جانے والے پریوڈک لیبر فورس سروے (پی ایل ایف) کے نتائج کے مطابق خواتین کی بے روزگاری کی متوقع شرح  (یو آر) ملک میں 15 سال یا اس سے زیادہ عمر کی معمول کی حیثیت (پی ایس + ایس ایس) کے مطابق بالترتیب 5.6فیصد اور 5.1 فیصد ہے۔ یہ سروے شماریات اور پروگرام پر عمل درآمد کی وزارت کے قومی شماریاتی دفتر (این ایس او) کےذریعہ کیا گیا ہے۔

ہندوستان میں پے رول رپورٹنگ کے مطابق: ایمپلائز پروویڈنٹ فنڈ (ای پی ایف) اسکیم کے تحت تقریبا 9.27 لاکھ خاتون سبسکرائبروں، نیو پنشن سکیم (این پی ایس) کے تحت 1.13 لاکھ خاتون سبسکرائبروں اور ایمپلائز ’اسٹیٹ انشورنس اسکیم‘ کے تحت تقریبا 2.0 2.03 لاکھ خاتون سبسکرائبروںکا اضافہ ہوا ہے۔ یہ  دسمبر  2020  کا ایک روزگار کا نقطہ نظر ہے۔  اسے  شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت کے ذریعہ اپریل  2020 - دسمبر  2020 کے دوران جاری کیا گیا۔

حکومت نے نئی روزگار کے مواقع کو فروغ دینے کے لئے سماجی تحفظ کے فوائد کے ساتھ ساتھ عالمی وبا کوود۔19  کے دوران ملازمت کے زیاں کی بحالی کے لئے آتم نربھربھارت روزگار یوجنا (اے بی آر وائی) اسکیم کا آغاز کیا ہے۔

یہ اسکیم جسے ایمپلائز پروویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن (ای پی ایف او) کے ذریعے نافذ کیا جا رہا ہے، اس سے ایم ایس ایم ای سمیت مختلف شعبوں / صنعتوں کے آجروں کا مالی بوجھ کم ہوتا ہے اور یہ اسکیم مزید کارکنوں کی خدمات حاصل کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ اے بی آر وائی کے تحت  حکومت ہند دو سال کی مدت کے لئے ملازمیں اور آجروں دوںوں کے بارہ بارہ فیصد اجرت کے حصے، جو قابل ادا ہوں یا صرف ملازمین کا حصہ جمع کرا رہی ہے۔ اس کا انحصارای پی ایف او سے رجسٹرڈ اداروں کے یہاں ملازمت کی عددی طاقت پر ہے۔

لیبر فورس میں خواتین کی شمولیت کو بہتر بنانے کے لئے حکومت نے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ خواتین کے روزگار کی حوصلہ افزائی کے لئے مزدور قوانین میں خاتون کارکنوں کی خاطر کام کا ماحول پیدا کرنے کیلئے متعدد حفاظتی دفعات کو شامل کیا گیا ہے۔  زچگی کی صورت میں باتنخواہ چھٹی  12 ہفتوں سے بڑھا کر 26 ہفتے کر دی گئی ہے۔ 50 یا اس سے زیادہ ملازمین رکھنے والے اداروں میں  کریش کی لازمی سہولت کیساتھ  خاتون کارکنوں کو رات کے وقت شفٹ میں مناسب حفاظتی اقدامات کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ حکومت نے شام 7 بجے سے صبح 6 بجے کے درمیان خواتین کو اوپن کاسٹ ورکنگ ملازمت کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے اور زمین کے نیچے صبح 6 بجے سے شام 7 بجے کے درمیان خواتین وہ کام کر سکتی ہیں جن کی نوعیت تکنیکی، نگرانی کی  اور انتظامی ہو جہاں مستقل طور پر موجودگی کی ضرورت نہ ہوتی۔

مساوی معاوضہ ایکٹ مجریہ 1976 اب کوڈ آن ویجیز مجریہ 2019 میں شامل کر دیا گیا ہے۔ اس کا تعلق یہ طے کرنے سے ہے کہ کسی بھی ادارے یا یونٹ میں یکساں نوعیت کے کام میں  آجر کی طرف سے صنفی بنیاد پر کوئی امتیاز نہ ہو۔ مزید برآں  کوئی بھی آجر ملازمت کی شرائط میں ایک طرح کے کام یا ہم نوعیت کام کے لئے کسی ملازم کو بھرتی کرتے وقت  صنفی بنیاد پر کوئی امتیازی سلوک نہیں کرے گا۔ایسا صرف اس وقت کیا جا سکتا ہے جب کسی کام میں خواتین کو ملازم بنانے پر  کسی قانون کے تحت پابندی ہو۔

علاوہ ازیں خاتون کارکنوں کی ملازمت بڑھانے کے لئے حکومت ایک سے زیادہ  وومن اندسٹریل ٹریننگ انتی ٹیوٹ، قومی پیشہ ورانہ تربیتی اداروں اورعلاقائی پیشہ ورانہ تربیتی اداروں کے نیٹ ورک کے ذریعہ خواتین کو تربیت فراہم کررہی ہے۔

یہ اطلاع وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے محنت و روزگار جناب سنتوش کمار گنگوار نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

...............................................................

   ش ح،ع س، ع ر

                                                                                                                U-3373



(Release ID: 1709573) Visitor Counter : 115