سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

خواتین میں   ری پروڈکشن کے تعلق  سے  تحقیق کے شعبے میں اہم تعاون کے لئے  خاتون سائنسداں کو ایس ای آر بی ویمین  ایکسی لینس   ایوارڈ دیا گیا

Posted On: 24 MAR 2021 1:10PM by PIB Delhi

نئی دہلی،   24 مارچ 2021: انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ   ( آئی سی ایم آر ممبئی) کے نیشنل  انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ   اِن ری- پروڈیکٹیو  ہیلتھ کے اسٹرکچرل بایولوجی  ڈویژن   کی  سائنٹسٹ  ڈاکٹر  انتارا  بنرجی  کو  ری – پروڈکشن   سے متعلق  تکنیک کے لئے  کارآمد  انڈوکرینولوجی  کو سمجھنے کے معاملے میں  اہم تعاون دینے  کے لئے 2021  کا ایس  ای آر بی  ویمین ایکسی لینس ایوارڈ دیا گیا۔

سائنس اور ٹکنالوجی   محکمے کے  سائنس  اینڈ  انجنیئرنگ  ریسرچ بورڈ   (ایس  ای آر بی  ) کے ذریعہ  شروع کئے گئے اس  انعام کے تحت  سائنس اور انجنیئرنگ کے شعبے میں   تحقیق کرنے والی  نوجوان خاتون   سائنسدانوں   کی نمایاں  تحقیقی  حصولیابیوں    کا اعتراف کیا جاتا ہے  اور انہیں  انعام سے نوازا جاتا ہے۔

یہ تحقیق ،  ری –پروڈکشن   کے عمل میں  اہم  کردار ادا کرنے والے  فالیکل  - اسٹیمولیٹنگ ہارمون ( ایف ایس ایچ )  اور اس کے  ری سیپٹر( ایف  ایس ایچ آر ) اور  خواتین میں اووا  یا  بیضوں  کو  فروغ دے کر تولیدی عمل میں مرکزی کردار  اد ا کرنے والے پروٹین سے متعلق  ہے ۔

ایف ایس ایچ آر  کے تعلق سے ڈاکٹر بنرجی کے  ذہن میں  طویل عرصے سے   تجسس تھا۔  اپنے  ڈاکٹرل  مقالے میں  انہوں  نے  کسی بھی  دودھ  پلانے والی  جاندار  کے تولیدی   نظام  میں  اہم  کردار ادا کرنے والے اس  ہارمون  ریسیپٹر کے بارے میں   تحقیق کی تھی۔ اس تحقیق نے بعد میں انہیں ایف ایس ایچ آر  میں موجود   ایکسٹرا  سیلیولر   باقیات  کی  شناخت کرنے میں  مدد کی  ، جو  ایف ایس ایچ   - ایف ایس ایچ آر   کے  رابطے کے لئے انتہائی اہم ہے اور اس طرح جی -پروٹین  سے آراستہ ریسیپٹر  کے کام میں   ان  َخلیوں کے باقیات   کے کردار کے بارے میں  زیادہ  جانکاری فراہم کراتے ہیں۔

ڈاکٹر بنرجی نے بتایا کہ  انہوں  نے  سائٹ   -  ڈائریکٹیڈ  میو ٹے جینیسس نظریہ کے نام  سے  پہچانے جانے والے  طریق کار  کے ذریعہ   ایف ایس ایچ آر  کے  ایکسٹرا سیلیولر   لوپس    پر موجود باقیات   کی شناخت کی ، جو کہ ہارمون ریسیپٹرانٹریکشن  کے لئے انتہائی اہم ہیں اور اس  کے لئے میوٹینٹس   کے  پیداہونے کی صورت اور  اس کی شناخت  کا کام  بھی کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ  پیتھو فزیولوجی کو سمجھنے کے لئے  ایف ایس  ایچ آر   میوٹیشن   کے  دو  فطری  طریقے سے  ہونے والے  فنکشنل  علامات    کو  بھی  جاننے کی کوشش کی گئی ہے۔

ان کے اس کام میں  ایف ایس ایچ آر کے  کام کو متاثر کرنے کے لئے  ذمہ دار  کچھ  فطری  طور پر پیداہونے والے  میوٹیشنس  کے فنکشنل  درجہ بندی  کو پہچاننے میں مدد کی ہے۔اس  طرح  ری – پروڈکٹیو پیتھالوجی کو بھی سمجھنے میں مدد  ملی۔

ڈاکٹر بنرجی نے  اپنے گروپ  ے ساتھ سن بلوغ  جیسے  بایولوجیکل   سنگ میل  کو سمجھنے کے لئے بھی ایک تحقیق شروع کی ہے۔ سن بلوغ سے  متعلق   یہ ایک جسمانی عمل ہے، جس میں   ایک بچے کا جسم  ایک بالغ  جسم  میں تبدیل ہوکر   جنسی  ری –پروڈکشن   کے قابل ہوتا ہے۔ نیورو پیپٹائڈ ہارمون  کس  پیپٹین   -1 یا  اس کے  ری سیپٹرمیں   میوٹیشن  آنے سے کسی  بچے  / بچی  میں   سن بلوغت  کی حالت وقت سے  پہلے آجاتی ہے۔ ڈاکٹر بنرجی نے بتایا کہ  ان کا گروپ اسی  کی تحقیق کررہا ہے۔ ان کے گروپ میں سائنسداں   بچوں کے  امراض  کے ماہر  اور  ماہر جینیات شامل ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001GQDZ.jpg

مزید جانکاری کے لئے ڈاکٹر انتارا بنرجی سے  (antarabnrj[at]gmail[dot]com) پررابطہ کیا جاسکتا ہے۔

*************

ش ح۔ف ا ۔رم

(01-04-2021)

U- 3271


(Release ID: 1708937) Visitor Counter : 152


Read this release in: English , Hindi , Bengali , Punjabi