صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن کا ہوم کنسورشیم کی ’عالمی ٹیکہ کاری اور ضروری لوازمات و سازو سامان پر مشتمل سربراہ ملاقات سے خطاب


دورانِ خطاب انہوں نے بھارت کے پابند عہد کلیدی صحت عامہ رد عمل اور انتظامی فیصلوں کو اجاگر کیا

ہمارے مجموعی فیصلے ٹیکوں کی یکساں اور مساوی تقسیم کی مستقبل کی پالیسی کا لائحہ عمل طے کریں گے

Posted On: 30 MAR 2021 7:49PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 30 مارچ، 2021: صحت اور کنبہ بہبود کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج عالمی ٹیکہ کاری اور ضروری سازو سامان کے موضوع پر سربراہ ملاقات کے ایک پینل تبادلہ خیالات میں ڈجیٹل طور پر شرکت کی جس کا تعلق پورے ایشیا میں ویکسین کی تیاری اور تقسیم سے تھا۔

مذکورہ ورچووَل کانفرنس نے دنیا کے خطوں سے 1000 مندوبین کو یکجا ہونے کا موقع فراہم کیا اور ان مندوبین نےعالمی سپلائی چینوں کو درپیش کلیدی موضوعات و مسائل سے نمٹنے کے لئے سرگرم تبادلہ خیالات میں حصہ لیا۔ یہ انعقاد اس وقت عمل میں آیا ہے جب دنیا کو تاریخ عالمی میں ازحد پیچیدہ ضروری سازو سامان پر مشتمل آپریشن اور اس کے تقاضوں کا سامنا ہے۔ یعنی اس کے توسط سے دنیا بھر میں زندگی بچانے والے ٹیکوں کی بہم رسانی کی کوشش کی جا رہی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001YQ9C.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002Z82R.jpg

پینل میں اس بات کو جاننے کے لئے اشتیاق پایا گیا کہ بھارت کس طرح کووِڈ۔19 ٹیکوں کی پیداوار کو بڑھاوا دے رہا ہے اور حکومت کس طریقے سے ان ٹیکوں کی بروقت تقسیم کو یقینی بنانے کے لئے مقامی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تال میل بنائے ہوئے ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے بھارت کے ٹیکہ لگانے کے پروگرام کی وضاحت کی اور ہمارے ملک میں تیار کیے گئے دو ٹیکوں یعنی کووی شیلڈ اور کو ویکسین کا ذکر کیا۔ استفادہ کنندگان میں ترجیحاتی بنیاد پر کسے سب سے پہلے ٹیکے لگائے جائیں گے، ساتھ ہی ساتھ 60 برس سے زائد اور 45 برس سے اوپر کے ایسے مریضوں کو ٹیکے کس طرح لگائے جائیں گے جنہیں دیگر امراض بھی لاحق ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ، حال ہی میں لیے گئے فیصلوں کا بھی حوالہ دیا گیا جس کے تحت یکم اپریل 2021 سے 45 برس اور اس سے زائد عمر کے تمام تر شہریوں کو ٹیکہ لگایا جانا ہے۔

ہر کس و ناکس کو اس امر کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہ بھارت دنیا میں تیار کیے جانے والے ٹیکوں میں سے 60 فیصد ٹیکے خود تیار کرتا ہے، انہوں  نے تفصیل سے بھارت کے آفاقی ٹیکہ کاری پروگرام کے بنیادی ڈھانچے کی وضاحت کی اور کووِڈ ٹیکہ کاری مہم کا بھی ذکر کیا ۔ اپنے اہل ملک کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ پوری بنی نوع انسانیت کی خدمت کو بھی متمح نظر بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 31 ملین سے زائد ٹیکوں کی خوراکیں پہلے ہی ہمارے ملک میں لگائی جا چکی ہیں۔ ہم ہمیشہ یہی محسوس کر تے ہیں کہ سائنس کے فوائد کو  پوری دنیا تک پہنچنا چاہئے۔ 64 ملین خوراکیں مختلف پروگراموں کے تحت 84 ممالک کو فراہم کرائی جا چکی ہیں۔

ٹیکہ وضع کرنے کے معاملے میں حکومت نے سرگرمی سے اپنا تعاون فراہم کیا۔ ٹیکوں کے متعارف کرائے جانے سے چھ مہینے قبل ٹیکے سے متعلق این ای جی وی اے سی ماہرین کا گروپ تشکیل کیا گیا تھا جس نے ٹیکہ کی تمام تر تفصیلات کی منصوبہ بندی کی جس میں مینوفیکچرنگ، لاجسٹکس اور ٹیکہ لگائے جانے کا پہلو بھی شامل تھا۔ آدھے درجن ٹیکے ایسے ہیں جن پر شفاخانہ تجربات جاری ہیں اور ایک درجن ٹیکے ماقبل شفاخانہ تجربات کے مراحل میں ہیں جس پر مذکورہ ادارہ نظر رکھے ہوئے ہے۔ وزیر موصوف نے یہ بھی بتایا کہ ٹیکے کی تحقیق اور ترقی کے لئے قابل ذکر رقم مختص کی گئی ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے موجودہ صورتحال میں عالمی پیمانے پر ٹیکوں کی سپلائی کے معاملے میں عالمی قوتوں کے یکجا ہونے پر اٹھائے گئے ایک سوال کا بھی جواب دیا۔ انہوں نے ہوپ کنسورشیم کے ذریعہ اٹھائے گئے لائق تحسین قدم کے علاوہ تمام تر اشتراکی اقدامات کی ستائش کی۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ اس سے ٹیکوں کی مستقبل کی مساویانہ تقسیم کی پالیسی کا رخ طے کرنے میں مدد ملے گی۔ اس سے ڈبلیو ایچ او کو اپنی کوششوں میں بھی تقویت حاصل ہوگی کیونکہ وہ اپنے طور پر اس بات کے لئے کوشاں ہے کہ اس سلسلے میں ٹیکہ فراہمی کے لئے ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کرایا جائے۔ دنیا کی تمام تر مینوفیکچرنگ کمپنیاں ایک ہی سطح پر آکر کام کریں اور تمام تر شراکت دار ٹیکوں کی مساویانہ تقسیم کے لئے پابند عہد ہوں۔ ہم نے ایک دوسرے کے تجربے اور مختلف النوع رہنما خطوط سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ اس عمل کو بڑھاوا دینے کی بہت ضرورت ہے۔ ہمیں خود احتسابی اور نظر ثانی کی ضرورت ہے اور یہ عمل اس وقت تک جاری رہنا چاہئے جب تک کہ اس پلیٹ فارم سے متعلق ہرشخص کو ٹیکہ نہ لگ جائے۔ انہوں نے یہ مقولہ دوہرایا کہ کوئی بھی شخص اس وقت تک محفوظ نہیں جب تک کہ ہر کوئی محفوظ نہ ہو جائے۔

ٹیکہ کاری پروگرام کو متعارف کرانے کے سلسلے میں ان کےذریعہ جن بڑی چنوتیوں کا سامنا کیا گیا ان کا ذکر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت میں ایک 1.35 بلین کی وسیع تر آبادی پائی جاتی ہے اور وہاں کا تنوع سب سے بڑی چنوتی ہے۔ انہوں نے ہمارے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ڈٹ کر اس چنوتی کا سامنا کیا۔ گذشتہ برس 17 جنوری کو ہم نے اس وقت کووِڈ کے متعلق ایک مشاورت نامہ جاری کیا تھا جبکہ یہ بیماری ایک بڑے بحران کی شکل میں سامنے نہیں آئی تھی۔ ہم نے ٹیسٹنگ، تنفس کی مشین، مریضوں کا پتہ لگانے، نگرانی، قرنطائن مرکز  وغیرہ کی صلاحیت بھی بہم پہنچائی تھی۔ اور اس بات پر بھی زور دیا تھا کہ کووِڈ کے خلاف تمام تر احتیاط پر مبنی مناسب برتاؤ ہی سب سے طاقتور ٹیکہ ہے۔ ویکسین متعارف کرائے جانے کے بعد ہم نے اپنے حفظان صحت کارکنان، ہراول دستے کے کارکنان اور 45 برس سے زائد عمر کی عام آبادی کو ترجیح دی تھی۔ اور ہماری توجہ اس بات پر مرکوز تھی کہ ایسے مریض جن کی عمر 60 برس سے زائد ہے اور ساتھ ہی ساتھ وہ دیگر بیماریوں سے بھی جوجھ رہے ہیں، انہیں بھی ٹیکہ لگایا جائے اور اب ہماری ترجیح یہ ہے کہ 45 برس سے زائد کے تمام افراد کو ٹیکہ لگایا جائے گا۔ ہم نے ملک بھر میں 50 ہزار مراکز کھولنے کا منصوبہ وضع کیا ہے اور اس عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے 7 لاکھ ٹیکہ کاروں کو تربیت فراہم کی ہے۔

وزیر صحت نے اس تبادلہ خیالات کو ہوپ کنسورشیم جیسی سرکاری / نجی اتحاد کی ضرورت کی ستائش کے ساتھ مکمل کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہوپ کنسورشیم کی بنیاد سپلائی چین سے متعلق مسئلوں کا حل نکالنے کے لئے رکھی گئی تھی تاکہ کووِڈ ٹیکوں کی محفوظ اورمؤثر تقسیم کاری ممکن بنائی جا سکے۔

عالمی پینل تبادلہ خیالات میں اینکر کے فرائض معروف عام نیوز اینکر لورا بکویل نے انجام دیے۔ اس پینل میں ایم ای ایس اے کے علاقائی سی ای او مادھو کروپ، ورلڈ وائڈ لاجسٹکس کے ہیل مین اور انٹرنیشنل ایس او ایس کے معاون بانی اور گروپ میڈیکل ڈائرکٹر ڈاکٹر پاسکل رے۔ہرمے معاون پینلسٹ کے طور پر شریک تھے۔

*******

ش ح ۔اب ن

U-3211

 


(Release ID: 1708645) Visitor Counter : 241


Read this release in: English , Hindi , Telugu