سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سائنس دانوں نے مولی کیولر (سالمے) سینسر تیار کیا ہے جو علاج ومعالجے کی قدر کی نئی دواؤں کی پہچان کرنے میں مددگار ثابت ہوگا

Posted On: 16 MAR 2021 1:59PM by PIB Delhi

نئی دہلی29،مارچ2021

محققین نے حال ہی میں ایک سالمے (ذرہ) سینسر تیار کیا ہے جو اس بات کا پتہ لگاکر کینسر کی دواؤں کی نشاندہی کرسکتا کہ کتنے کیمیکلز جاندار خلیوں (سیلز) کے اندر لحمی (ریشوں) کو پتلا یا گاڑھا کرسکتا ہے۔

ریشے سایٹوس اسکیلٹن کا حصہ ہیں، جو خلیے کے خلومایہ کے اندر ایک ڈھانچہ جاتی نیٹ ورک ہے اور وہ بہت سے کیمیکلز کے رد عمل میں تبدیلی ہوتے ہیں۔

ٹیوبولین کو سمجھنا آج تک کا ایک چیلنج بنا ہوا ہے کیونکہ ایسے آلات کی عدم دستیابی رہی ہے جو انہیں زندہ خلیوں میں پہنچان کرسکتے ہیں۔ سائنس وٹکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی) کے ذریعے حمایت (تعاون) کردہ ایک باہمی تنظیم انڈوفرینچ سینٹر فار دی پرموشن آف ایڈوانس ریسرچ (آئی ایف سی پی اے آر- سی ای ایف آئی پی آر اے) کے ذریعے دی گئی مالی امداد، کیوری انسٹی ٹیوٹ اورسیے فرانس کے اشتراک سے ان اسٹیم بنگلور ہندوستان کے محققین کے ساتھ ہندوستان اور فرانس کی سرکار نے اس کمی کو دور کرنے کا فیصلہ لیا۔ ان محققین نے زندہ خلیوں میں ریشوں کی ترامیم کی پیش رفت کا مطالعہ کرنے کے لئے پہلا ٹیبوولن نینوباڈی یا سینسر تیار کیا اور اس کا استعمال نئے کینسر علاج کی دواؤں کی پہچانکے لئے کیا۔ یہ کام حال ہی میں ایک جریدے جنرل آف سیل سیل بائیو لوجی میں حال ہی میں شائع ہوا ہے۔ بنگلور اور اورسیے کے محققین نے سینتھیٹک پروٹین کو ڈیزائن کرنے کےلئے ایک طریقہ تیار کیا ہے جسے نینو باڈیز کی شکل میں جانا جاتا ہے، جو خاص طور سے ترمیم ریشوں سے باندھ سکتا ہے۔ یہ نینو باڈیز پیتھوجنیز کے خلاف دفاعی میکانزم کی شکل میں ہمارے جسم میں بنی اینٹی باڈیز کی طرح ہیں، حالانکہ اینٹی باڈی کے برخلاف نینو باڈیز حجم میں چھوٹے ہوتے ہیں اور پروٹین انجینئرنگ کے لئے آسانی سے دستیاب ہیں۔ اس کے بعد نینو باڈی کو فلوروسین مولی کیول (ذرہ) سے جوڑ دیا جاتا ہے، جس سے پتہ لگانے والے آلات (ٹولز) کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے اور اسے سینسر کہتے ہیں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003BPXU.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004RZKF.jpg

 

Minhaj Sirajuddin (inStem) Bangalore, India

 

Carsten Janke (Institut Curie) Orsay, France

 

 

 

...............................................................

    ش ح، ح ا، ع ر

                                                                                                                U-3165




(Release ID: 1708587) Visitor Counter : 172


Read this release in: English , Hindi , Bengali