کامرس اور صنعت کی وزارتہ

نہرِ سوئز کے بند ہونے کےمعاملے سے نمٹنے کے لئے کامرس کے محکمے نے کامرس و صنعت کی وزارت کا چار نکاتی منصوبہ تیار کیا

Posted On: 26 MAR 2021 8:24PM by PIB Delhi

 

نئی دلّی ، 26 مارچ / نہرِ سوئز  بند ہو جانے سے پیدا شدہ صورتِ حال  سے نمٹنے کے لئے ایک چار نکاتی منصوبہ   تیار کیا گیا ہے ۔ یہ منصوبہ  آج  حکومتِ ہند کے کامرس کے محکمے کے لاجسٹکس ڈویژن نے  ایک میٹنگ  کے دوران  تیار کیا ۔ میٹنگ کی صدارت  لاجسٹکس  کے  خصوصی سکریٹری  جناب پون اگروال   نے کی  ۔ میٹنگ میں  بندر گاہوں ، جہاز رانی  اور آبی گزر گاہوں کے ای ڈی جی ،  کنٹینر شپنگ لائن ایسوسی ایشن   ( سی ایس ایل اے ) اور بھارتی  بر آمدات کی  تنظیموں کی فیڈریشن  ( ایف آئی ای او ) نے شرکت کی ۔ اس منصوبے میں مندرجہ ذیل نکات شامل ہیں :

  1. بار برداری  کو ترجیح : ایف آئی ای او ، ایم پی ای ڈی اے اور اے پی ای ڈی اے بار برداری   ، خاص طور پر  جلد خراب ہونے والے مال کو  ترجیح دینے کے لئے مشترکہ طور پر نشاندہی کریں گے اور اس کے لئے جہاز رانی کی لائنز کے ساتھ کام کریں گے ۔
  2. بار برداری  کی شرحیں  : سی ایس ایل اے نے یقین دلایا ہے کہ   بار برداری کی شرحوں  کو   موجودہ ٹھیکوں کے مطابق ہی رکھا جائے گا ۔  جہاز رانی کی کمپنیوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس بحران کے دوران  بار برداری کی شرحوں میں  استحکام بر قرار رکھیں  ۔ یہ بات علم میں آئی ہے کہ یہ صورتِ حال وقتی ہے اور  ایسا کوئی امکان  نہیں ہے کہ اِس کے   اثرات دیر تک باقی رہیں ۔
  3. بندر گاہوں کو ہدایت : جب نہر کھل جائے گی تو امید کی جاتی ہے   کہ خاص طور پر  جے این پی ٹی ، مندرا اور ہازیرا کی بندرگاہوں  سے کچھ  سامان گزارا جا سکے گا۔ بندر گاہوں ، جہاز رانی  اور آبی گزر گاہوں کی وزارت نے ، اِن بندر گاہوں کو ایک ہدایت جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے تاکہ  انتظامات میں تیزی لائی جا سکے اور آئندہ  مصروفیت کی مدت میں  مستعدی کے ساتھ  کام کاج کو یقینی بنایا جا سکے ۔
  4. دوبارہ راستے طے کرنے سے متعلق فیصلے : جہاز رانی کی کمپنیوں کو سی ایس ایل کے ذریعے مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ  کیپ آف گُڈ ہوپ کےذریعے جہازوں کے  راستے  دوبارہ طے کرنے کے  متبادل  تلاش کریں ۔  یہ بات اشاراتاً کہی گئی تھی  کہ راستوں کو دوبارہ طے کئے جانے کے کام میں عام طور پر    مزید 15 دن کا وقت لگتا ہے ۔

نہرِ سوئز 23 مارچ ، 2021 ء سے بند ہے ، جس کی وجہ سے عالمی تجارت کو  زبردست نقصان ہو رہا ہے ۔ یہ راستہ  200 ارب امریکی ڈالر مالیت کی بھارتی بر آمدات  و در آمدات   کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔  یہ راستہ شمالی امریکہ ، جنوبی امریکہ  اور یوروپ  کی طرف سے استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس تجارت میں  پیٹرولیم مصنوعات    ، آرگینک کیمیاوی مادے   ،لوہا اور اسٹیل  ،  آٹو موبیل ، مشینری  ، کپڑا اور قالین ، دست کاری کی اشیاء  ، فرنیچر  ، چمڑے کی اشیاء وغیرہ بھی شامل ہیں ۔

میٹنگ میں  کہا گیا  کہ نہرِ سوئز  کی شمال اور جنوبی اطراف 200 سے زیادہ  بحری جہاز لنگر انداز ہیں اور  روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 60 بحری جہازوں کو  شامل کیا جا رہا ہے ۔ ان کوششوں سے پہلے  اگر مزید دو دن لئے جائیں  تو نہر کو صاف کرنے ( دونوں اطراف کھدائی  ) سے تقریباً 350 بحری جہاز لد جائیں گے ۔ اندازہ ہے کہ صفائی کے اِس کام میں تقریباً ایک ہفتہ لگ جائے گا ۔  لہٰذا ، میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ صورتِ حال پر قریبی نظر رکھی جائے ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔

U. No. 3121



(Release ID: 1707986) Visitor Counter : 166


Read this release in: English , Hindi , Punjabi