جل شکتی وزارت

جل جیون مشن: آلودہ پانی کے مسئلے سے نمٹنا

Posted On: 25 MAR 2021 5:07PM by PIB Delhi
  • جل جیون مشن کے تحت اب تک دیہی کنبوں کو نل کے پانی کے 7.19 کروڑ کنکشن فراہم کرائے جا چکے ہیں۔
  • جل جیون مشن کے آغاز سے لے کر اب تک انڈمان اور نکوبار جزائر، گوا اور تلنگانہ میں ہر ایک دیہی گھر میں نل کا صاف ستھرا پانی فراہم کرایا گیا۔
  • ریاستوں کے ذریعہ مجموعی طور پر 48189 دیہی بستیوں کو کوالٹی کے اعتبار سے متاثر قرار دیا گیا ہے۔
  • جے جے ایم کے آغاز سے لے کر اب تک ، آرسینک / فلورائیڈ سے متاثرہ تقریباً 10650 بستیوں کو پینے کا پانی فراہم کرایا گیا ہے۔

جل شکتی کے وزیر مملکت جناب رتن لال کٹاریہ نے بھارت میں آلودہ پانی کی بستیوں کی صورتحال کے بارے میں پارلیمنٹ کو مطلع کیا۔ یہ اطلاع لوک سبھا میں رکن پارلیمنٹ جناب گریش بال چندرا باپت کے ذریعہ پوچھے گئے سوال کے جواب میں دی گئی۔ جناب کٹاریہ نے مطلع کیا کہ حکومت نے خصوصی طور پر آرسینک اور فلورائیڈ سے متاثرہ 27544 بستیوں  کے لئے سال 2017 میں نیشنل واٹر کوالٹی سب مشن (این ڈبلیو کیو ایس ایم) شروع کیا تھا ۔ اب تک، اس طرح کی تمام بستیوں میں پینے کا پانی فراہم کرایا جا چکا ہے، سوائے 1369 بستیوں کے۔ انہوں نے مطلع کیا کہ بقیہ بستیوں پر جلد از جلد احاطہ کرنے کے لئے کام جاری ہے ۔ حکومت کی کوشش یہ ہے کہ کوالٹی سے متاثرہ بستیوں میں بہتر کوالٹی کا حامل پینے کا پانی فراہم کرایا جائے جس کے لئے جل جیون مشن کے تحت اولین ترجیح دی جارہی ہے اور  ریاستیں ان علاقوں میں پائپ کے ذریعہ پانی کی سپلائی کویقینی بنانے کے لئے کوششیں کر رہی ہیں۔

جناب کٹاریہ نے مزید کہا کہ جل جیون مشن جو کہ مرکزی حکومت کا ایک فلیگ شپ پروگرام ہے، کے تحت کوالٹی سے متاثرہ بستیوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔ گاؤں اور ضلع کی سطح کے پانی کی سپلائی کے منصوبے کو مرتب کرتے ہوئے ترجیح دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، 10 فیصد اہمیت اس طرح کی بستیوں کے لئے مالی تخصیص کو بھی دی گئی۔ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو دی جانے والی 2 فیصد تک تخصیص پانی کی کوالٹی کی دیکھ ریکھ اور نگرانی سے متعلق سرگرمیوں کو دی جا سکتی ہے جس میں پانی کی کوالٹی کی تجربہ گاہوں کا قیام اور موجودہ تجربہ گاہوں کی تجدید کاری ، سازو سامان ، آلات، کیمیاوی / ری ایجنٹس ، شیشے کے سامان، دیگر قابل استعمال  اشیاء کی خریداری، اور تجربہ گاہوں کی این اے بی ایل منظوری ،وغیرہ شامل ہیں۔

آرسینک / فلورائیڈ کی آلودگی سے بری طرح متاثر بستیوں میں، ریاستوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ کھانا پکانے اور پینے کے مقصد سے 8۔10 ایل پی سی ڈی (لیٹرس فی کس یومیہ) پینے کا پانی فراہم کرنے کے لئے عبوری قدم کے طور پر، ترجیحی بنیاد  پر کمیونٹی واٹر پیوریفکیشن پلانٹ (سی ڈبلیو پی پی) کی تنصیب کا منصوبہ وضع کریں۔

اپنی متعلقہ بستیوں میں پانی کی کوالٹی کی دیکھ ریکھ کی غرض سے زمینی سطح پر کمیونٹی کی شمولیت اور انہیں بااختیاربنانے کے لئے، فیلڈ ٹیسٹنگ کٹس (ایف ٹی کے) تقسیم کی جا رہی ہیں اور ہرایک گاؤں سے 5 خواتین کو ان کٹوں کے استعمال کی تربیت دی جا رہی ہے۔ اس قدم سے پانی سے پیدا ہونے والے خطرے کے بارے میں جلد پتہ لگانے اور شناخت میں مدد ملے گی۔ اب تک، 1.25 لاکھ مواضعات میں 4.7 لاکھ خواتین کو پانی کی جانچ کے لئے تربیت فراہم کی جا چکی ہے۔

جناب کٹاریہ نے حال ہی میں لانچ کیے گئے واٹر کوالٹی مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ڈبلیو کیو ایم آئی ایس) کے بارے میں بتایا، جس میں ملک بھر کی 2000 سے زائد پانی کی کوالٹی کی جانچ کرنے والی تجربہ گاہوں کو شامل کیا گیا ہے اور انہیں عوام الناس کی اطلاع کے لئے سنگل پورٹل پر فہرست بند کیا گیا ہے۔ اب، لوگ اپنے آس پاس تجربہ گاہ کے بارے میں جان سکتے ہیں اور اپنے پانی کے نمونوں کو برائے نام قیمت پر جانچ کے لئے بھیج کر پانی کی کوالٹی کی رپورٹ آن لائن حاصل کر سکتے ہیں۔ ملک میں پانی کی جانچ کے لئے یہ ایک ترقی پسندانہ قدم ہے۔

****

 

ش ح ۔اب ن

U-3066


(Release ID: 1707688) Visitor Counter : 134


Read this release in: English , Punjabi , Telugu