محنت اور روزگار کی وزارت

عمارت اور دیگر تعمیراتی کاموں (بی او سی) میں مصروف ورکروں کو مالی مدد کے لئے فوائد کی راست منتقلی (ڈی بی ٹی) کا استعمال اور ریاستی ویلفیئر بورڈوں کے ذریعہ اشیاء کی شکل میں فوائد کی تقسیم پر بندش

Posted On: 25 MAR 2021 5:28PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  25 /مارچ 2021 ۔ حال ہی میں جاری ایک حکم نامہ میں، محنت و روزگار کی وزارت نے ریاستی ویلفیئر بورڈوں (ایس ڈبلیو بی) کو بی او سی ورکروں کے مابین اشیاء اور گھریلو سامان تقسیم نہیں کرنے اور اس کے بدلے براہ راست ورکروں کے بینک کھاتوں میں فوائد کی راست منتقلی (ڈی بی ٹی) کے توسط سے مالی مدد دینے کی ہدایات دی ہیں۔ اس سلسلے میں 22 مارچ 2021 کو ریاستوں کے چیف سکریٹریز، پرنسپل سکریٹریز (لیبر)، لیبر کمشنروں اور ریاستی بی او سی ڈبلیو ویلفیئر بورڈوں کے سکریٹریوں کو حکم جاری کیا گیا ہے۔ یہ حکم بلڈنگ اینڈ اَدر کنسٹرکشن ورکرس (ریگولیشن آف ایمپلائمنٹ اینڈ کنڈیشنز آف سروس) ایکٹ 1996 کے سیکشن 60 کے ذریعہ دیا گیا ہے۔ ایکٹ کا مقصد ہر ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ریاستوں کے ویلفیئر بورڈوں کے توسط سے تعمیراتی کاموں میں مصروف ورکروں کے تحفظ، صحت، فلاح و بہبود اور کام کرنے کی دیگر شرائط کو منضبط کرنا ہے۔

کچھ وقت پہلے محنت و روزگار کی وزارت کے علم میں ایسے معاملات آئے تھے جس میں کئی ریاستی ویلفیئر بورڈ ورکروں کو لائف انشورنس، صحت بیمہ، معذوری کور، زچگی فوائد اور ضعیف العمری پنشن جیسے ضروری فائدے دینے کی جگہ لالٹین، کمبل، چھاتا، ٹول کٹس، برتن، سائیکل اور اس طرح کی دوسری چیزیں خریدنے کے لئے ٹینڈر جاری اور ان پر خرچ کررہے تھے۔ چوں کہ کئی مراحل میں خریداری کا عمل مکمل ہوتا ہے لہٰذا خریداری سے لے کر تقسیم تک میں بے ضابطگی کا اندیشہ رہتا ہے۔ اسے پیش نظر رکھتے ہوئے ہی اب ڈی بی ٹی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسی طرح نقدی کی شکل میں پیسوں کی منتقلی فوری حکم سے روک دی گئی ہے اور مزدوروں کو کسی بھی طرح کی مالی مدد ڈی بی ٹی کے ذریعہ ہی دی جائے گی۔ ساتھ ہی نیا حکم اس طرح کی اشیاء کی تقسیم پر پابندی عائد کرتا ہے۔ حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اشیاء کی تقسیم صرف قدرتی آفات، وبا، آتش زدگی، پیشہ ورانہ خطروں یا اسی طرح کے دیگر بحرانوں کے سبب ہونے والے حادثات کو چھوڑکر اور صرف ریاستی حکومت کی پیشگی منظوری پر ہی کی جاسکے گی۔

ایکٹ کا سیکشن 22(1) ریاستوں کے ویلفیئر بورڈوں کے کاموں کو بڑے پیمانے پر طے کرتا ہے۔ سب سیکشن (اے) سے (جی) ریاستی ویلفیئر بورڈوں کو پنشن، گروپ بیمہ اسکیم، ورکروں کے بچوں کو اسکالرشپ، طبی اخراجات، زچگی فوائد اور گھر کی تعمیر کے لئے قرض کی ادائیگی پر خرچ کرنے کا حق دیتا ہے۔ سب سیکشن (ایچ) بورڈ کو استثنائی شکل میں طے شدہ ایسے دیگر ویلفیئر تدابیر اور سہولتوں پر خرچ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ دیکھا گیا کہ کچھ ریاستوں کے ویلفیئر بورڈوں نے ایکٹ کے اس سب سیکشن کا سہارا لے کر فنڈ کا منمانے طریقے سے استعمال کیا۔ اس رقم کو تعمیراتی ورکروں کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال کرنے کے بجائے برتن اور دیگر اشیاء خریدنے میں کردیا گیا ہے۔

حکم نامہ میں زور دیا گیا ہے کہ سیکشن 22(1)، (اے) سے (جی) کے تحت مقررہ سماجی تحفظ کوریج ایکٹ کی دفعہ 22(1) (ایچ) کے تحت رجسٹرڈ تعمیراتی مزدوروں کو دیے جارہے دیگر فوائد پہلے کی طرح برقرار رہیں گے۔ ایکٹ کے سیکشن 22 (1) (اے) سے (جی) میں دیے گئے ان ترجیحی اخراجات کو پورا کرنے کے بعد فنڈ کی کسی بھی باقی رسم کا استعمال سیکشن  22 (1) (ایچ) کے تحت دیے گئے حکم کے مطابق اضافی فائدہ دینے کے لئے کیا جاسکتا ہے۔ خرچ کے طریقے پر نظر رکھنے کے لئے وزارت نے ریاستوں کے بورڈ کو اس طرح کے مدوں کی تفصیل پر ایک سالانہ ریٹرن پیش کرنے کے لئے کہا ہے، جس پر سیکشن 22 (1) (اے) سے (جی) اور سیکشن 22 (1) (ایچ) کے تحت کئے گئے خرچ کی الگ الگ پوری جانکاری ہوگی۔

قانون کے مطابق سرکاری اور نجی تعمیراتی کاموں پر ریاستی حکومتوں کے ذریعہ 1 فیصد کی مساوی شرح سے سیس وصول کیا جاتا ہے۔ تعمیراتی مزدوروں کی بہبود کے لئے ریاستوں کے ویلفیئر بورڈ کے ذریعے کووڈ-19 کے دوران 2020 کے لاک ڈاؤن کے درمیان اس سیس کا اچھی طرح سے استعمال کیا گیا۔ اس کے ذریعے تعمیراتی شعبے سے وابستہ مہاجر مزدوروں پر پڑنے والے منفی اثرات کو کم کیا جاسکا۔ اس کے لئے محنت کی وزارت کے ذریعے 24 مارچ 2020 کو سبھی ریاستوں کے متاثرہ بی او سی مزدوروں سے ویلفیئر فنڈ کو ڈی بی ٹی کے توسط سے مالی مدد دستیاب کرانے کی صلاح دی گئی تھی۔  زیادہ تر ریاستوں کے ویلفیئر بورڈ نے رجسٹرڈ مزدوروں کو ایک ہزار روپے سے 6 ہزار روپئے کے درمیان مدد دی۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق ریاستوں کے ویلفیئر بورڈ کے ذریعہ تقریباً 1.83 کروڑ تعمیراتی مزدوروں کو ڈی بی ٹی کے توسط سے ان کے بینک کھاتوں میں 5618 کروڑ روپئے تقسیم کئے گئے۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 3070



(Release ID: 1707682) Visitor Counter : 113


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Punjabi