محنت اور روزگار کی وزارت
گھریلوکارکنوںکےلئےصحتبیمہ
Posted On:
24 MAR 2021 3:21PM by PIB Delhi
نئی دہلی،24مارچ 2021/ گھریلو ملازمین سمیت تمام غیر منظم کارکنوں کو سماجی تحفظ فراہم کرنے کے لئے مرکزی حکومت نے غیر منظم کارکنوں کے سماجی تحفظ ایکٹ ، 2008 کو نافذ کیا تھا ، جو اب سماجی تحفظ کے ضابطہ اخلاق ، 2020 میں شامل ہے۔ یہ قانون سماجی تحفظ کی اسکیموں کی تشکیل فراہم کرتا ہےجس میں زندگی اور معذوری کا احاطہ ، صحت اور زچگی کے فوائد اور مرکزی حکومت کی طرف سے بڑھاپے کا تحفظ جیسی اسکیمیں شامل ہیں۔ریاستی حکومت کو ایکٹ کے تحت غیر منظم تنظیم کے کارکنوں کے لئے موزوں فلاحی اسکیمیں مرتب کرنے کا پابند کیا گیا ہے جس میں پروویڈنٹ فنڈ ، روزگار سے متعلق , چوٹ سے متعلق, رہائش ، بچوں کے لئے تعلیم کی اسکیمیں ، کارکنوں کی مہارت میں اضافہ ، مالی مدد اور اولڈ ایج ہومز سے متعلق ہے۔ سنٹرل سیکٹر اسکیمز جیسے پی ایم جے بی بی ، پی ایم ایس بی وائی ، پی ایم ایس وائی ایم تمام غیر منظم کارکنوں کو زندگی اور معذوری کے احاطہ ، انشورینس اور پنشن کے سلسلے میں گھریلو ملازمین سمیت غیر منظم کارکنوں کو سماجی تحفظ کا احاطہ فراہم کرتی ہیں۔ آیوشمان ہندوستان پی ایم جے وائ تمام غیر منظم کارکنوں کو ثانوی اور صحت سے متعلق سہولیات مہیا کرتا ہے جن میں گھریلو ملازمین بھی شامل ہیں جن کو معاشرتی اقتصادی ذات کی مردم شماری کے اعداد و شمار ، 2011 کے مطابق , اہل فائدہ اٹھانے والوں کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔
وزارت محنت و روزگار غیر منظم تنظیموں کے گھریلو کارکنوں کی متعلقہ معلومات اکٹھا کرنے کے لئے غیر منظم تنظیموں (این ڈی یو ڈبلیو) کا ایک جامع نیشنل ڈیٹا بیس تیار کرنے کے عمل میں ہے اور ان کے لئے نافذ کی جانے والی مختلف سماجی تحفظ اور فلاحی منصوبوں کی فراہمی شامل ہے۔
مردم شماری 2011 کے مطابق گھریلو ملازمین کی تعداد ذیل میں دی گئی ہے۔
نمبر شمار
|
ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے
|
گھریلو کارکنوں کی تعداد
|
1
|
انڈومان نکو بار جزائر
|
2,085
|
2
|
آندھراپردیش
|
4,66,209
|
3
|
اروناچل پردیش
|
2,855
|
4
|
آسام
|
38,397
|
5
|
بہار
|
39,685
|
6
|
چندی گڑھ
|
23,110
|
7
|
چھتیس گڑھ
|
1,08,422
|
8
|
دادر و ناگرحویلی
|
1,403
|
9
|
دمن او ر دیو
|
1,503
|
10
|
دہلی
|
2,11,767
|
11
|
گوا
|
20,810
|
12
|
گجرات
|
2,39,517
|
13
|
ہریانہ
|
1,02,476
|
14
|
ہماچل پردیش
|
23,128
|
15
|
جموں کشمیر
|
18,937
|
16
|
جھارکھنڈ
|
39,371
|
17
|
کرناٹک
|
3,26,585
|
18
|
کیرالہ
|
1,65,012
|
19
|
لکشدیپ
|
39
|
20
|
مدھیہ پردیش
|
1,89,170
|
21
|
مہاراشٹر
|
9,92,040
|
22
|
منی پور
|
1,248
|
23
|
میگھالیہ
|
11,461
|
24
|
میزورم
|
1,718
|
25
|
ناگالینڈ
|
2,470
|
26
|
اوڈیشہ
|
92,714
|
27
|
پڈوچیری
|
22,815
|
28
|
پنجاب
|
1,41,861
|
29
|
راجستھان
|
99,288
|
30
|
سکم
|
3,157
|
31
|
تملناڈو
|
6,05,169
|
32
|
تریپورہ
|
8,770
|
33
|
اترپردیش
|
2,01,316
|
34
|
اتراکھنڈ
|
27,512
|
35
|
مغربی بنگال
|
5,49,335
|
|
میزان
|
47,81,355
|
مردم شماری 2011 کے مطابق ڈیٹا
یہ معلومات محنت اور روز گار کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب سنتوش کمار گنگوار نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
ش ح۔ ش ت۔ج
Uno-3009
(Release ID: 1707411)
|