محنت اور روزگار کی وزارت

منظم اور غیر منظم شعبے کے لئے سوشل سکیورٹی اسکیمیں

Posted On: 24 MAR 2021 3:23PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 24 مارچ 2021: محنت و روزگار کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب سنتوش کمار گنگوار نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب کے تحت یہ اطلاع فراہم کی کہ اعداد و شمار اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت کی قومی نمونہ جائزہ تنظیم کے ذریعہ انجام دیے گئے پیریوڈک لیبر فورس سروے (پی ایل ایف ایس) کے مطابق، سال 2017۔18 میں، ملک میں منظم اور غیر منظم شعبے میں روزگار کی مجموعی تعداد 47 کروڑ کے بقدر تھی۔ اس میں سے، تقریباً 9 کروڑ روزگار منظم شعبے میں اور 38 کروڑ غیر منظم شعبے میں ہیں۔

کارکنان کی زمرہ بندی تین زمروں میں کی گئی ہے ،یعنی

  1. 10 یا اس سے زیادہ کارکنان والے ادارے
  2. 20 یا اس سے زیادہ کارکنان والے ادارے
  3. غیر منظم شعبے میں مصروف عمل کارکنان

ای ایس آئی ایکٹ، 1948 سماجی تحفظاتی قانون ہے جس کا اطلاق ان تمام فیکٹریوں اور مشتہر کردہ اداروں پر ہوتا ہے جن میں 10 یا اس سے زیادہ افراد ہوں، اور جو ای ایس آئی نوٹیفائیڈ علاقوں میں قائم ہوں اور اس کا اطلاق اس طرح غیر منظم شعبے پر نہیں ہوتا۔ 21000 روپئے ماہانہ (معذور افراد کے لئے 25000 روپئےماہانہ ) اجرت پانے والے ملازمین ای ایس آئی اسکیم کےتحت آتے ہیں اور وہ ای ایس آئی ایکٹ، 1948 کے تحت تمام فوائد حاصل کرنے کے حقدار ہیں۔ فی الحال ای ایس آئی اسکیم کی توسیع 35 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 575 اضلاع تک کر دی گئی ہے۔ ای ایس آئی اسکیم کے تحت شامل کیے گئے بیمہ شدہ افراد کی مجموعی تعداد 31.03.2020 تک 3.41 کروڑ کے بقدر ہے اور استفادہ کنندگان کی مجموعی تعداد 13.24 کروڑ ہے۔ ای ایس آئی تعاون @ 4 فیصد آجرین کے ذریعہ دیا جاتا ہے، جس میں ملازمین اور کارکنان کا تعاون ان کی اجرت کا 0.75 فیصد تک ہوتا ہے اور اس میں آجرین اپنی اجرت کا 3.25 فیصد تک تعاون دیتے ہیں۔ اس طرح کے تعاون سے انہیں ای ایس آئی ایکٹ کے تحت تمام تر فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

ایمپلائز پروویڈنٹ فنڈ اور متفرقات شرائط ایکٹ، 1952 کے تحت 20 یا زیادہ کارکنان کے حامل غیر منظم شعبے کے اداروں میں کام کرنے والے کارکنان  کے لئے سماجی تحفظاتی فوائد میں مندرجہ ذیل تین اسکیموں کے ذریعہ اضافہ کیا گیا ہے:

  • ایمپلائز پروویڈنٹ فنڈ اسکیم، 1952؛
  • امپلائز پروویڈنٹ پنشن اسکیم، 1995؛
  • ایمپلائز ڈیپازٹ لنکڈ انشیورینس اسکیم، 1976

آجر اور ملازم دونوں ہی پروویڈنٹ فنڈ کے لئے اپنی اجرت کا @12 فیصد تعاون دیتے ہیں۔ اس میں سے 8.33 فیصد حصہ پنشن فنڈ کے لئے ہوتا ہے۔ آجر ای ڈی ایل آئی اسکیم کے لئے بھی اپنی اجرت کا 0.5 فیصد تعاون دیتا ہے۔ سال 2019۔20 کے دوران 4.89 کروڑ اراکین نے اس اسکیم کے تحت تعاون پیش کیا تھا۔

غیر منظم شعبے میں مصروف عمل کارکنان کے لئے، سماجی تحفظاتی فوائد غیر منظم کارکنان کے سوشل سکیورٹی ایکٹ، 2008 کے توسط سے بہم پہنچائے جا رہے ہیں۔ یہ ایکٹ (i) زندگی اور معذوری احاطہ، (ii) صحت اور زچگی فوائد، (iii) ضعیف العمری تحفظ اور (iv) مرکزی حکومت کے ذریعہ متعین کیے گئے  دیگر فوائد سے متعلق موزوں فلاحی اسکیمیں وضع کرکے، غیر منظم شعبے کے کارکنان کو سوشل سکیورٹی فوائد بہم پہنچانے کے لئے مرکزی حکومت کو بااختیار بناتا ہے۔ہاؤسنگ، پروویڈنٹ فنڈس، تعلیمی اسکیموں، ہنرمندی کی تجدیدکاری، اولڈ ایج ہوم، وغیرہ  سے متعلق موزوں فلاحی اسکیمیں وضع کرنے کے لئے ریاستی حکومتوں کو بھی بااختیار بنایا جاتا ہے۔

زندگی اور معذوری احاطہ پردھان منتری جیون جیوتی یوجنا (پی ایم جے جے بی وائی) اور پردھان منتری سرکشا بیمہ یوجنا (پی ایم ایس بی وائی) کے توسط سے فراہم کیا جاتا ہے۔ ان اسکیموں کے تحت ، غیر منظم شعبے کے کارکنان کو، ان کی اہلیت کے اعتبار سے، 342 روپئے کے سالانہ پریمیئم پر (پی ایم جے جے بی وائی کے لئے 330 روپئے + پی ایم ایس بی وائی کے لئے 12 روپئے) کسی بھی وجہ سے واقع ہوئی موت اور مستقل معذوری کی صورت میں فوائد کے طور پر 2 لاکھ روپئے، غیر مستقل معذوری کے لئے ایک لاکھ روپئے، اور حادثے میں ہلاک ہونے پر 4 لاکھ روپئے بطور معاوضہ دیے جاتے ہیں۔

غیر منظم شعبے کے مستحق کارکنان اپنے کسی بھی بینک سے، 342 روپئے کے سالانہ پریمئیم پر  اس اسکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ 30 دسمبر 2020 تک، 9.70 کروڑ اور 21.87 کروڑ افراد بالترتیب پی ایم جے جے بی وائی اور پی ایم ایس بی وائی کے تحت درج رجسٹر ہو چکے ہیں۔

صحت اور زچگی فوائد آیوشمان بھارت ۔ پردھان منتری جن اروگیہ یوجنا (اے بی ۔ پی ایم جے اے وائی) کے توسط سے فراہم کیے جاتے ہیں جو کہ قومی صحتی اتھارٹی کے زیر انتظام ایک آفاقی صحتی اسکیم ہے۔ محرومی اور پیشہ کے لحاظ سے منتخب معیار کی بنیاد پر، 2011 کی سماجی اقتصادی مردم شماری (ایس ای سی سی) کے تحت مستحق مستفیدین کی مجموعی تعداد 10.74 کروڑ کنبوں (50 کروڑ عوام) کے بقدر ہے۔ یہ اسکیم ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو اے بی ۔ پی ایم جے اے وائی کے اشتراک سے اپنی خود کی حفظانِ صحت اسکیم چلانے کے لئے لچک فراہم کرتی ہے۔ اے بی پی ایم جے اے وائی اسکیم کو نافذ کرنے والی ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے اسکیم کے دائرے کو توسیع دیتے ہوئے اس میں 13.13 کروڑ کنبوں  (65 کروڑ افراد) کو شامل کر لیا ہے۔

تاجر، دوکاندار اور آزاد پیشہ افراد سمیت غیر منظم شعبے کے کارکنان  کے اولڈ ایج تحفظ کے لئے، حکومت نے فلیگ شپ اسکیمیں یعنی پردھان منتری شرم یوگی مان دھن یوجنا (پی ایم۔ ایس وائی ایم) اور تاجروں، دوکانداروں اور آزاد پیشہ افراد کے لئے قومی پنشن اسکیم (این پی ایس - ٹریڈرس)  شروع کی ہیں۔ ان اسکیموں کے تحت، مستفیدین 60 برس کی عمر کو پہنچنے کے بعد کم از کم 3000 روپئے ماہانہ پنشن کے حقدار ہوں گے۔18 سے 40 برس کے وہ کارکنان جن کی ماہانہ آمدنی 15000 روپئے سے کم ہے، وہ پی ایم ایس وائی ایم اسکیم میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں، اور تاجر ، دوکاندار اور آزاد پیشہ افراد جن کا سالانہ ٹرن اووَر 1.5 کروڑ روپئے سے تجاوز نہیں کرتا، وہ این پی ایس ٹریڈرس اسکیم میں شامل ہو سکتے ہیں۔ یہ رضاکارانہ اور تعاون پر مبنی پنشن اسکیمیں ہیں اور اس کے لئے ماہانہ تعاون 55 روپئے سے لے کر 200 روپئے تک ہے جو استفادہ کنندہ کی داخلہ عمر پر منحصر کرتا ہے۔ دونوں اسکیموں کے تحت، 50 فیصد ماہانہ تعاون استفادہ کنندہ کے ذریعہ دیا جائے گا اور اسی کے مساوی تعاون مرکزی حکومت کے ذریعہ دیا جائے گا۔ دونوں ہی اسکیمیں بھارت کی تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں نافذ کی جا رہی ہیں۔ پی ایم ایس وائی ایم اور این پی ایس ٹریڈرس کے تحت، 28.02.2021 تک مستفیدین کی مجموعی تعداد بالترتیب 44.90 لاکھ اور 43700 کے بقدر ہے۔

 

*****

 

ش ح ۔اب ن

U-3011



(Release ID: 1707383) Visitor Counter : 203


Read this release in: English , Bengali , Punjabi