وزارت دفاع

ملک میں دفاع پیداوار کا ماحول

Posted On: 24 MAR 2021 2:55PM by PIB Delhi

 

نئی دلّی ، 24 مارچ / سکریٹریوں  کے سیکٹورل گروپ – 10 ( ایس جی او ایس – 10 ) کی سفارشات کے  ایک حصے کے طور پر  دفاعی پیداوار کے محکمے  ( ڈی ڈی پی ) میں خود کفالت اور ٹیکنا لوجی  میں اضافہ کرنے  ، میک اِن انڈیا  میں  اضافہ کرنے اور دفاعی سیکٹر   کی روز گار اور اقتصادی صلاحیتوں کو زیادہ سے زیادہ  کرنے کی خاطر  ایک ویژن اور ایکشن پلان 2024-2019 ء کو  منظور کیا ہے ۔

حکومت کے ذریعے   کی گئی کارروائی کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں :

  • حکومت ، سائنس  پر منحصر  صنعت  جیسے   خصوصی ٹیکنا لوجی والی یونیورسٹیاں  اور  موجودہ یونیورسٹیوں میں خصوصی محکمے  کو فروغ دے کر  مناسب  انسانی وسائل کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے ۔
  • تحقیق و ترقی کے بنیادی ڈھانچے کی اسکیمیں  جیسے  جدید ترین  اینالیٹیکل  اینڈ ٹیکنیکل  ہیلپ انسٹی ٹیوٹ  ( ایس اے ٹی ایچ آئی ) اور  سائنس میں بہترین کارکردگی  کی  یونیورسٹی   کی ریسرچ کا فروغ   ( پی یو آر ایس ای ) اسٹارٹ اپس اور  مینو فیکچرنگ کی صنعتوں  کے ساتھ ساتھ  تعلیمی اداروں کے تحقیق کاروں   / سائنس دانوں   کے لئے  کھلے ہیں ۔ ان کے علاوہ ، سائنس کی زیادہ استعمال والی صنعت   میں ملک کی تکنیک   کے لئے  مناسب   انسانی وسائل  کی فراہمی   کے لئے  خصوصی ٹیکنا لوجیاں  یونیورسٹیاں اور موجودہ یونیورسٹیوں میں خصوصی شعبے   قائم کئے جا رہے ہیں ۔
  • ایس اے ٹی ایچ آئی اسکیم کے تحت  اعداد و شمار  کو یکجا کرنے ، ان کی تشریح کرنے  اور معلومات کو مشتہر کرنے میں  مدد کے لئے  مخصوص افرادی قوت دستیاب کرائی جائے گی ۔ اس اسکیم کے مقاصد میں ( اے )  تحقیق کاروں ، سائنس داونوں ، طلباء ، اسٹارٹ اپس ، مینو فیکچرنگ یونٹوں  ، صنعتوں  اور تحقیق و ترقی کی لیباریٹریوں کی مانگ کو پورا کرنے کی خاطر تحقیق / ٹسٹنگ / مینو فیکچرنگ کے لئے ضروری جدید ترین ساز و سامان کی خریداری اور دیکھ بھال   ، ( بی ) سائنسی ساز و سامان اور بنیادی ڈھانچے  تک رسائی اور ساجھیداری فراہم کرنا ، ( سی ) نتائج  / ماحصل   کے موثر آپریشن  اور تشریح  کے لئے آپریٹروں اور  تکنیکی ماہرین  کی صلاحیت سازی   اور ( ڈی ) مہنگے سائنسی  تحقیق کے بنیادی ڈھانچے کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے لئے نگرانی  اور  کام کاج  کے لئے  بندوبست  شامل ہیں ، جو آتم نربھر ابھیان ( خود کفیل بھارت مہم   ) کا ایک حصہ ہوں گے ۔ سر دست  ایسے  ایس اے ٹی ایچ آئی کے  تین مراکز  آئی آئی ٹی دلّی ، بی ایچ یو  وارانسی  اور آئی آئی ٹی کھڑگ پور میں قائم کئے گئے ہیں ۔
  • پی یو آر ایس ای پروگرام  ایک جاری اسکیم ہے ، جو  یونیورسٹی سیکٹر کے لئے مخصوص ہے اور  2009 ء سے  سائنس اور ٹیکنا لوجی کے محکمے  کے  آر اینڈ ڈی  انفرا اسٹرکچر  ڈیویژن  کے ذریعے   نافذ کیا جا رہا ہے ۔ اس پروگرام  کو توسیع دی گئی ہے اور بھارت میں  پرفارمنگ یونیورسٹیوں میں آر اینڈ ڈی   کی بنیاد    کی  شاندار کار کردگی  قائم کی گئی ہے ۔  اس اسکیم کے تحت تال میل اور تحقیق پر توجہ   کو قومی مشن   / ترجیحات  سے مربوط کیا جا سکتا ہے ۔  ہر معاملے میں  وسیع مقصد   زیادہ   صلاحیت والے  اثرات  میں مدد کرنا  اور بین موضوعاتی تحقیق (بنیادی اور ایپلائیڈ دونوں )  کو قومی ترجیحات / مشنوں سے جوڑنا   ہے  ۔     سردست پی یو آر ایس ای  پروگرام کے تحت  امداد کے لئے 54 یونیورسٹیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔
  • اس کے علاوہ ، دفاعی پیداوار کا محکمہ ، دفاعی بہترین کار کردگی                    ( آئی ڈی ای ایکس )  میں اختراعات  کے ذریعے ایک فریم ورک  تیار کرنا ہے تاکہ ایم ایس ایم ای ، اسٹارٹ اَپس ، انفرادی اختراع کار ، آر اینڈ ڈی اداروں اور تعلیمی اداروں سمیت دفاع اور ایرو اسپیس میں مصروف  صنعتوں میں اختراعات اور ٹیکنا لوجی  میں تیزی  لانے  کی خاطر خود کفالت حاصل کی جا سکے  ۔ آئی ڈی ای ایکس    نے ملک  کے اہم  اداروں  جیسے آئی آئی ٹی مدراس ، آئی آئی ٹی بامبے ، آئی آئی ٹی دلّی  ، آئی آئی ایس سی بنگلور ، ٹی – ہپ ، آئی آئی آئی ٹی حیدر آباد ، آئی آئی ٹی حیدر آباد ، آئی آئی ایم  احمد آباد  ،  فورج  کوئمبٹور اور میکر وِلیج کیرالہ  جیسے اداروں کے ساتھ کلیدی ساجھیداری  قائم کی ہے ۔ یہ  ساجھیدار  انکوبیٹر  اسٹارٹ اَپ / ایم ایس ایم ای کو دریافت  اور تلاش اور جستجو میں مدد کرتے ہیں  اور   سائنس پر مبنی صنعت   کو ملک میں  ترقی  دینے  کے لئے  انسانی وسائل   تیار کرتے ہیں ۔    

یہ معلومات  آج  دفاع کے وزیر مملکت  جناب شری پد نائک نے  ڈاکٹر اروند کمار شرما کے پوچھے گئے  ایک سوال کا تحریری جواب دیتے  ہوئے لوک سبھا میں فراہم کیں ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح  ۔ و ا ۔ ع ا ۔ 24.03.2021  )

U. No. 2991



(Release ID: 1707351) Visitor Counter : 123


Read this release in: English , Bengali , Punjabi