سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ایس اے آر ایس-سی اووی-2جینومکس کنسورٹیم

Posted On: 19 MAR 2021 5:17PM by PIB Delhi

ہندوستان میں ایس اے آر ایس-سی اووی-2کی جینومک نگرانی کے لئے انڈین ایس اے آر ایس-سی او وی -2 جینومکس کنسورٹیم(اے این ایس اے سی او جی) قائم کیا گیا تھا۔ کنسورٹیم میں دس علاقائی جینومی سیکونسنگ لیبارٹریز (آر جی ایس ایل) شامل ہیں۔ ان کے نام ہیں این آئی بی ایم جی کلیانی ، آئی ایل ایس بھونیشور ، آئی سی ایم آر - این آئی وی پونے ، این سی سی ایس پونے ، سی ایس آئی آر-سی سی ایم بی حیدرآباد ، سی ڈی ایف ڈی حیدرآباد ، آئی این ایس ٹی ای ایم /این سی بی ایس بنگلورو ، این آئی ایم ایچ اے این ایس بنگلورو ، سی ایس آئی آر –آئی جی آئی بی دہلی  اور  این سی ڈی سی -آر جی ایس ایل فی الحال کنسورٹیم کی سرگرمیاں انجام دینے کے لئے اپنے داخلی فنڈز اور وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔ محکمہ بائیوٹیکنالوجی میں فنڈ کی منظوری کی تجویز مالی تشخیصی عمل کے دور میں  ہے۔

آئی این ایس اے سی او جی میں ، 10 لیبارٹریز کو مکمل جینوم سیکوینس(ڈبلیوجی ایس) یعنی مکمل جینومک ترتیب کے لئے نامزد کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد  یہ ہے ۔ ملک میں سارس (ایس اے آر ایس ) سی او وی-2 کی نئی حالت کی موجودہ حیثیت کا پتہ لگانا۔ صحت عامہ کے مضمرات کے ساتھ جینومک  کی مختلف حالتوں کاجلد پتہ لگانے کے لئے ایک سینیٹل نگرانی قائم کرنا، غیر معمولی واقعات / رجحانات میں جینومک تغیرات کا تعین کرنے کے لئے (سپر اسپریڈر واقعات ، بھاری اموات / بیماری کے رجحان والے علاقوں  کی شناخت وغیرہ)۔

شہری علاقوں میں کووڈ-19 لیبارٹریوں / ہسپتالوں اور ترجیحی نگہداشت کے ضلعی اسپتالوں کو ترجیح دی جانے والی ممکنہ وباء اور اس سے متعلق تناؤ کی نشاندہی کرنے کے لئے ابتدائی طور پر ہر ریاست سے تمام مثبت نمونوں میں سے پانچ فیصد کوتعریف شدہ معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) کی بنیاد پر ترتیب دینے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔  10 مارچ 2021 تک ، مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں (تمام 10 نامزد آرجی ایس ایل میں)  مجموعی طور پر 19،092آرٹی –پی سی آرکےمثبت نمونے موصول ہوئے ہیں ، جن میں 4869 نمونوں پر کارروائی کی گئی ہے۔ پروسیس شدہ نمونوں کے مطابق، 284 نمونے،یوکے اسٹرین(برطانیہ میں ازسر نوابھرکر سامنے آنے والے اسٹرین) مثبت اور 11 نمونے  میں‘جنوبی افریقی اسٹرین’ اور ایک نمونے میں  ‘برازیل اسٹرین’ کے اثرات پائے گئے ہیں۔ کنسورٹیم کے آغاز کے بعد سے 10 ویں مارچ تک ترتیب و جانچ  کے لئے موصول ہونے والے نمونوں کی تعداد کے بارے میں تفصیلات ضمیمہ -1 میں فراہم کی گئی ہیں۔


ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقے وار نمونوں کی تقسیم کی تفصیل

ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے

ترتیب کے لیے موصولہ نمونوں کی مجموعی تعداد

انڈومان اینڈ نیکوبار جزائر  (مرکز کے زیرانتظام علاقہ)

80

آندھرا پردیش

449

آسام

80

بہار

41

چنڈی گڑھ  (مرکز کے زیرانتظام علاقہ)

180

چھتیس گڑھ

173

دادر، ناگر حویلی اور دمن اور دیو  (مرکز کے زیرانتظام علاقہ)

5

دہلی  (مرکز کے زیرانتظام علاقہ)

1232

گوا

65

گجرات

519

ہریانہ

1183

ہماچل پردیش

539

جموں وکشمیر  (مرکز کے زیرانتظام علاقہ)

195

جھارکھنڈ

146

کرناٹک

137

کیرالہ

5191

لداخ  (مرکز کے زیرانتظام علاقہ)

13

مدھیہ پردیش

335

مہاراشٹر

2826

منی پور

81

میگھالیہ

102

میزورم

149

اوڈیشہ

682

پڈوچیری (مرکز کے زیرانتظام علاقہ)

5

پنجاب

1174

راجستھان

1963

سکم

88

تمل ناڈو

102

تلنگانہ

377

تری پورہ

131

اترپردیش

85

اتراکھنڈ

181

مغربی بنگال

583

میزان

19092

 

یہ معلومات صحت وکنبہ بہبود، سائنس و ٹیکنالوجی اور ارضیاتی سائنسز کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے لوک سبھا میں  آج ایک تحریری سوال کے  جواب میں دی۔

*************

ش ح۔ ج ق۔ ت ع

U No. 2983

24.03.2021


(Release ID: 1707194) Visitor Counter : 232


Read this release in: English , Tamil